اگر آپ نے کبھی ورزش کے دوران پش اپ یا ویٹ لفٹنگ کی ہو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اوپر کی جانب اٹھ کے لیے زیادہ طاقت کا استعمال یا زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے ، بنسبت نیچے کی طرف آنے کے ۔جسم کو واپس زمین کی طرف لاناآسان ہوتا ہے کشش ثقل کی وجہ سے ۔کیونکہ گریویٹی جسم کو نیچے کی طرف کھینچتی ہے جیسے دنیا کی لذت اور محبت اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں اور ان کی طرف متوجہ ہوجانا آسان ہوتا ہے۔اس کے اپوزیٹ اگر اوپر کی طرف اُٹھنا ہوتوزیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے ،اس لئے کہ زندگی میں چھوٹے بڑے مسائل کے اتنے بڑے بڑے انبار لگے ہوئے ہیں کہ بعض اوقات محسوس ہوتا ہے کہ زندگی چھوٹی اور مسائل زیادہ ہیں اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کس سے پہلے نپٹا جائے۔ بعض اوقات فیصلہ کرنا اور ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانااتنا مشکل ہوتا ہے کہ آپ کچھ اہم ،بڑا یا مختلف کرنے کی کوشش کرنا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپ کا خوف آپ کو آگے بڑھنے نہیں دیتا یہ مخالف طاقتیں یا مخالفت آپ کے حوصلے پست کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں اور یہ اس طرح سے ہمارے سامنے آتے ہیں گویا ہم اس کے آگے ہم ٹہر ہی نہیں سکتے ہیں ۔ یہ شیطان کی شکل میں بھی ہوسکتاہے ،وہ افراد کی شکل میں بھی ہو سکتے ہیں ،مخالفت پر کمر بستہ اپنا نفس بھی ہوسکتا ہے ۔ جب بھی ہم کوئی بڑا کام کرتے ہیں تو ہمیں اس کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے بعض اوقات محنت ،مشقت میں بدل جاتی ہے اور ہم اس تھکن سے نڈھال ہو جاتے ہیں لیکن جو لوگ استقامت کے ساتھ اپنے فیصلے پر ڈٹے اور جمے رہتے ہیں، وہ کامیاب ہو جاتے ہیں ،تو وہی لوگ جو پہلے مخالفت کر رہے ہوتے ہیں یا وہ طاقتیں جو پہلے رکاوٹ بن رہی ہوتی ہیں، ہمارے ساتھ مل کر مشقت کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ اور ہمارے کاموں کو سراہا نا شروع کر دیتے ہیں یا تعریف کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی اس مخالفت پر شرمندہ بھی ہوتے ہیں اور ہمارے ساتھ مل کر وہ کام کرنا بھی شروع ہو جاتے ہیں یا ہم سے سیکھ جاتے ہیں اور خود کرنا شروع کر دیتے ہیں، لہٰذا اللہ کی رضا کے لئے جس کام کاارادہ کریں کہ یہ اچھا کام ہے ،بہترین کام ہے ،اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے ،اللہ کے بندوں کو نفع دینے والا ہے ،دنیا اور آخرت سنوارنے والا ہے ،تو استقامت کے ساتھ کرتے چلے جائیں اور اللہ سے مدد مانگتے رہیں چاہے وہ چھوٹے سے چھوٹا کام ہو یا بڑے سے بڑا ۔چھوٹے سے چھوٹے کام کی ایک مثال میں آپ کو بتائوں اگر ہم یہ سوچیں کہ ہم اپنے ازواج سے جھگڑا نہیں کریں گے،یا ناراض نہیں ہوں گے،یا ناراضگی کو طویل نہیں کریں گے،بظاہر یہ ایک چھوٹا سا فیصلہ ہے لیکن عملی طور پر یہ پہاڑ سر کرنے کے برابر ہے ۔کیونکہ اس کے لیے کس کس مرحلے سے گزرنا پڑے گا ،نفس کہاں کہاں روڑے اٹکائے گا ،شیطان کہاں کہاں سے بہکائے گا ،افراد کہاں کہاں رلائیں گے ،اس کا اندازہ کرکے بھی ہم نہیں کر سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ آسانی بھی ہو جائے۔ کامیاب ازدواجی زندگی کا دارومدار اس فیصلے پر قائم رہنے میں ہے جو کہ شیطان کو بالکل بھی پسند نہیں آپ خود محسوس کریں گے کہ جیسے ہی فیصلہ کیا کسی بھی خیر کے کام کا ،آپ کا ٹیسٹ شروع ہو جاتا ہے۔ زندگی میں ایسے ٹیسٹ ،امتحانات یا چیلنجز بار بار آتے رہتے ہیں کہ ہم کسی اچھی چیز کو اختیار کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ارادہ بھی باندھ لیتے ہیں ،کوششں بھی شروع کر دیتے ہیں، لیکن تھوڑی سی ہی مخالفت ،امتحان، روکاوٹ ، پریشانی کے بعد ہم ہمت ہار کراس کو چھوڑ دیتے ہیں جب بھی کسی اچھے اور بڑے کام کا ارادہ کرتے ہیں خاص کر اللہ کی رضا کے لئے اس کی خوشنودی کے لئے کسی چھوٹے سے چھوٹے کام کا بھی ارادہ کرتے ہیں اس میں رکاوٹیں ، پیچیدگیاں اور اتنے مسائل کھڑے ہوجائیں گے کہ یا تو آپ کا دل اس سے خراب ہو جائے گا یا شک و شبہ پیدا ہو جائے گا کہ شاید یہ کام ہی غلط ہے اسی لئے اس میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں یا پھر سستی اور کاہلی اتنی غالب آنے لگے گی کہ دل کرے گا کہ بس اس کام کو کسی طرح چھوڑ دیں ۔میر تقی میر کا ایک شعر ہے کہ!
پر کرو جب کوئی کام بڑا
ہر سانس کو عمر جاودانی سمجھو
جو لوگ اپنی مشکلات سے شکست نہیں کھاتے اپنے آپ کومستقل اوپر اٹھائے رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور ہمت نہیں ہارتے، اپنے ارادے پر ثابت قدم رہتے ہوئے مخالفت کو جھیلتے ہوئے آگے بڑھتے رہتے ہیں زندگی میں وہی لوگ کامیاب رہتے اور جو لوگ چھوٹے چھوٹے کاموں میں ہمت ہار دیتے ہیں وہ بڑے بڑے کام کبھی نہیں کر سکتے۔ آج ہم میں بحیثیت قوم زیادہ ترافراد کو چھوٹی چھوٹی پستی، شکست،ناکامی تسلیم کرنے کی عادت پڑ گئی ہے جس کی وجہ سے ہم بڑے بڑے کام کرنے کے قابل ہی نہیں رہے اس قوم کو ضرورت ہے ایک ایسے ٹرینر کی ایک ایسی مربی کی ایک ایسے ٹیچر کی ایک ایسے حکمران کی جو ان کے اندر کاموں کو کرنے کی صلاحیت کو اُجاگر کریں ان کی ہمت اور طاقت بنیں اور ان کو طاقت کا صحیح استعمال کرنے کا طریقہ سکھائیں متواتر اور مستقل جدوجہد کرنے کا سلیقہ سکھائیں، اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے حکمران ایسے ٹیچر ایسے استاد ایسے مربی نصیب کرے کہ جن کی مدد سے ہم اپنے اندر استقامت کی خوبی اور ہمت و جرات کی طاقت پیدا کر سکیں، امین!اتنا ہی ابھریں گے جتنا کہ دبائو گے۔
٭٭٭