نیا وزیر اعظم!!!

0
68
عامر بیگ

آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ویسے تو ہر پانچ سال بعد جنرل الیکشن کے ذریعے وزیر اعظم منتخب کرنے کا طریقہ درج ہے لیکن جب بھی کوئی وزیر اعظم عددی طاقت یا طاقتور حلقوں کا اعتماد کھو دتا ہے تو نیا وزیر اعظم کرسی سنبھالتا ہے، دوہزار اٹھارہ کے جنرل الیکشن میں وزیر اعظم عمران خان منتخب یا اس وقت کی اپوزیشن کے بقول سلیکٹ ہوئے تھے جنہیں عوامی تائید کیساتھ ساتھ طاقتور حلقوں کا اعتماد بھی حاصل تھا انہیں مہنگائی کے واویلہ نے شاید یا سائفر کی مار نے عدم اعتماد کے لیگل پروسیس کے تحت اپنے عہدہ جلیلہ سے سبکدوش کر دیا تھا ، سابق وزیر اعظم عمران خان کہ جنکی سرتوڑ کوششوں اور کورونا کے خلاف جہاد کے باوجود مہنگائی نے انکی پاپولیریٹی کو کافی حد تک نیچے گرا دیا تھا انکے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو جس بھونڈے طریقہ سے کامیاب کروایا گیا اسی نے انہیں جلا بخشی اور انکی جگہ نئے آنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کہ جن پر فرد جرم عائد ہونے والی تھی کی یک سالہ حکومتی کارکردگی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاپولیریٹی کو آسمان پر پہنچا دیا ہوا ہے، سونے پر سہاگہ کہ انہوں نے اپنی دو صوبائی حکومتوں کی وفاق سے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث قربانی بھی دے ڈالی۔ پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں توڑنے پر آئین کی رو سے نوے دنوں میں الیکشن کرانے کی آئینی شرط اور سپریم کورٹ کی ثابت قدمی وزیر اعظم شہباز شریف کی نااہلی پر مہر ثبت کرنے ہی والی ہے ویسے تو اس سے بہتر چھٹکارا شہباز شریف کے لیے ہو ہی نہیں سکتا تاریخ سنہرے حروف سے یاد رکھے یا نہ رکھے اسکی پارٹی سیاسی شہید کے طور پر ضرور یاد رکھے گی۔ قائد جمہوریت کیساتھ ساتھ قائد اعظم ثانی بھی اس عہدہ جلیلہ پر فائز ہونے کا شرف حاصل فرما چکے ہیں ابھی کیئر ٹیکر پرائم منسٹر سے پہلے نئے جز وقتی وزیر اعظم کی چہ مگوئیاں شروع ہوئی چاہتی ہیں پیشتر کئی ایک تو پلان بھی کر چکے جس کے اشارے کشمیر میں نظر آنے شروع ہو چکے۔ عمران خان کا مکو ٹھپنے کیساتھ ساتھ زرداری سب پر بھاری اپنے پسر نامدار کو اپنی زندگی میں وزیر اعظم بنانے کی تگ و دو میں مصروف رجیم چینج میں حصہ بقدر جثہ کے تحت وہ اپنے تعیں ”ڈیزرو” بھی کرتے ہیں امریکہ یاترا اور جہان گردی نے کم ازکم اتنا تو کر ہی دیا ہے کہ وہ سفید ہاتھی کو اچھے طریقہ سے انٹرٹین کر سکنے کی صلاحیت سے مالا مال بھلے اس کے لیے پاکستان کی عوام کو بھوکوں مرنا پڑے تجربہ پوچھیں تو سندھ میں متعدد بچوں نے بھوک سے جانیں دیں، عوام نے پھر بھی انہی کی پارٹی کو منتخب کیا ،کتے کے کاٹنے کے ٹیکے تک دستیاب نہ ہوئے، عوام نے ووٹوں سے انکی پارٹی کے بکسے بھرے بے روزگاری، افراتفری، چور بازاری، ذخیرہ اندوزی، کرپشن، صفائی اور صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کے باوجود پچھلے پندرہ سالوں سے سندھ کی عوام انہیں راج کے سنگھاسن پر بٹھایا ہوا ہے اس سے بہتر پروفائل کسی بھی وزیر اعظم کا ہو ہی نہیں سکتا، لہٰذا خواتین و حضرات دل تھام کر بیٹھیں آپ کا اگلا وزیر اعظم آپکے سامنے چند ہی دنوں میں حلف اٹھانے کے لیے آیا ہی چاہتا ہے جو کوئی اور نہیں جی ہاں بلاول بھٹو زرداری ہی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here