فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
36

محترم قارئین! اعلیٰ حضرت امام اہل سنت، مجدداعظم مائة سابقہ وحاضرہ احمد رضا محدث اعظم برصغیر رضی اللہ عنہ نے تقریباً اڑسٹھ سال عمر مبارکہ پائی کیونکہ1272 میں آپ کی پیدائش اور1340میں آپ کا وصال باکمال ہوا۔ 25صفرالمظفر تھی تب سے لے کر آج تک آپ کا عرس پاک بریلی کی سرزمین پر بالخصوص باقی پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اسی طرح مرکز اہل سنت آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ پر بھی ہر سال باقاعدہ طور پر منایا جاتا ہے۔ اور مرکز اہل سنت، مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی نیو، جرسی میں بھی آپ کے عرس پاک کی تقاریب مقرر ہوتی ہیں۔ اہل حق جہاں بھی ہیں اپنے اس محسن عظیم کی بارگاہ میں ہدیہ تشکر پیش کرتے ہیں ان تقاریب کی سرپرستی حضور محدث اعظم پاکستان اور حضور شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھا اپنی اپنی ظاہری زندگی میں ظاہری طور پر کرتے رہے اور اب روحانی طور پر فرما رہے ہیں۔ ظاہری طور پر اب سجادہ نشین آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان، قائد ملت اسلامیہ، پیرطریقت، رہبر شریعت صاحبزادہ، قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفہ فرماتے ہیں یہ بات تو مبنی پر حقیقت ہے کہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ ایسے نابغہ روزگار تھے کہ جنہوں نے اپنی بے مثال علمی وفکری صلاحیتوں کی بدولت پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکنوں کو حب رسولۖ کے ایمان افروز تقاضوں سے ہم آہنگ کیا آپ نے تجدید دین کا فریضہ اس شان سے ادا کیا کہ غلامان احمد مختارۖ اپنے آقا ومولیٰ کے مقام سر بلند سے آشنا ہونے لگے۔ آپ کی مساعی جلیلہ کی بدولت تمام دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے اسلامی نشاة ثانیہ کے تصورات حقائق کے روپ میں ڈھلنے لگے۔ غیر مسلمانوں کی غلامی کو نوشتہ تقدیر سمجھنے والوں کو آپ نے دو قومی نظریہ اسلام کی پاسداری کی صورت وہ ولولہ تازہ عطا کیا کہ مردہ رگوں میں زندگی کا لہو جوش مارنے لگا کہ ہر لحظ ہے مئومن کی نئی شان نئی آن۔گفتار میں، کردار میں اللہ کی برھان(علامہ محمد اقبال علیہ الرحمتہ) اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی شخصیت جس قدر عظیم ہے اصحاب فکر وایمان کی طرف سے اس کا کماحقہ ماننا نہیں ہوا آپ کی رفعت ایمان کا تصور کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ ہم وقت کے آئینہ خانے میں کھڑے ہیں اور جس میں آپ کا وجود شمع ایمان کی صورت فنوفگن ہے اس ایک شمع کے پر تو سے شیش محل میں لاتعداد شمعیں فروزاں دکھائی دیتی ہیں۔ اور اہل نظر محو حیرت ہیں کہ کسی شمع کو بزم فکر میں سجائیں اور کس سے صرف نظر کریں یہ تمام شمیں نظر کا فریب نہیں بلکہ آپ کی جامع الصفات شخصیت کے وہ بے شمار پر تو ہیں جن میں سے کسی سے بھی صرف نظر کرنا دیانتدار مئورخ کے لئے ممکن نہیں ہے۔ عالم باکمال، فیض اے عظم، محدث زمانہ، مصنف یگانہ صاحب اسلوب شاعر، حامل فکر نشرنگار، علوم ہستی کالجیر بے کنار، عشاق سرمست کا حامل افختار، بے باک وبے لاگ مجاہد، گستاخان رسول علیہ السلام وگستاخان صحابہ واہل بیت علیھم الرضوان کے لئے شمشیر بے بنام، حسنان وقت، فن حدیث میں یحیٰی بن سھید قطان غرضیکہ جس حیثیت سے بھی دیکھیں آپ کی شخصیت یہ اعلان کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔مستند ہے میرا فرمایا ہوا سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا وہ وقت آچکا ہے کہ دنیا میں امام اہل سنت رضی اللہ عنہ کی عظمت فکر وفن کو پہچان لے، جو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال علیہ الرحمة کے لفظوں میں وقت کا امام اعظم ابوحنفیہ اور ہر غلام سید ابرار علیہ السلام کی نگاہ میں مجدد مائة سابقہ وحاضرہ ہے۔ جو دو قومی نظریہ کا افتخار بھی ہے اور عظمت اسلاف کا پاسدار بھی جو عشق سرکار دو عالم کا مظہر بھی ہے اور سوزو ساز فطر کا پیکر بھی، فتاویٰ رضویہ شریف جو 33جلدوں پر مشتمل ہے ہر جلد ہزار صفحہ سے کم نہیں ہے اور حدائق بخشش اور ترجعتہ القرآن کنزالایمان اور ہزاروں تصانیف آج تک اہل سنت وجماعت کا سرمایہ افتخار ہیں۔ اور قیامت تک رہیں گی حقیقت بات یہ ہے کہ وہ قدرت کا انتخاب تھا علم وادب میں لاجواب تھا۔ پھر سب پر مستزاد کہ نعت شریف کی خوشبوئے جاں نواف سے زمانے بھر کا مہکایا جارہا تھا قادری، چشتی، سہروردی، اور نقشبندی اپنے اپنے دائرہ تصوف میں اپنی اپنی سر بلندیوں کے پھر پرے اڑاتے ہوں مگر امام اہلسنت رضی اللہ عنہ کی باری آئی تو سب نے بیک زبان کہا کہ آپ مجدد ملت ہیں۔ آپ بے مثال مضیر ہیں آپ اعلیٰ قسم کے محدث ہیں شارح قرآن ہیں نور ایمان ہیں، مشتاق مصطفیٰۖ کی جان ہیں تمام صفات حسنہ اور علوم اپنی جگہ لیکن آپ کی تصانیف آج بھی مردہ دلوں کو زندگی بخش رہی ہیں۔ فکروعمل کو سلطان دو جہاںۖ کی محبت دے رہی ہیں۔ مادیت کی کی ظلمتوں میں بھٹکنے والوں کو نعت کے انوار کی روشنی میں صلوٰة وسلام کا نغمہ مقدسی ایسا سنایا کہ آج چار دانگ عالم میں گونج رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجے بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے فیضان سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here