عید مبارک !!!

0
87
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قارئین! جب ہم بچے تھے تو پاکستان میں رہتے تھے کئی دن پہلے سے بکرے کے نخرے اٹھائے جاتے، رات بھر اس کی آواز سونے نہیں دیتی تھی، صبح سے ہی گلی محلے میں بھاگ دوڑ شروع ہوجاتی تھی، ہم سب بچے پورے محلے میں بکرے اور گائے کٹنے کا تماشہ دیکھتے ، پورے محلے کے بچے جمع ہیں غریب لائن لگائے کھڑے ہیں، اپنے حصے کے منتظر ہیں ،قصائی کمرکسے بکرے کو ذبح کررہے ہیں باورچی خانے میں امی منتظر ہیں کے جیسے ہی تازہ کلیجی آئے گی فوراً ہی پکائی جائے گی اور پراٹھوں کے ساتھ گرم گرم پیش کی جائے گی اس کے بعد گوشت کے حصے بنے کچھ غریبوں کو گیا کچھ رشتہ داروں کے پاس پہنچا اور باقی گھر میں پک گیا۔ یوں یہ دن تمام ہوتا تھا جب آپ جہاں ہوتے ہیں سمجھتے ہیں کے ہر جگہ ہی قانون قاعدہ چل رہا ہوگا جب شعور سنبھالا اور امریکہ آئے تو ایک عجیب وغریب احساس ہوا کے عام دنیا کے نزدیک یہ ایک حیران کن بات ہے ، گوروں کے نزدیک یہHolidayہے ، اس موقع پر آپ کیک کھائیں ،چاکلیٹ کھائیں ، لیکن آپ بکرے اور گائے کاٹتے ہیں اور خود ہی کھا جاتے ہیں ہم کہتے ہیں کے نہیں اس میں غریبوں اور رشتہ داروں کا بھی حصہ ہوتا ہے۔ تاکے رشتہ داروں کے حقوق بھی آپ کو یاد رہیں مگر رشتہ داروں کے حقوق تو یہاں بھی خوب ادا کیے جاتے ہیں ہر کوئی اپنے ماں باپ بہن بھائی دوست احباب کو کرسمس پہ تحفے دیتا ہے خوب دعوتیں ہوتی ہیں ایک دوسرے کو کھلایا پلایا جاتا ہے ہم جو جانور کی قربانی دیتے ہیں بظاہر تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایک معصوم جانور کو کاٹا جارہا ہے مگر یہ ایک حکم کی تعمیل ہے جس پر حضرت ابراہیم نے بلا چون وچپرا عمل کیا جب ان کو حکم دیا گیا کے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ کی راہ میں قربان کردو تو انہوں نے بلاسوال کیے اس کی تعمیل کی اور اللہ نے ان کے اس عمل کو ہمارے لیے رہتی دنیا تک قائم کردیا۔ اور ہم کو یہ سکھایا کے اللہ کے حکم پر سوال جواب کیے بغیر عمل کرو۔ وہ تو محض یہ دیکھنا چاہتا ہے کے آپ نے اس کی راہ میں کیا خرچ کیا۔ پہلے آپ نے ایک جانور ذبح کیا اور اس نے اس قربانی کو قبول کرکے وہی جانور آپ کو واپس کردیا کھائو پیو ا ور مزے کرو۔ اصل میں تو یہ دیکھا جارہا تھا کے جو اللہ نے کہا وہ آپ نے کردیا اور یہی سوچ اور عمل روح ہے اس قربان کی اس عمل پراور مصلحتوں کے خلاف پڑھائے بغیر عمل کرنا ہے چاہے ہماری مسجد میں آئے یا نہ آئے۔ اور شاید اسی لئے قربانی کا اجرو ثواب بہت زیادہ ہے کیونکہ اللہ جانتا تھا اس کے بندے دنیا میں ہر طرف پھیلیں گے علم حاصل کریں گے ہر طرح کے لوگوں سے انہیں واسطہ پڑے گا آج کل کی ماڈرن دنیا میں کچھ لوگ جرح کرتے ہیں کہ یہ بکرے اور گائے کی قربانی کیوں مگر اس کے حکم پر سرتابی کرنا ہی اس کے تقرب کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ ہمیں اس قربانی کا سارا فلسفہ ہے ،اب ہم اپنے غیر مسلم جاننے والوں کو یہی کہتے ہیں کہ یہ ایک قربانی ہے اور وہ قربانی ہی کیا جو وضاحت مانگے سب کو عید قربان یا عیدالاضحیٰ مبارک، قربانی کرتے ہیں تو خوشیاں ملتی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here