ملک کے ہٹ دھرم اور منافق سیاستدان! !!

0
114
کامل احمر

قرآن پاک میں سورة البقرة سب سے طویل سورت ہے اور یہ مدنی سورت ہے اس میں254آیتیں اور40رکوع ہیں اس میں وہ کچھ کہا گیا ہے جسے پڑھنے اور سمجھنے کے بعد مسلمان کا دماغ روشن ہوتا ہے۔ اس کے شروع میں واضح طور پر کہا گیا ہے۔ جو انسان یہ یقین رکھتا ہو کہ مجھے اللہ کے سامنے پیش ہو کر اپنے ہر عمل کو جواب دینا ہے وہ کسی گناہ یا جرم کے ارتکاب پر کبھی ڈھٹائی کے ساتھ آمادہ نہیں ہوگا اور یہ بھی کہا گیا ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی بڑی خطرناک چیز ہے۔ جو شخص غلطی پر اڑ جائے اور تہیہ کرے کہ کسی بھی حالت میں بات نہیں ماننی تو اس کی صف کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے مطلب یہ کہ انہیں معذور کر دیا جاتا ہے کہ ان ہی کی ضد اور تہیہ کرنے کا نتیجہ ہے کہ حق بات نہیں ماننی اگر انسان ان باتوں پر یقین کے ساتھ عمل کرے تو خوف خدا پیدا ہوتا ہے جو آپ کو جگہ جگہ ہر معاملے میں غلط حرکات سے روکتا ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی بھی انسان کو سرخرو نہیں کرتی اور یہ سوچ ایک معذور ذہن کی پیداوار ہوتی ہے اللہ اور اسکے رسول کے احکامات کو سمجھنے کے لئے آپ کو عالم دین ہونے کی بھی ضرورت نہیں۔ اس چھوٹی سی زندگی میں آپ ہر طرح کے لوگوں سے ملتے ہیں اور کسی نہ کسی متاثر بھی ہوتے ہیں اور کتنی سادا سی بات ہے کہ آپ کا دل اچھی باتوں سے ہی متاثر ہوتا ہے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ کسی کو کسی پر ظلم کرتے دیکھیں اور آپ کا دل اُسے روکنے کو نہ چاہے یہ دوسری بات ہے کہ آپ اس کو روک نہ پائیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ ایک انسان کی دوسرے انسان پر زیادتیوں کے خلاف جدوجہد کریں یہ ہی جہاد ہے۔ اور یہ بات آپ طاقت کے علاوہ، اپنے قلم اور آواز سے کرسکتے ہیں اور دوسروں کی ضد اور ڈھٹائیوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔یہ دیکھ کر بہت ہی دکھ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں گنتی کے لوگ اس جدوجہد اس جہاد میں شامل ہیں جسے عمران خان لیڈ کر رہا ہے۔ انسان پیدائش سے لے کر قبر میں جانے تک مختلف ادوار سے گزرتا ہے۔ اپنی عادتیں جو دوسروں کے لئے تکلیف دہ ہوں سے دور رہنا سیکھتا ہے پھر اس قابل ہوتا ہے کہ دوسروں کی مدد کرسکے۔ لکھاری اشفاق احمد بہتر مثال ہیں ہم نے انہیں بدلتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہمارے مرحوم دوست اور ایک اچھے انسان سلیم احمد ملک جو عمر میں ہم سے چھوٹے تھے۔ جوش ولولے اور اثار کا نمونہ تھے۔ وقت سے پہلے اللہ میاں کو پیارے ہوگئے اور نیویارک اور نیوجرسی کے ایونٹ کو پھیکا کر گئے اگر ہم یہ کہیں کہ وہ ان سب باتوں پر پورا اترتے تھے جو قرآن اور حدیث میں ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ وقت بہت تیزی کے ساتھ بھاگ رہا ہے آج ان کی یاد بہت کم لوگوں کو آتی ہے۔ ان کے لئے ان ہی کے ساتھ کہتے تھے۔ سر پھرا ہے درست ایسے ہی سر پھرے لوگ چی گوارا اور منڈیلا ہوتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں سقراط کو تلاش کرسکتے ہیں۔ اگر آپ ہر چمکتی شے کی پوجا کرنا چھوڑ دیں یہ بھی ضروری ہے کہ لوگوں کو انکی پوشاک اور بڑی کار یا محل نما گھروں سے اہمیت نہ دیں ہر انسان کچھ صلاحیتیں لے کرپیدا ہوتا ہے اور ہم سب پر واجب ہے کہ اس کو خراج عقیدت دیں۔ ہٹ دھرمی اور ضد کی مثال نیویارک میں دیکھنے کو ملی ہیں ایک محترمہ جن کا تعلق شاید ملٹری فیملی سے ہے نہ جانے کیوں عمران کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں دعونت کی بھی مثال ہیں اور فیس بک پر عمران کے خلاف نفرت آمیزمواد ڈالتی رہتی ہیں اور جنرلز اور کرنلز کے گن گاتی رہتی ہیں جنہیں پڑھ کر یقین نہیں آتا کہ تعلیم نے ان کا کچھ بگاڑا ہے وہ سمجھتی ہیں کہ خاندان میں سارے لوگ نیک ہوتے ہیں۔ فوجی جو سرحد پر جان دیتا ہے وہ جنرلز کے اشارے کا محتاج ہوتا ہے۔
بہت سے لوگوں کی سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ ایک انسان اگر اپنی جوانی میں پلے بوائے تھا تو عمر کے ساتھ ساتھ وہ فرشتہ بھی بن سکتا ہے چونکہ وہ خود نہیں بدلتے تو عمران خان کو بھی وہ اپنی طرح سمجھتے ہیں ہمارے جاہل اور متعصب سیاستدانوں کی نظر میں عمران خان پاکستان میں ہر بری بات اور خرابی کا ذمہ دار ہے۔ فیس بک پر انکے بیانات اور کمنٹ دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں کوئی اچھا انسان کرسکتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے کئے پر نادم ہیں۔ سرفہرست بلاول زرداری، شرجیل میمن، مراد علی شاہ سمیت تمام سندھی پیش پیش ہیں جب کہ عمران ابھی سندھ میں نہیں آیا ہے لیکن ان سب کو ڈر ہے کہ اگر آگیا تو ان کی عیاشیوں پر پابندی لگ جائیگی۔13سیاسی جماعتوں کے ہر فرد پر عمران خان کا خوف طاری ہے۔ کاش وہ اللہ کے خوف کو اپنے ساتھ رکھتے تو عمران سے انہیں پیار ہوجاتا۔
پاکستان اور وہاں کے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کا فیصلہ سنایا تو سب کے سب کتے بلیوں کی مانند انکے پیچھے پڑ گئے۔ ہمارا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام وسائل کا حل الیکشن سے زیادہ ان سب کو ملک بدر کرنے میں ہے۔ ان کی مثال ایک ایسےALIENکی سی ہے جو ان کے خون میں گھس کر خونخوا بن چکا ہے۔ بہترین مثال ثناء اللہ ہے جیسے کسی قسم کا خوف خدا نہیں یہ منافقوں سے بھی بدتر ہیں جو دوسروں کی جانوں کے پیچھے تو نہیں عمران خان کو مختلف مقدموں میں ملوث کرکے سمجھتے ہیں کہ وہ ملک کو بہتری کی طرف لے جارہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے اور نہ ہی انہیں آخرت کا ڈر ہے کہ اسلام نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا۔ ہاں اگر یہ انسان ہوتے تو ممکن تھا۔ یہ اپنی ضد اور ڈھیٹ پن میں اپنی مثال ہیں جو کسی ملک یا طبقے میں نہیں ملتی۔ ان کے نزدیک جھوٹ چوری، ڈاکے قتل ایک فطری عمل بن چکا ہے اور عروج پر ہے حیرانی ہوتی ہے کہ ملک کے محافظ سلامتی کونسل کی میٹنگ میں خاموش بیٹھے کیا سوچتے ہیں شاید ان کے نزدیک ملک کی سلامتی یہ ہی ہے کہ بحریہ ٹائون بنائو عوام کے وسائل پر قبضہ کرو۔ جگہ جگہ دستر خوان بچھا کر انہیں زندہ رکھو انگریز نے بنگالیوں کے ساتھ یہ ہی کیا تھا کہ اگر انہیں روزگار مہیا کیا گیا تو یہ ہم پر غرائینگے۔ اور اگر بھوک سے تڑپینگے تو ممکن ہے انقلاب لے آئیں۔
پاکستان کی یہ حالت دیکھ کر سوچتے ہیں یہ ملک کیوں بنا تھا اور کیوں ابولکلام آزاد کی باتوں پر دھیان نہ دیا۔ ہم جوان ہوتے اس وقت تو اس تحریک کا حصہ نہ بنتے جو ایک قوم نہیں تھے بے چارے قائداعظم تو اپنا کردار ادا کر رہے تھے۔ کسی کو معلوم نہیں تھا کہ علامہ اقبال کا خواب پاکستان بننے کے بعد پاش پاش ہو کر بکھر جائیگا۔ لوگ آٹے، بجلی، پھل اور پینے کے پانی کو ترسینگے اور عمران خان کا منہ چڑائینگے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here