مزدور اور قانون قدرت !!!

0
78
رعنا کوثر
رعنا کوثر

آج پیر جب میں یہ مضمون لکھ رہی ہوں پیر کا دن ہے اور ستمبر کی4تاریخ ایک زمانے میں امریکہ انگلینڈ اور دوسرے یورپی ممالک میں مزدوروں سے ایسی مزدوری کرائی جاتی تھی کے ان کے لئے کوئی مراعات نہیں تھی۔سولہ سولہ گھنٹے کام کرتے نہ کوئی کام کے اوقات مقرر تھے ان کو آزادی تھی کے باہر کی دنیا کے مزے لے سکیں بس کام اور فیکٹری نہ صحت کا خیال رکھا جاتا نہ علاج معالجے کا۔ وہ مزدور زندگی بھر فیکٹریوں میں مزدوری کرتے نہ مناسب ہوا ملتی نہ مناسب غذا نہ مناسب آرام لہذا پیسے ہی عمر ڈھلتی بیمار ہوجاتے یا پھر موت سے ہمکنار ہوجاتے۔ لہذا مزدوروں نے تحریک چلائی اپنے حقوق کے لئے جنگ کی اور ایک دن اپنے حقوق کی جنگ جیت لی۔ اب مزدوروں کی یونین ہے جو ان کے لئے ان کے حقوق کے لئے ہر وقت کوشاں رہتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی شفٹ مقرر کی گئیں اب آٹھ گھنٹے سے زیادہ کوئی کام نہیں کرتا اور اگر اس سے زیادہ کام کرایا جائے۔ تو ان کو اوورٹائم دیا جاتا ہے ایک سے آدھے گھنٹے کا لنچ ہر جگہ مقرر ہے۔ اگر کوئی مزدور کسی ایسی جگہ پر کام کر رہا ہے جہاں صحت کے لئے کوئی نقصان ہے مثلاً ریل روڈ ہی لے لیں یاPaintکرنے کی جاب ہے جہاںLeadکا استعمال بے تحاشہ ہے تو ان کاLead Testکرایا جاتا ہے۔Aslestos testکرایا جاتا ہے۔ اب آپM.T.Aمیٹروپولیٹن ٹرانسٹ اتھارٹی) کو ہی دیکھ لیں۔ اپنے بس ڈرائیور اور ٹرین ڈرائیور اپنے پینٹرز وغیرہ کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ ہر وقت دل کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔ بلڈپریشر معلوم کیا جارہا ہے تو شکر کی بیماری کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔ اور دوسرے محکموں میں بھی یہی حال ہے مزدوروں سے نہ تو کوئی دھوکہ کر سکتا ہے نہ ان سے ضرورت سے زیادہ کام لیا جاتا ہے ہاں محنت ضرور کرائی جاتی ہے مگر ایک وقت مقرر تک اس کے بعد ان کی مزدوری بھی وقت پر دے دی جاتی ہے۔ گورنمنٹ کے ادارے تو غیر سرکاری ہیں لہذا انہیں تو ہر وقت جواب کے لئے تیار ہی رہنا پڑتا ہے۔ مگر پرائیویٹ جگہوں پر بھی مقرر کر دیا گیا ہے کے ایک گھنٹے کام کرانے کے لئے کتنے پیسے دینے ہیں اس لئے اگر کوئی گراسری سٹور ہو یا سپر مارکیٹ کم سے کم تنخواہ مقرر کردی گئی ہے اس سے کم کوئی نہیں دے سکتا حتیٰ کے گھروں میں کام کرنے آنے والی خواتین اور بے بی کرنے والی خواتین کو بھی کوئی بلاوجہ استعمال نہیں کر سکتا۔ اگر ان کے ساتھ زیادتی ہو تو وہ بھی انصاف کا دروازہ کھٹکٹا سکتی ہے۔ گویا ہمت کرنے والے لوگوں نے جو جنگ لڑی اس کی جیت ہوئی آج یہاں لوگ اس لحاظ سے مطمئن نظر آتے ہیں کے ان کو کوئی دبائے گا نہیں۔ وہ لوگوں کے دبائو سے کافی حد تک آزاد نظر آتے ہیں ان کے اندر خود اعتمادی نظر آتی ہے اگر وہ ایک مزدور ہے۔ بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ سب ہی مزدور ہیں کوئی پیشے اور تعلیم کے لحاظ سے افسر ہے یا پاس ہے اور کوئی ان کے زیر سرپرستی کام کر رہا ہے مگر دونوں افرادکو برا نہیں سمجھا جاتا اور عزت دی جاتی ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here