چاند رات یا عذاب رات !!!

0
83
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

چاند رات کو عربی زبان میں لیلة الجائیزہ کہتے ہیں یعنی انعام ملنے کی رات وہ اس لئے کہ رمضان المبارک کے مبارک مہینے میں مسلمان، روزہ، تراویح، سماعت قرآن کی مشقت جو اٹھاتا ہے۔ اور فرمان نبوی ۖکے مطابق رمضان المبارک کا کورس مکمل کرتا ہے تو اسے چاند رات کو انعام الٰہی عطا ہوتا ہے۔ اس لئے آسمانوں میں فرشتوں کے درمیان بھی لیلة الجائیزہ کا تذکرہ ہوتا ہے اور اُمت محمدی مصطفیٰۖ کو انعام ملنے کی خوشی مناتے ہیں ،سیدنا ابوہریرہ روایت کرتے ہیں، سرکار دو عالم نے ارشاد فرمایا کہ میری اُمت کو جو رمضان المبارک کی پانچ خصوصیات عطا کی گئی ہیں۔ ان میں ایک چاند رات یعنی لیلة الجائیزہ بھی ہے۔ اس آخری رات میں میری اُمت کو مغفرت کے خصوصی انعام سے نوازا جاتا ہے۔ ایک صحابی نے عرض کی یا رسول اللہ یہ شب قدر ہے، اس کا ثواب ہے۔ آپ نے فرمایا نہیں وہ الگ ثواب ہے یہ تو جب مزدور دن بھر کی مزدوری ختم کرتا ہے اسے مزدوری دی جاتی ہے۔ یہ مسلمان کے ماہانہ لمبے کورس کی مزدوری ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے جس نے چاند رات کی حفاظت کی اس کا دل اس وقت زندہ رہے گا جب لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے۔ چاند رات کی حفاظت ہے کیا۔ رات عشاء کی نماز پڑھیں اور سو جائیں۔ جب جاگ آئے اُٹھ کر دو نفل تہجد کے ادا کریں اگر وقت فجر کی نماز میں زیادہ ہے تو پھر لیٹ جائیں اگر تھوڑا ہے۔ تو تھوڑی سی تلاوت کرلیں۔ اور پھر فجر کی نماز اس مسجد میں ادا کریں جہاں آپ نے اعتکاف کیا ہے یا نماز و تراویح ادا کی ہیں۔ لوجی چاند رات کا پیکیج مکمل ہوگیا اور انعام آپ کا پکا ہوگیا۔ ہاں اس سے بھی مختصر کرنا چاہیں وہ بھی ہے کہ عشاء جماعت کے ساتھ پڑھ کر سو جائیں الارم لگائیں فجر کی نماز باجماعت پڑھیں پھر بھی انعام الٰہی کے حقدار ہوگئے۔ اگر اہل خانہ کی ضروریات کے لئے بازار جانا ہے یہ بھی عبادت ہے مگر شرعی تقاضوں کو سامنے رکھ کر اگر آپ نے خلاف شرع کام شروع کردیئے تو الٹا چکر چلنا شروع ہوجائے مثلاً جو ان بچی کو بجائے خود لے جانے کے بچیوں کے ساتھ مہندی لگوانے بھیج دیا۔ وہاں خواتین بھی موجود ہوتی ہیں۔ مگر جوان بچیاں وہاں جائیں گی جہاں جوان لڑکے مہندی لگا رہے ہیں۔ کیونکہ فلموں، ڈراموں، نیٹ پر ڈرامے دیکھ دیکھ کر کچھ نیا کرنے کو دل چاہتا ہے غیر محرم کے ہاتھ میں ہاتھ دینا لڑکے مہندی بھی لگاتے ہیں ساتھ ساتھ ٹھرک بھی جھاڑتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے ہم بری الذمہ ہیں، نہیں ۔ ہم سے پوچھا جائیگا ہمارے بچے موٹرسائیکل کے سائیلنسر نکال کر شوروغل کرتے ہیں۔ ون ویلنگ کرتے ہیں، ٹکراتے ہیں، ہسپتال پہنچ جاتے ہیں۔ تو کیا ہم بری الذمہ ہیں۔ الغرض چاند رات عذاب رات بن جاتی ہے پولیس عاجز آجاتی ہے جس طرف دیکھوں، بے حیائی اور بے پردگی کا طوفان نظر آتا ہے۔ ایسا لگتا ہے شیاطین جو رمضان میں قید تھے۔ یہ رات ان کی رہائی کا جشن منایا جارہا ہے۔ بے ہنگم میوزک ،ہلا گلا ،آتش بازی غرضیکہ شیاطین انعام ملنے کی اس رات کو بدل کر عذاب رات بنا دیتے ہیں۔ اور ہم ماں باپ بے بسی کی تصویر بنے دیکھتے رہتے ہیں ،کڑھتے رہتے ہیں مگر کچھ کر نہیں سکتے۔ ہاں کرسکتے ہیں اگر گھر کا ماحول اسلامی بنا لیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here