آئی سی سی ورلڈ کپ!!!

0
187
حیدر علی
حیدر علی

کتنا ہنگامہ خیز آئی سی سی ورلڈ کپ کا مقابلہ ہوگا وہ تو ایک اور بات ہے، لیکن دوسری بات جو اِن دنوں بھارت میں چہ گوئیاں کا موضوع بنی ہوئی ہے کہ کم ازکم چھ ہفتے تک پتنیاں اپنے شوہروں سے محروم ہوجائینگی اور اِس کا نتیجہ شاید یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال بھارت کی آبادی میں اضافے کی بجائے دس فیصد تک کمی واقع ہوجائے، پنڈتوں ، پونی ٹیل رکھنے والے مہاراسٹرا اور اُتر پردیش کے کٹر ہندوؤں کو اور کلکتہ کے بابوؤں کو اتنی فرصت کہا ں سے ملے گی کہ وہ کرکٹ کو بھول کر اپنی بیویوں سے لٹر پٹر کریں، کرکٹ کا کوئی ایک میچ نہیں بلکہ کُل 48 میچیز ہونے ہیں ، مطلب یہ کہ جب آئی سی سی کا مقابلہ ختم ہوگا تولوگ کرکٹ کے اوپر باتیں کرنے سے نفرت کرنے لگیں گے جہاں کسی نے اِس موضوع کو کھولا تولوگ اپنا بستر بوریا لپیٹ کر بھاگ پڑیں گے. پھر مقابلہ پچھلے دنوں جیسا نہیں کہ ایک ملک دو یا تین میچیز میں شکست کھانے کے بعد خراماں خراماں اپنے گھر کو لوٹ جائے ، بلکہ مقابلہ ایسا ہے کہ ہر ملک کو 9 میچیز کھیلنے ہی کھیلنے ہیں ، چاہے وہ افغانستان ہو یانیپال اگر 9 میچیز کے بعد کسی ملک کی لاٹری نکل آئی تو اُسے سیمی فائینل اور پھر فائینل میچ بھی کھیلنا ہے، اتنا زیادہ میچ اور اتنا زیادہ ذہنوں پر پریشر کہ بہت سارے نوجوانوں نے اپنی شادی کی تقریب تک منسوخ کر دی ہے۔
حیدر آباد دکن جہاں پاکستان کی ٹیم قدم بوسی اور حیدرآبادی بریانی کھانے گئی ہے ، وہاں کی ایک فیملی نے تو اپنے نو مولود بیٹے کا نام محمد احمد کِرکٹی رکھ دیا ہے، اُسی شہر کے ہندو پنڈتوں نے حیدرآباد شہر کے بھارتی کرکٹ ٹیم کے نمبر ون بالر محمد سراج کو دیوتا بناکر پوجنا شروع کردیا ہے، کئی مندروں میں اُس کی بڑی بڑی تصویریں آویزاں کردی گئیں ہیں،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے بعض کھلاڑی سرکاری خرچ پر تو حیدرآباد گئے ہیں ، لیکن وہ وہاں کھیل کے علاوہ عشق بازی بلکہ یہ کہیے کہ رشتہ ازواج سے منسلک ہونے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ واضح رہے کہ اِس سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز بیٹر شعیب ملک بھی بھارت سے کھیل کے مقابلے کے دوران وہاں کی ایک خوبصورت دوشیزہ ثانیہ مرزا کو اپنا دِل دے بیٹھے تھے، اور جس کا منطقی انجام شادی کے نتیجے میں برآمد ہوا تھا، پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں کو حیدرآبادی لڑکیاں اِس لئے پسند ہیں کیونکہ وہ بہت زیادہ مہذب یافتہ ، رومانٹک اور ترقی پسند ہوتی ہیں۔ پاکستان نیوزی لینڈ سے وارم اپ کھیلنے کے بعد اپنا پہلا میچ 6 اکتوبر کو نیدرلینڈ کے ساتھ نیویارک کے وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے کھیلے گا، بلکہ یہ کہیے کہ اِس کے سارے مقابلے اِسی وقت ہونگے. پاکستان اور سری لنکا کا میچ جو 10 اکتوبر کو ہوگا اُسے کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ ماضی قریب میں اُسے اپنے اِسی حریف سے شکست ہوچکی ہے تاہم بھارت اور پاکستان کا روایتی مقابلہ 14 اکتوبر کو احمد آباد کے اسٹیڈیم میں کھیلا جائیگا. اِس میچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اِس کی ساری ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں، مطلب یہ واضح ہے کہ مودی سرکار مال بٹور رہی ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کے کے ساتھ میچ 20 اکتوبر کو ہونگے، واضح رہے کہ آسٹریلیا سابقہ ورلڈ کپ کا چمپئن ہے. پاکستان سلسلہ وار 23 اکتوبر کو افغانستان، 27 کو ساؤتھ افریقہ، 31 کو بنگلہ دیش اور
4 نومبر کو نیوزی لینڈکے ساتھ اپنی سیریز کا آخری میچ کھیلے گا، کرکٹ کے بھارتی حکام کو تاہنوز یہ توقع ہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ کا فائنل بھارت اور پاکستان کے مابین 19 نومبر کو احمد آباد کے اسٹیڈیم
میں کھیلا جائیگا۔آئی سی سی ورلڈ کپ کے نئے قانون کے تحت ہر ملک کو 9 میچیز کھیلنے ہیں، لیکن کیا یقین دہانیاں ہیں کہ ہر میچ کو دیکھنے کیلئے دس ہزار سے زائد فینز کا مجمع اسٹیڈیم میں اکھٹا ہوسکتا ہے؟ بلکہ ممکن ہے کہ بعض میچ کے داخلے مفت کریئے جائیں تاکہ ٹیموں کی حوصلہ فرسائی نہ ہو،پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین وارم اپ میچ جو سیکورٹی کی بنا پر انڈر گراؤنڈ کھیلا گیا ، یعنی اسٹیڈیم میں کوئی بھی فینز نہیں تھے اور جس میں پاکستان کو شکست ہوگئی . در حقیقت یہ تمام ڈرامہ بھارت ماتا کے ذہن کی اِس پستی جو منافقت اور بے غیرتی کی عکاسی کرتی ہے اُس کی جمہوریت اور ترقی پسندی کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے، ہندوستان کے مختلف شہرکے باسیوں سے اگر یہ پوچھا جائے کہ کیا واقعی میں پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو کوئی سیکورٹی کا مسئلہ لاحق ہے، تو جواب نفی ہی میں ملے گا، اِس بات کا واضح ثبوت پاکستانی ٹیم کا حیدرآباد میں عوام کی جانب سے والہانہ استقبال ہے،بھارتی حکومت یہ چاہتی ہے کہ پاکستانی ٹیم کو خوفزدہ کرکے اُسے ورلڈ کپ سے دور کردیا جائے۔ اِسی سازش کی ایک کڑی کا ہدف پی سی بی کے چیئر مین ذکاء اشرف بن گئے ہیں، جن کے بارے میں بھارت کے تمام اخبارات میں شہ سرخی کے ساتھ یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ اُنہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو ” دشمن ملک ” قرار دیا ہے، خبر کے شائع ہوتے ہی سارے بھارت میں جہاں پاکستان کی ٹیم کو والہانہ استقبال کرنے کی تیاری کی جارہی تھی ، ایک سراسیمگی کی فضا قائم ہوگئی، پی سی بی کے چیئر مین نے فوری طور پر اپنی حماقت کی تردید کی اور وضاحت کرتے ہوے کہا کہ بھارت ایک دشمن ملک نہیں بلکہ ایک روایتی حریف ہے. اُنہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں پاکستانی ٹیم کا زبردست استقبال دونوں ملکوں کے عوام کی کھلاڑیوں سے محبت کا اظہار ہے، اُنہوں نے کہا کہ اِسی محبت کی جھلک حیدرآباد ائیر پورٹ پر نظر آئی، وہ بھارت کو دِل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here