زیادہ تعریف ہو رہی ہے کہ فوج کے سربراہ یعنی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مافیا کے خلاف وہ آپریشن شروع کیا ہے جس کے بعد پاکستان تمام بیماریوں، مجبوریوں اور کرپشنوں سے پاک صاف ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔کبھی خبر ملتی ہے کہ ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں سرکاری ریٹ سے بھی کم ہو گئی ہے، کبھی چینی کے کئی ٹرک افغانستان جاتے ہوئے پکڑے جا رہے ہیں، کبھی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد قانون کے شکنجے میں نظر آتے ہیں،مختصرا کہ آخر میں نعرہ یہی لگ رہا ہے آرمی چیف کا آپریشن زندہ باد۔پاکستان کی جان ڈاکٹرائن سے جھوٹ نہیں رہی ہے، ملک کی موجودہ بربادی کی ذمہ داری باجوہ ڈاکٹرائن پر ڈالی جاتی ہے تو ملک سدھارنے کی امید عاصم منیر ڈاکٹرائن سے لگا لی گئی ہے۔یہ تمام پروموشن اس وقت کی جا رہی ہے جب پاکستان میں ایک نگران حکومت سیٹ اپ موجود ہے،، دس کو قانون سازی کے ذریعے مزید اختیارات بھی تقویض کیے گئے تھے۔ایسی صورت میں وزیراعظم کی خبر کم اور آرمی چیف کی کرپشن کے خلاف جنگ پر مبنی بہادری کی داستان زبان زد عام ہیں۔دراصل ارمی اس وقت ایک ایسی صورتحال میں ہے جس میں اسے عوام میں غیر معمولی طور پر نفرت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی بنیادی وجہ پاکستان کے سیاسی نظام میں ان کے مداخلت کے سبب سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا اور اس سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی معاشی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ہماری معاشی بنیادیں اسی وقت کمزور ہونا شروع ہو جب پہلی بار ارمی نے پاکستان کے سیاسی نظام پر مارشل لا کا حملہ کیا اور اآج ہمیں احساس اس لیے ہو رہا ہے کہ کمزور بنیادوں کے معاشی عمارت مکمل طور پر ہچکولے کھا رہی ہے، آخر پاکستان میں عوام اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔
پیپلز پارٹی کے ساتھ جب زیادتی ہوئی تو انہوں نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ آرمی جرنیلوں کے سیاسی کردار پر اپنے ورکروں کو اگاہ کیا،،، مسلم لیگ نون کے بعد تحریک انصاف کو جب فوجی جرنیلوں کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑا تو آرمی کے خلاف لوگوں کے اندر ناپسندیدگی کا عنصر بڑھتا گیا اور اج پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ورکر پاکستان کی معاشی عدم استحکام اور سیاسی انتشار کی وجہ فوجی جرنیلوں کو سمجھنے لگ پڑے ہیں جس سے یقینا فوج کے عزت اور وقار میں کمی ائی ہے اور اآج اسی عزت اور وقار کو بحال کرنے کے لیے عاصم منیر ڈاکٹرائن کے تحت ایسے آپریشنز کیے جا رہے ہیں جس سے لوگوں کو شاید کچھ ریلیف ملے اور عوام میں دوبارہ سے فوجی جرنیلوں کے لیے عزت اور احترام بڑے مگر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ یہ مافیاز پاکستان میں کبھی بھی طاقتوروں کی سرپرستی کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے اور ہمیں بخوبی علم ہے کہ پاکستان میں طاقتور کون ہے۔
٭٭٭