پاکستان کی شکست کا ذمہ دار کون؟

0
288
حیدر علی
حیدر علی

ٹی ٹوئنٹی کا ایک انتہائی سنسنی خیز میچ جو بھارت اور پاکستان کی ٹیموں کے مابین میلبرن کے میدان میں کھیلا گیا پاکستان کو ایسی شکست سے دوچار کردیا جس سے جیتنے والی ٹیم بھی سوچ کر ندامت سے سر جھکانے پر مجبور ہوگئی کیونکہ بھارت کی ٹیم کو جیت میچ کے آخری بال میں نصیب ہوئی، دنیا کرکٹ کے مبصرین کسی بھی نقطہ نظر سے اِسے بھارت کی یکسر جیت کہنے سے گریذ کر رہے ہیں۔ اُن کی دلیل یہ ہے کہ زمانہ بدل چکا ہے اور اب آپ کرکٹ کے شائقین کو اخبارات یا ریڈیوں کی خبروں سے قائل نہیں کرسکتے ہیں ، کیونکہ وہ خود ٹی وی کے اسکرین پر سارے میچ کو دیکھتے ہیں ۔ لہٰذا کرکٹ کے شائقین جنہوں نے میلبرن میں بھارت اور پاکستان کے مابین گذشتہ ہفتے کے میچ کو دیکھا ہے وہ نہ صرف دونوں ٹیموں کی کارکردگی سے مایوس ہوے ہیں بلکہ اُنکا حوصلہ بھی اِس کھیل سے بہت پست ہوگیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم جن کا طرہ امتیاز ہر میچ میں صفر یا 10 رنز بناکر آؤٹ ہوجانا ہوتا ہے ، اِس مرتبہ بھی اُنہوں نے اُسی مایوس کن کھیل کا مظاہرہ کیا۔ پی سی بی کی ایک میٹنگ خصوصی طور پر اِسی ضمن میں منعقد ہوئی کہ کیوں نہیں بابر اعظم کو فوری طور پر اوپنر بیٹسمین کی فہرست سے برخواست کردیا جائے ، اور کسی اور کو اُن کی جگہ فائیز کیا جائے ۔لوگوں کا اصرار ہے کہ شان مسعود اور افتخار احمد جو دونوں نے گذشتہ میچ میں شاندار اسکورنگ کی تھی اُنہیں بطور اوپنرز بیٹسمین کے متعارف کرایا جائے۔ تاہم پی سی بی کے ایک حلقے نے اِس کی مخالفت کی اور کہا کہ ایسا کرنے سے نہ صرف ٹیم کے حوصلے میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں بلکہ بابر اعظم کو شادی کرنے میں بھی دشواری پیدا ہوسکتی ہے، جن کیلئے لڑکی انتہائی تگ ودو سے تلاش کی جارہی ہے۔ میٹنگ کی کاروائی جاری تھی کہ نیوٹرل کی کال آگئی اور اِس مسئلے کو التوا میں رکھ دیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین میچ کے اوپر ساری دنیا میں اربوں روپے سے زائد کی رقم کا سٹہ کھیلا گیا ، اور بہت سارے پاکستانی اپنی زندگی کی بچائی ہوئی ساری پونجی سے محروم ہوگئے ہیں، کیونکہ اُنہیں پاکستان کی جیت کی پوری امید تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے بہت سارے کاشتکار اپنی زمین بیچ کر بھارت اور پاکستان کے مابین میچ دیکھنے کیلئے آسٹریلیا گئے تھے ، جہاں ٹھگ بازو ں نے اُن کی رقمیں لوٹ لیں اور اب اُن کے پاس واپسی کا کرایہ بھی نہیں ہے ۔ لہذا اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ آسٹریلیا کو ہی اپنا نیا وطن بنالینگے۔ کہانی ہے کہ ایک شیر زخمی حالت میں جھاڑی میں پھنسا ہوا تھا۔ وہاں سے ایک گدھا گذر رہا تھا ، جب اُس نے شیر کی حالت زار کو دیکھا تو اُسے شیر پر رحم آگیا اور اُس نے اُسے دولتی رسید کردی اُس سے شیر آزاد ہوگیا۔ شیر گدھے کی مہربانی پر بہت خوش ہو اور اُسے اپنے غار میں آنے کی دعوت دی۔ لیکن گدھا معذرت خواہی کرتے ہوے فرمایا کہ ” میں گدھا ہوں کہیں غفلت میں آکر آپ کے مکیں کے ارد گرد کی جھاڑیوں کو نہ چر جاؤں اور جس سے آپ کی چار دیواری غیر محفوظ ہوجائے ۔ بہتر ہے کہ آپ جہاں ہیں اور میں جہاں ہوں وہیں خوش رہوں۔”
کچھ یہی صورتحال پاکستان و بھارت کی سیاسی و اخلاقی صورتحال کی ہے۔ بھارت ایشیا کپ میں کھیلنے کیلئے پاکستان نہیں آنا چاہتا ہے، کیونکہ وہاں کے ایشیا کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ اور وزیراعظم
نریندر مودی کو علم ہے کہ کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں شرکت کا مطلب خواری ہی خواری ہے۔ جیت توہونے سے رہی اور پھر پاکستان میں بھارت کی شکست بلکہ شاید پاکستان سے شکست دگنی ہوجائیگی ، سارے بھارت میں ایک واویلا مچ جائیگا، مودی حکومت کے خاتمہ کا ایک پیش خیمہ بن جائیگا ۔ یہی وجہ ہے کہ ماہ رواں کی 18 تاریخ کو جے شاہ بی سی سی آئی کے سابق سیکریٹری اور موجودہ ایشیا کرکٹ کے صدر واضح الفاظ میں کہا کہ بھارت ایشیا کرکٹ کپ میں جو پاکستان میں منعقد ہورہا اُس میں شرکت نہیں کریگا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ایشیا کپ کے انعقاد کیلئے کسی نیوٹرل ملک کو چنا جائے۔ جے شاہ نے اپنی اوقات سے بڑی بات کہہ دی ، اُنہیں اِس کے ردعمل کا پتا نہ تھا۔ کوئی لمحہ گذرے بغیر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے بھارت کے بی سی سی آئی کو لتھارتے ہوے کہا کہ اِس کا فیصلہ پاکستان کی کرکٹ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، لیکن اُن کے ملک کا وقار بھارت سے کھیلنے سے کہیں زیادہ مقدم ہے ۔ پی سی بی کے حکام نے بھی انتہائی شدید الفاظ میں بھارتی اقدام کی مدمت کی اور واضح طور پر یہ اعلان کردیا کہ اگر بھارت ایشیاکپ میں شرکت کیلئے پاکستان نہ آئیگا تو پاکستان بھی 2023 ء میں بھارت میں منعقد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کرے گا۔ کرکٹ کی دنیا میں اِس نئے تنازع سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ پاکستان و بھارت کے کھلاڑی جو کھیل کے میدان میں ایک دوسرے کے گلے میں ہاتھ ڈالے خوش گپیاں کرتے ہوے نظر آتے تھے ، اُنکے چہرے پر بھی افسردگی چھا گئی۔ تاہم کبھی خوشی کبھی غم کے اِس ماحول میں امید کی ایک نئی کرن پھوٹتی ہوئی نظر آرہی ہے ، اور وہ یہ ہے کہ بھارت کے نئے بی سی سی آئی کے صدر راجر بنی نے سابقہ بھارتی موقف کی تروید کرتے ہوے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ اُسے کس ملک کو جانا ہے اور کس ملک کی ٹیم کوبھارت آکر میچ کھیلنا ہے۔ اِس فیصلے کی مجاز صرف بھارتی حکومت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here