ہم اور ہماری زندگی اس زندگی کو ہمیشہ کامیابی سے گزارنے کا نام ہی ایک اچھی اور بہت اچھی زندگی ہے۔ ہمارے اردگرد بے شمار لوگ بستے ہیں اور ہم ان سے یہ کہتے ہیں کے اچھے رہیئے مضبوط رہیئے مشکلیں آسانی میں بدل جاتی ہیں وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا ہے۔ ایک درخت ہی کو دیکھ لیجئے اس پر چار موسم آتے ہیں سردی میں وہ ٹنڈ منڈ کھڑا ہوجاتا ہے۔ مگر اپنی جگہ سے ہلتا نہیں ہے۔ لگتا ہے اس کا تنا اور ڈالیاں وقت کا انتظار کر رہی ہیں پھر بہار آتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کے اسی درخت پر سے پریشانی ختم ہونی شروع ہوگئی ہے۔ ہر درخت پر پتے آنے شروع ہوجاتے ہیں۔ ان چھوٹے چھوٹے پتوں سے ٹہنیاں بھر جاتی ہیں اور گرمی کے موسم میں وہ ایک تنا ور، سایہ دار، درخت بن جاتا ہے جس کی چھائوں میں آپ بیٹھ کر سستا سکتے ہیں پھل کھا سکتے ہیں۔ وہ پھل جو انسانی صحت کے لئے بہت ضروری ہیں کسی موسم میں غائب بھی ہوجاتے ہیں۔ لوگ اس درخت کے پاس جانا بھی بھول جاتے ہیں مگر پھر وہی درخت موسم کے بدلتے ہی انتہائی اہم ہوجاتا ہے۔ درخت موسم اور حالات کے تحت اپنی جگہ بدلنے یہ قادر نہیں ہے پھر بھی وقت کا انتظار کر صبر سے کرتا ہے۔ اور انسانوں کے لیے ایک مثال قائم کرتا ہے۔ انسان جو کے حالات خراب ہوں تو جگہ بدلنے پر قادر ہے اپنے آپ سے بہت جلدی ہار جاتا ہے۔ اسی لئے وہ اکثر خسارہ اٹھاتا ہے حالانکہ وہ اپنی نوکری بدل سکتا ہے۔ گھر بدل سکتا ہے سردی گرمی خزاں اور بہار کا محتاج نہیں ہے۔ اسے صرف وقت کا انتظار پھر سے کرکے جدوجہد کرنی ہوت یہے۔ اور یہی صبر اس کے لئے وسیلہ ظفر ہوتا ہے۔ انسان کو اگر صبر اور برداشت سکھا دی جائے تو وہ خوش رہ سکتا ہے جب تک ہم بہت سارے انسانوں کے درمیان نہیں رہیں گے ہم کو برداشت کرنا نہیں آئے گا۔ جب تک ہم مختلف حالات سے نہیں گزریں گے صبر کرنا نہیں آئے گا۔ یہی صبر ہمیں شدید سے شدید حالات میں ایک درخت کی طرح مضبوط رکھتا ہے۔ اور آج کل کے دور میں اس صبر کی بہت ضرورت ہے اور ہمیں اپنے بچوں کو بھی برداشت اور صبر سکھانا چاہئے، گھر کا ماحول بچوں پر بڑوں پر مختلف موسموں کی طرح اثر اندازہوتا ہے اس لیے اگر بڑوں کو ہر موسم کو خوش دلی سے جھیلنے کی عادت ہو تو بچے بھی خوش رہنا اور اچھی زندگی جینا سیکھ لیتے ہیں۔
٭٭٭