عقیدہ ختم نبوت!!!

0
98

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہۖ نے واقعہ معراج کے ضمن میں ارشاد فرمایاجب رب کائنات نے شب معراج مجھے اتنا قریب کیا کہ مجھ میں اور اس میں دو کمان بلکہ اس سے بھی کم کا فاصلہ رہ گیا تو ایسے روح پرور موقع پر میرے رب نے مجھ سے فرمایا کہ تمہیں اس بات کا غم ہے کہ میں نے آخر النبین یعنی سارے نبیوں میں آخری نبی بنایا، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے رب قدیر کی بارگاہ میں عرض کی الہ العالمین! نہیں مجھے اس بات کا کوئی غم نہیں ہے۔ پھر رب کائنات نے آپ سے فرمایا کہ تمہاری اُمت کو اس بات کا رنج وملال ہے کہ میں نے اسے ساری سابق اُمتوں کے بعد آخری اُمت بنایا۔ آپ نے عرض کی بارالٰہ! نہیں میری اُمت کو بھی اس بات کا کوئی رنج وملال نہیں۔
اتنا بیان کرنے کے بعد رحمت عالمۖ نے جو باتیں ارشاد فرمائیں وہ انتہائی تکلیف میں آگئیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ جب میں نے خداوند قدوس کے سوال پر نفی میں جواب دیا کہ نہ مجھے اس بات کا غم ہے کہ تو نے مجھے آخر الانبیا بنا کرمعبوث فرمایا اور نہ میری اُمت کو اس بات پر کسی قسم کا رنج وقلق ہے کہ اسے تو نے آخری اُمت بنایا تو رب قدیر نے اس کی وجہ خودیوں بیان فرمائی میرے حبیب! میں نے تمہاری اُمت کو اس لیے آخری اُمت بنایا کہ سابق اُمتوں کو ان کے سامنے رسوا کروں اور اسے اوروں کے سامنے رسوائی سے محفوظ رکھوں۔ مذکورہ بالا حدیث پاک سے جہاں یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی کہ رسول کائنات ۖ آخری نبی ہیں اور آپ کی اُمت آخری اُمت ہے وہیں یہ امربھی واضح ہوگیا کہ رب کائنات کو اپنے حبیب لبیبۖ کی امت سے کس قدر محبت ہے۔ رب کائنات نے یہ نہ چاہا کہ اس کے حبیب کی اُمت کسی کے سامنے رسوا ہو اور اس کے عجیب سے کوئی اور واقف ہو۔ خدائے لم یزل وبے نیاز کے اس کرم کو دیکھتے ہوئے امید واثق رکھی جاسکتی ہے کہ جب رب قدیر کو یہ نہ گوارا ہوا کہ اس کے حبیب کی امت کے عیوب کو کوئی جانے اور اسے دنیا میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑے تو پھر قیامت کے دن بھی ارحم الراحمین جو ستار العیوب اور غفار الذنوب ہے ہمارے عیوب کی پردہ پوشی فرمائے گا اور اہل محشر کے سامنے ہمیں ندامت سے محفوظ رکھے گا۔ اس امیدواثق کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے رحیم وکریم خدا اور اس کے حبیبۖ کے احکامات پر سربہ خم رہیں اور ہم خود کو عملی میدان کا شہسوار بنائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here