پاکستان میں معاشی بدحالی کا سلسلہ کئی دہائیوں کی گماشتہ سرمایہ کاری، تارکین وطن زرمبادلہ، ناقص زراعت، جاگیرداری، رسہ گیری اور پرائی جنگوں پر مشتمل رہی ہے۔ جس میں ملک کو جنرل ایوب خان سے آج تک پرائی جنگوں میں دھکیل دیا گیا جس میں سامراجی طاقتوں کے حکم پر سیٹو، سینڈ، افغان جنگ اور دہشت گردی کی جنگ شامل ہے۔ جس نے ملک کو تباہ وبرباد کردیا ہے۔ جس کے لڑنے والے جنرلوں نے اربوں ڈالر بطور معاوضہ وصول کیا مگر پاکستان کو بدحال کردیا کہ جس میں ملکی تباہ کاریوں کے علاوہ80ہزار پاکستانی شہری اور چھ ہزار پاک فوج کے جوان مارے گئے جو بھارت کے ساتھ لڑی جانے والی جنگوں میں شہید ہوئے دونوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔ ان پرائی جنگوں سے ملکی معیشت کاروبار، تباہ حال ہوگئے۔ انڈسٹری ہند ہوگئی سرمایہ کاری بیرون ملک مستقل ہوگئی۔ قابل ترین شری ترک وطن ہوئے پاکستان کی معیشت کی تباہی کا دوسرا عنصر تارکین وطنو کے زرمبادلہ پر انحصار تھا جو چار دہائیوں تک تارکین وطنو کی زرمبادلہ کی آمدن تھی جو مشرق وسطہ، یورپ، برطانیہ اور امریکہ سے بھیجی جارہی تھی جو آہستہ آہستہ ختم یا کم ہوچکی ہے۔ مشرق وسطہ میں اب پاکستان کے مزدور کی ضرورت نہیں رہی ہے یا پھر مزدور اور محنت کش کو معقول معاوضہ نہیں ملتا ہے۔ یورپ اور امریکہ وغیرہ تارکین وطن وہاں کے شری بن چکے ہیں۔ جن کی پہلی اور دوسری نسل پیدا ہوچکی ہے جن کا اب پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رہا ہے جو اب زرمبادلہ بھیجنے سے قاصر ہیں جس سے تارکین وطنوں کا زرمبادلہ کم ہوچکا ہے۔ تیسری وجہ پاکستان میں جاگیرداری، رسہ گیری کا نظام قائم ہے۔ جو ناقص زراعت کا ذمہ دار ہے کہ جس کا کسان اور ساری سارا سال زراعت پیدا کرتا ہے۔ مگر خود بھوکا سوتا ہے جس سے آج پاکستان میں روٹی کھانا مشکل ہوچکا ہے۔ چوتھا عنصر پاکستان میں آج تک گماشتہ سرمایہ داری نظام ہے جس میں ملک دشمن سرمایہ داروں نے پاکستان میں پیدا کرنے کی بجائے غیر ملکی اشیائے پر انحصار کیا ہے۔ جس سے ملک میں انڈسٹری قائم نہ ہو پائی ہے جبکہ پاکستان کے صنعتکار بنگلہ دیش میں اپنی انڈسٹری قائم کئے ہوئے ہیں۔ لیکن پاکستان میں انڈسٹری کھنڈرات میں بدل چکی ہے۔ پانچویں عنصر پاکستان کی سرحدیں اسمگلنگ کے اڈے بن چکے ہیں۔ جو ملکی اشیائے خورد بیرون ملک بھیج دیتے ہیں پھر وہی اجناس مہنگے داموں واپس خرید کر پاکستان کو فراہم کرتے ہیں۔ جس سے ذمہ دار کوسٹ گارڈ ہے جن کی موجودگی اور نگرانی میں اسمگلنگ جاری ہے۔ جس سے پاکستان کے عوام کی روٹی خریدنا مشکل ہوچکا ہے تاہم پاکستان میں یہ وہ عنصر ہیں جس سے ملکی معیشت تباہ وبرباد جس کا سدباب مشکل ہوچکا ہے۔ جس کی وجہ پاکستان معاشی اور مالی بدحالی کا شکار ہوچکا ہے جس کو قرضوں کے ٹیکوں سے ٹھیک کیا جارہا ہے جس سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ بہرحال پاکستان کو فوری طور پر اصلاحات نافذ کرنا ہونگی جس میں پرائی جنگوں کا خاتمہ جاگیرداری نظام کی بجائے کسانوں کو کھیتوں کا مالک بنانا ہوگا۔ گماشتہ سرمایہ داری کی بجائے قومی سرمایہ کاری پیدا کرنا ہوگا جو ملک میں اپنی اشیائے استعمال تیار کرے۔ ناقص زراعت کی جگہ جدید زراعت اپنانا ہوگا جس کے لئے بھارت کے ساتھ تعلقات اور تجارت لازم ہے۔ تاکے پاکستان بھارت کی طرح پیداواری سے اپنی معیشت تیار کرے تاکے ملک کو خوفناک درپیش مسائل پر قابو پایا جائے ورنہ ابوکلام آزادی پیشن گوئی سچ ثابت ہوجائے گی۔
٭٭٭