30 اکتوبر بروز اتوار مغرب سے قبل لاہور میں علامہ رائے ظفر علی کی دعوت پر جامعہ باقر العلوم مغل پورہ لاہور میں اساتذہ و طلبہ سے خطاب کیا۔ مولانا ظفر عباس نقوی ء پرنسپل موجود نہ تھے ۔ تاہم مولانا علی نقی میں نے مبلغی اور مولانا ممتاز حسین نے پذیرائی کی، مغربین کی نماز بھی پڑھائی۔ یہاں کے طلبہ جس طریقہ سے نماز مل کر پڑھتے ہیں اور درود و دعا و دعائے فرج ، اسنے بے حد متاثر کیا۔ صاف ستھرا ماحول اور اساتذہ طلبہ خوش پوش و خوش الحان و خوش اخلاق دکھائی دیئے۔علامہ رائے ظفر علی کی ان تھک محنتوں کا ثمر نظر آئے، اسی شب میں سلامت علی اور ماسٹر نیاز احمد نے اپنے دولت خانہ پر مرکزی محفل نعت رکھی تھی جس میں اُمت مالمہ کی واحدت نظر آئی ، میرے شاگردان علمائے کرام مولانا علی مہدی کاظمی! امام جمعہ امامیہ مسجد لوکو شیڈ ، معروف خطیب مولانا قمر علی مجاہد مولانا علی رضوان شریک ہوئے ۔ میں علامہ ظفر کے ہمراہ ثنا خوان محمد و آل محمدۖ و حیدری ملنگ کی رہائش گاہ پہنچا تھا ۔ فیصل آباد تک ا سی مجمع میں پہنچا تھا ۔ قلندری دستہ نے خاص حاضری دی ۔ ایم سی بڑے تجربہ کار تھے۔منقبت پاڑھنے والوں نے خوب داد لی اور ماسٹر نیاز نے تو محفل لوٹ لی ۔ محفل نعت کی صدارت حاجی سلامت علی ڈائریکٹر المہدی سینٹر بروکلین نے کی ۔ اسکے بعد میں سندرال روانہ ہو گیا ۔ نومبر کا پہلا جمعہ یعنی 4 نومبر کو پڑھانے کی دعوت مولانا سید محمد حسنین شیرازی نے جلال پور ننگیانہ میں دی ۔ یہاں سب سے پہلا عربی مدرسہ محمدیہ جو ایک صدی قبل قائم ہوا جس میں میرے والد مرحوم مولانا ملک عطاللہ بھی پڑھے۔ وہ الماری بھی دیکھی جو والد کے تصرف میں رہی۔ وہ پلنگ بھی دیکھا جس پر والد کا کلاس فیلو سوتا تھا ۔ مولانا محمد نواز حلیمی اور میں نے بعدنماز جمعہ خطاب کیا۔ خطاب کو بڑی پذیرائی ملی،علاقہ بھر کے علما تشریف لائے۔ زعمائے ملت موجود تھے۔ سارے بزرگان یہیں کے فارغ التحصیل ہیں۔ یہاں وہ رجسٹر بھی پڑا ہے جہاں میرے والد کا نام درج ہے۔میں نے خطاب کے دوران اہالیء جلال پور جدید کا ذکر خیر کیا اور انکے احسانات کا تذکرہ کیا۔ جو بڑا ہی موثر رہا ،استاتذہ و طلبہ سے ملاقات کی۔ یہاں کے طلبہ نے جب مجھ غریب پر پھول کی پتیاں نچھاور کیں تو آنسو نکل آئے۔ یہ سوچ کر شکر خدا کیا کہ بہت چھوٹے بندے کو بہت زیادہ عزت سے نواز دیا۔ وہ چبوترہ دیکھا جہاں استاذ العلما بیٹھ کر درس دیا کرتے تھے، قبل ازاں استاد محترم علامہ ملک اعجاز حسین نجفی کی خدمت میں حاضری دی اور کربلا خوشاب کے اساتذہ و طلبہ کی زیارت کی۔ باقی آئندہ انشااللہ!
٭٭٭