معاشرتی المیہ!!!

0
56
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

الحمد للہ یہ عاجز جہاں المدنی مسجد نیویارک کا بانی ہوں وہیں پر عرصہ تیس سال سے نکاح رجسٹرار(سرکاری) بھی ہوںاور ساتھ ہی فیملی کونسلنگ بھی جاری ہے اور یہ سب کچھ رضاء الٰہی کے لئے بغیر کسی فیس اور تنخواہ کے ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں فیس یا تنخواہ کے خلاف ہوں۔ یا حرام سمجھتا ہوں بلکہ وجہ یہ ہے کہ الحمد للہ میرے نو بیٹے میرے پاس موجود ہیں۔ جو مجھے ماہانہ جیب خرچ دیتے ہیں جس کی وجہ سے اوپر والے سارے کام اللہ واسطے کرتا ہوں۔ حج اور عمرہ کا کام نیکی کا ہے مگر ایجنٹ نہ صرف اپنا منافع بناتے ہیں بلکہ ھل من مزید کے چکر میں رہتے ہیں۔ قربانی کرنی ہو تو قصاب حضرات من مانی کرتے ہیں۔ پیسے لینے کے بعد بھی سری پائے ہتھیانے کے چکر میں رہتے ہیں۔ نومولود کے ختنوں کے لئے ڈاکٹر صاحب کو بلایا جاتا ہے وہ پہلے اپنی فیس چارج کرتے ہیں حالانکہ یہ سنت ابراہیمی ہے ایک نیکی کا کام ہے۔ اس عاجز نے اپنے گائوں میں مسجد باب رحمت والدین کے ایصال ثواب کے لئے تعمیر کرائی کاریگر حضرات نے ڈٹ کر پیسے لئے اور منتیں ترلے مفت میں کرنے پڑے، کیا مسجد تعمیر کرنا نیکی کا کام نہیں ہے، قرآن وحدیث پر مبنی کتب خانے سے منگوائیں انہوں نے پورے پیسے چارج کئے۔ بچوں کی ٹیوشن کیلئے ٹیچر کے محتاج ہوئے تو ماسٹر صاحب نے منہ مانگی فیس لی۔ حد یہ ہے کہ نکاح جیسے مقدس کام کے لئے ہال بک کیا۔ مالک نے کوئی رعائیت نہیں کی پورے بھر پورے پیسے لئے ولیمہ کا کھانا سنت نبی پاک ہے سنا ہے دروغ پر گردن راوی ٹھنڈی مرغی کھلا دی مگر پیسے پورے لئے غرضیکہ جیتنے کام میں نے لکھے ہیں۔ سارے کے سارے نیکی کے کام ہیں مگر میں نے آج تک نہیں سنا کسی نے کہا ہو یہ ڈاکٹر، ٹیچر، قصاب، ٹھیکیدار، مستری حضرات، حج وعمرہ کے ایجنٹ وغیرہ نیکی فروش ہیں۔ دین فروش ہے لالچی ہیں۔ تقویٰ کے خلاف ہے مگر ایک امام جو مسجد کی دن رات خدمت کرتا ہے۔ پابندی سے پنج وقتہ نماز پڑھاتا ہے عصر کے بعد پابندی سے قرآن پاک پڑھاتا ہے جمعہ شریف پڑھاتا ہے۔ عیدین پڑھاتا ہے رمضان المبارک اگر حافظ قرآن ہو تو تراویح بھی پڑھاتا ہے۔ وہ امام بے چارہ اگر تنخواہ کا مطالبہ کرے یا تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرے تو جھٹ سے اس پر دین فروش کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ مولوی صاحب لالچی ہیں تقویٰ کے خلاف ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں، اے بندگان خدا دل پہ ہاتھ رکھ کر سوچیں کیا ہم نے امام کو واقعی اپنا امام بنایا ہوا ہے۔ یا صرف مسجد کا چوکیدار سمجھتے ہیں۔ اس عاجز نے المدنی مسجد کا بانی ہونے کے ناطے اپنے امام صاحب کو مسجد میں مکمل اختیار دیا ہے۔ اوپر حاکم اعلیٰ اللہ پاک اور نیچے اس کی زمین پر المدنی مسجد کے منتظم اعلیٰ آپ ہیں۔ میں مسجد میں موجود بھی ہوں تو نماز اپنے امام کے پیچھے ادا کرتا ہوں مسجدوں کو ڈیکوریٹ کریں مگر اپنے امام کی بھی دیکھ بھال کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here