”عمران خان کے دوہرے معیار”

0
81
پیر مکرم الحق

عمران خان نے طے کرلیا ہے کہ”نہ کھیڈاں گے نہ ہی کھیڈن دیاں گئے” اب اپنے ہی مقرر کردہ الیکشن کمشنر کو جن کے مدت ملازمت میں کئی الیکشن جیتے ہیں انہوں نے راجہ سکندر صاحب کو ملک کی تاریخ کا بدترین الیکشن کمشنر قرار دے دیا۔ کیونکہ خان صاحب تو جنرل مشرف اور ضیاء الحق کے دور میں یا تو انکے حمایتی تھے یا سیاست سے لاتعلق تھے۔ خان صاحب کا یہ وطیرہ ہے کہ جب وہ کسی پر دبائو ڈال کر کچھ کروانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان پر بے بنیاد الزامات لگانا شروع کردیتے ہیں یا انہیں برے ناموں سے پکارنا شروع کردیتے ہیں، اسی طرح موصوف کے اخلاقیات کے بھی دھرے معیار ہیں ،آپ کیا کچھ کرتے پھریں آڈیو ویڈیو بھی سامنے آئیں نہ انکی فرانزک کروائیں نہ ہی ہے کہیں کہ میری آواز نہیں انتہائی درجہ کی بدترین حرکتیں کیں اور سابق آرمی چیف کو سامنے اعتراف کیا کہ میں پلے بوائے رہا ہوں۔ عائشہ گلالئی انہیں کی جماعت کی ساتھی تھیں انہوں نے خان پر جنسی ہراسمنٹ کا الزام لگایا۔ عائلہ ملک نے ابھی اعتراف کیا کہ میں تو چھوٹی عمر کی تھی خان صاحب تو سمجھدار تھے۔ اسی خاتون کو پارٹی فنڈ سے مبلغ 70لاکھ کا چیک دیکر اعتراف کی مہر ثبت کردی، اپنے جرم کی لیکن پھر بھی امرالمعروف ہیں، منافقت اور ڈھیٹ پن کی انتہا کردی ہے ،خان صاحب نے، وہ نہیں جانتے کے جب آپ ایک انگلی کسی پر اُٹھاتے ہیں تو تین انگلیاں آپ پر اٹھتی ہی۔ جو اسی اپنے ہاتھ کی ہوتیں ہیں۔ میانوالی کے ایک صاحب نے جیل میں مجھے ایک میانوالی کی مشہور روایت سنائی تھی کہ ”یہاں میانوالی میں ایسے لوگ بھی ہو جن کا ایک ہاتھ آپ کے پیروں پر ہوتا ہے منت سماجت کرنے کیلئے اور ایک ہاتھ وہ اوپر کی طرف رکھتے ہیں کہ اگر آپ منت سماجت سے نہیں مانے تو آپکی پگ کو گرا کر آپکو ذلیل کریں!” ویسے تو میانوالی کے لوگ اچھی روایتوں کے پاسبان اور مہمانواز لوگ ہیں۔ لیکن عمران خان دوسرے قسم کے لوگوں میں ہیں کسی جنازے میں آج تک شرکت نہیں کی والدہ شوکت خانم انتقال کر گئیں آنا چاہتے تو آسکتے تھے نہیں آئے اپنے عزیز رشتہ داروں کی موت پر بھی نہیں گئے۔ کھانا اکیلے کھانا کسی کو شامل نہیں کرنا سارے عزیز رشتہ دار ناراض ہیں انکی فرعونیت کی وجہ سے۔ ذاتی حیثیت میں انتہائی غیر مقبول ہیں میانوالی میں لیکن جو لوگ اگر خوش ہیں تو اس لئے کہ میانوالی کے کسی شخص نے وزیراعظم کے عہدہ تک عمران خان سے پہلے نہیں پہنچا اور جائز طور پر یہ میانوالی والوں کیلئے باعث فخر ہے۔ لیکن میانوالی والی کوئی خصوصیت بھی خان میں موجود نہیں ہے بھی ایک حقیقت ہے۔ میانوالی میں گزارے ہوئے دنوں نے مجھے اس خطے کے لوگوں سے خوب روشناس کیا جنرل مشرف کے دور میں ایک سال کی قید میں نے میانوالی کے جیل میں گزاری تھی۔ جانے سے پہلے تو یہ تاثر تھا بڑا خراب اور خطرناک جیل ہے لیکن جتنی عزت ومحبت مجھے میانوالی کے لوگوں کی طرف سے ملی تھی میں انکا احسان مند ہوں خاص طور پر عمران خان کے چچازاد بھائی انعام اللہ خان نے جو نوازشات کیں بہترین کھانا ہفتہ بھیجا گیا اکیلے کے لئے نہیں بلکہ بی کلاس کے بیس پچیس آدمیوں کے لئے ہرن کے گوشت اور تیتر، بٹیرے اور مرغی کے کئی طعام بھیج کر خود انعام اللہ خان کئی بار جیل میں ملنے بھی آئے اور تو اور جیل کنٹین کا بل بھی دینے پر بضد تھے۔ میرے منع کرنے کے باوجود وہ ایک بہترین انسان ہیں انکے والد صاحب نے بھی ذوالفقار علی بھٹو جب میانوالی جیل میں تھے تو ان کی مہمان نوازی دلجمی سے کی تھی۔ لیکن انعام اللہ نیازی بھی عمران خان سے بات نہیں کرسکے۔ انسان کی پہچان اسی سے ہوجاتی ہے کہ انکے خاندان کے لوگ، دوست احباب، قریبی ملازمین کام کے ساتھی اور بیوی بیویاں کیا ان سے خوش ہیں اگر یہ تمام لوگ آپ سے نالاں ہیں تو پھر آپ اپنے کو کتنی بھی عزت دیں آپ میں کوئی مسئلہ ہے۔ عمران خان انگریزی میں ایک لفظہ سے مطابقت رکھتے ہیں وہ یہBULLYیعنی دھونس دھیلے والا انسان جو دوسروں کے مقابلے میں اپنے آپ کو برتر سمجھے ہر دوسرے آدمی کو کمتر وضراب سمجھے دوسروں کی کمزوریوں کو اچھالے اور اپنی کمزوریوں کو تسلیم نہ کرے۔ ایسے انسان کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوتا کیونکہ تکبر صرف اللہ کی ذات کیلئے ہے۔ انسان نہایت کمزور اور فنا کی طرف رواں دواں ہے۔ عزت ذلت، زندگی اور موت اور رزاق یہ اللہ کے حکم سے ہے۔ان چیزوں پر کسی بشر کا کوئی بس نہیں چلتا ہے چاہیے اسکا اپنا یا کسی اور کے سلسلے میں۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے ماضی کے متعلق بات کرکے عمران خان نے بتا دیا ہے۔ کہ وہ انتخابات کیلئے اپنی مرضی کا الیکشن کمشنر چاہتے ہیں نگران حکومت بھی انکی خواہش کے مطابق ہو اور نتائج بھی انکی پسند کے ہوں تو وہ لاڈلے صاحب تسلیم کرینگے ورنہ وہ پھر سڑک پر ہونگے میں نہ مانوں!! آپ زمان پارک کے لاڈلے تو ہوسکتے ہیں ساری دنیا کے نہیں ہوسکتے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here