پاکستان جب بھی ہموار راستہ کی جانب رواں دواں ہوتا ہے اور پڑوسی ملک چین کے قریب ہوتا ہے تو ہمارا داعی دشمن بھارت ہمیں دھماکے کرا کے پیغام دیتا ہے کہ” میں ایسا کبھی نہیں ہونے دوں گا”، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں حد سے زیادہ کمزور ہیں ،آخر کیا وجہ ہے کہ دنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے باوجود ہم دشمن کی سازشوں کو بے نقاب کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں، اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب بھارت نے پاکستان میںکسی اہم موقع پر اپنے مکروہ اور گھنائونے عزائم کا مظاہرہ کیا ہو، اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ بھارت نے ایسی کارروائیوں سے پاکستان دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے۔اب پاکستان کو صرف سیکیورٹی سطح کی بجائے سفارتی محاذ پر بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ بھارت جیسے ملک کو سفارتی محاذ پر ہی گرفت میں لیا جا سکتا ہے ، مضبوط سفارتکاری سے بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے ، پاکستان کو چاہئے کہ اگر باجوڑ حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو اس کے خلاف کھلے عام سفارتی سطح پر جنگ کا آغاز کیا جائے ، جہاں تک سیکیورٹی ایجنسیوں کے اقدامات کا تعلق ہے تو یہ جنگ کافی عرصہ سے جاری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی ، باجوڑ خود کش دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 46 ہوگئی ہے جبکہ 90 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔ بھارت کے گلے کی ہڈی اس وقت صرف پاکستان ہے کیونکہ انھوں نے اپنے تمام پڑوسی چھوٹے ممالک جن میں بنگلہ دیش، نیپال ، سری لنکا اور دیگر شامل ہیں اپنے زیر اثر لے لیے ہیں،اس وقت چین سے مقابلے کے لیے صرف پاکستان باقی ہے گزشتہ دنوں چین کے وائس صدر جب پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے تو ان کا استقبال پشاور میں زور دار دھماکے سے ہوا جس میں 50 سے زائد اموات اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے ، بھارت نے ایسا کر کے بیک وقت پاکستان اور چین کو پیغام دیا ہے کہ وہ ایشیا کا اصل طاقتور ملک ہے ، پاکستان کی خارجہ پالیسی وقت کی بدترین سطح پر ہے جس کی اصل وجہ اندرون ملک سیاسی حالت کا بدحال ہونا ہے ، معیشت کا بھی برا حال ہے ، بھارت کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستان میں سیاسی و معاشی حالات بہتر ہوں ، آج بھارت کے اسٹیٹ بینک میں 60ارب ڈالر ہیں جبکہ پاکستان کی بدحالی کا یہ عالم ہے کہ اہم ایک ایک ارب کیلئے مانگتے پھرتے ہیں ، آج دنیا بھر میں ہماری کوئی عزت نہیں ہے ، اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کے سیاستدان ضیا الحق کے بعد کوئی ایسا حکمران نہیں پیدا کر سکے جسے عوام کا درد ہو یا اس نے یا اس کی تمام پارٹی قیادت نے پاکستانی عوام کے لیے کچھ کیا ہو، میں 1999میں Domenican Republic گیا تھا وہاں اس وقت غربت دیکھی تھی، اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا تھا کہ پاکستان کم از کم ان ممالک سے بہتر ہے لیکن آج ان حکمرانوں نے جس طرح پاکستان کو لوٹا ہے ، سرمایہ نوچ نوچ کر پاکستان سے باہر لے گئے اور دوسرے ممالک میں سرمایہ لگایا ، اس کام میں بے شمار فوجی جرنیلوں کے نام آتے ہیں ، آج ڈھونڈنے سے بھی کوئی اچھا حکمران نظر نہیں آ تا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو ترقی دے سکے ۔ آج پاکستان کتنا بدقدقسمت ہے کہ پاکستان کا ہر شہری پاکستان سے باہر جانے کو تیار بیٹھا ہے ،کسی بھی ملک کے لیے اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی ، ہم سب کو چاہئے کہ سوچیں کہ کس طرح پاکستان کی ڈوبتی کشتی کو کنارے لگا سکتے ہیں ، پاکستان میں اللہ تعالیٰ کی دی تمام خوبیاں ہیں ، جفا کش عوام ہے ،تمام موسم ہیں ، دریا ہیں ، سمندر ہے، معدنیات ہیں، آسمان کی بلندی کو چھوتے پہاڑ ہیں ، صرف سچے حکمران کی ضرورت ہے ،پاکستان کا استحکام ہمیشہ ناپختہ قیادت کی وجہ سے بحران کا شکار ہوا ہے ، قومی قیادت کبھی بھی اپنے اقتدار کی مدت پوری نہیں کر سکی ہے ، وزیراعظم کو ہمیشہ اپنی مدت پوری کیے بغیر ہی گھر جانا پڑا ہے اور اس کی تازہ مثال عمران خان ہیں جن کی حکومت کو صرف تین سال بعد ہی ختم کر دیا گیا ، اب پاکستان کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کو ترقی کی بلندی پر لے جائیں اور دنیا بھر میں پاکستان کی عزت ، وقار کو بلند کر سکے۔(امین )
٭٭٭