پاکستان کا واحد دوست ملک ترکی!!!

0
63
حیدر علی
حیدر علی

قدرتی آفات جہاں نازل ہوتی ہیں وہاں معجزہ کا رونما ہونا بھی ایک قدرتی کرشمہ ہوتا ہے اور معجزہ کو حقیقت کا روپ بنانے والے بہادر جفاکش اور مشکل سے مشکل مشن کو پایہ تکمیل تک اور ناممکن کو ممکن بنانے والے انسان ہوتے ہیں، ترکی کے جیالے نوجوانوں نے ایسا ہی کارنامہ انجام دے کر ساری دنیا میں اپنا لوہا منوالیا ہے، اُن کی اِسی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ زلزلے کے ایک ہفتہ بعد بھی وہ اُن انسانوں کو زندہ ملبے سے نکال رہے ہیں جن کے بارے میں یہ قیاس بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، اُنہوں نے تا وقت اُمید کے دامن کو نہیں چھوڑاہے اور اﷲ تعالیٰ پر اُن کا بھروسہ یقین و کامل ہے۔ گذشتہ ہفتے زلزلے کی آفت کے 9 دِنوں بعد تباہ کُن شہرترک شہر سے ریسکیو کارکنوں نے ایک عورت کو زندہ نکال لیا، اُس عورت تک پہنچنے کیلئے کارکنوں نے ایک ٹنل کھودا تھا جو دیواروں کی کئی تہوں، پائپوں اور الیکٹرک کے کیبلز سے گزرتے ہوئے اُس عورت تک پہنچا تھا، یہ سارے مناظر لائف ٹی وی کے ذریعہ ترکش عوام کو دکھائے جارہے تھے،اُسی شہر میں دو بھائی بھی 9دنوں تک جن کی عمر 17 اور 21سال تھی زندہ اور صحیح سلامت نکل آئے، اُنہوں نے اپنے باڈی بلڈنگ کے سپلیمنٹس پر گزارا کیا اور اپنی پیاس کو اپنے پی سے بجھایا، ”سانس لینا زیادہ دشوار نہ تھا ”ایک بھائی نے کہا اُسکے لئے وہ دونوں بھائی پروٹین کے پاؤڈر کو استعمال کیا کرتے تھے۔ ترکی و شام کے ہزاروں شہریوں کی طرح ”کاکامن مرس” کی باسی فینسس کی زندگی بھی زلزلے کی وجہ کر متزلزل ہوگئی لیکن نیلے فانسا اور اُنکے شوہر چنگیز اپنی بے بی جو خدا کی نعمت سے کم نہیں اُسے مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں، 6 فروری کے زلزلے نے اُن کے خاندان کے تمام افراد کو شہر کاکامن مرس کی ایک چھ منزلہ اپارٹمنٹ بلڈنگ کے ملبے تلے دبادیا تھا، نیلی کو زلزلے کے 14 گھنٹے بعد نکال لیا گیا تھا، اُسکے بعد اُن کی 4 سالہ بیٹی بھی نمودار ہوگئی ، اور آخر میں اُن کے شوہر چنگیز کی جان بھی بچالی گئی لیکن اُسکے باوجود بھی اُن کی زندگی کا سانحہ کوئی کم نہیں ، کیونکہ اُن کی 2سالہ بیٹی علین کی لاش 14 دِن بعد نکالی گئی اور فینسس کا قیاس ہے کہ اُن کی دوسری بیٹی بیرسی بھی زلزلے میں جاں بحق ہوگئی ہے۔ ترکی و شام میں عین زلزلے کے لمحہ ماں کی اپنے بچے کیلئے قربانی پھر عود آئی ہے، شام کے شہر علیپو میں ایک حاملہ عورت جو ایک بلڈنگ کے ملبے میںقیامت خیز زلزلے کی وجہ سے دب گئی تھی کسی نہ کسی طرح اپنے بچے کو جنم دے دیا ، لیکن جب ریسکیو ورکر اُس کی جان بچانے کیلئے اُس تک پہنچے تو اُس کی روح پرواز کر چکی تھی،یہ واقعہ زلزلے کے چند گھنٹے بعد ہی شام کے ایک نواحی شہر میں رونما ہواجب وہاں کے رضاکاروں نے بچے کی جان بچا کر اُسکی تصویر شوشل میڈیا پر شیئر کی، شام جو گذشتہ 12 سال سے خانہ جنگی کی آگ میں جہنم رسیدہ ہے وہاں رضا کاروں کو امدادی کام کی بجا آوری میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، شام کا جنگ زدہ وہ علاقہ جو وہاں کی حکومت بشر الاسد کے ماتحت ہے ، اور باقیماندہ علاقہ جس کا محاصرہ اُن کی فوج کی ہوئی ہے ، تازہ ترین اطلاع کے مطابق بشر الاسد کی حکومت نے اپنی بیشتر سرحد کو زلزلے کی متاثرین کیلئے کھول دی ہے۔
ترکش عوام کی جانب سے ملبے میں دبے ہوے لوگوں کی جانیں بچانے کی کوششیں حیران کُن تھیں، پہلے 72 گھنٹوں تک اُن کی جدوجہد صرف اِس کے حصول کیلئے تھیں، اُس کے بعد اُن کی امیدیں معدوم ہونا شروع ہوگئیں اور وہ زندہ بچانے کے بجائے لاشوں کی بازیابی کرنے لگے، موجودہ صورتحال میں زلزلہ زدگان کے مابین مایوسی اور ناامیدی کی لہریں دوڑ رہی ہیں،ایک لاکھ ترکش عوام بے خانماں بن گئے ہیں اور فاقہ کشی کا شکار ہیں، دیہی علاقے کے لوگ زیادہ تر متاثر ہیں،اُن تک امداد کا پہنچنا بھی دشوار ہے،ایک اندازے کے مطابق ترکی و شام میں انسانی جانوں کی ضیاع 45 ہزار سے زائد تک پہنچ چکی ہے ، جبکہ صرف ترکی کو زلزلے سے 85 بلین ڈالر کا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے، اِن نقصانات میں 70 بلین ڈالر مکانات کی از سر نوع تعمیر 10بلین ڈالر ملک کی آمدنی کا نا دستیاب ہونا اور 3 بلین ڈالر صنعتی و تجارتی پیداوار کا مفلوج ہونا شامل ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئیگی؟ تاہنوز ترکی کی حکومت کو صرف 7 بلین ڈالر کیش مل چکے ہیں تاہم غیر حکومتی فلاحی ادارے ہر قسم کی امداد کو فراہم کرنے میں پیش پیش ہیں، اِسی ضمن میں سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے سپانسر کی ہوئی ایک امدادی کام میں وہاں کے ڈیڑھ لاکھ شہریوں نے 100 ملین ڈالر کی گراں قدر رقم ترکی کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے دی ہے جبکہ ترکی کا ایک انتہائی قریبی اتحادی ملک امریکا کی حکومت نے صرف 85 ملین ڈالر کی رقم دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن امریکا کی بڑی بڑی کمپنیاں زلزلہ زدگان کی امداد کرنے میں کسی پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہیں، جن میں ایمازون، آئی کیا، ایپل اور ڈیوشے ٹیلی کوم شامل ہیں۔
ایک پاکستانی نژاد امریکی مجیب اعجاز نے 30 ملین ڈالر کا عطیہ ترکی کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے دے کر ساری دنیا میں اپنا نام روشن کر دیا ہے، وہ مشی گن کی ایک کمپنی ‘آور نیکسٹ انرجی ، اِنک” کے بانی اور سی ای او ہیں، اُنہوں نے این ای ڈی کراچی سے ڈگری حاصل کی تھی، اُن کی کمپنی جو الیکٹرک ویکل کی بیٹری بناتی ہے ، اُس کی ملکیت آج 1.5 بلین ڈالر سے زائد کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here