غیر قانونی غیر ملکیوں کا انخلا ضروری! !!

0
45

سندھ کے شہر کراچی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح میں نوے فیصد عمل دخل غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کا ہے۔ کچھ غیر ملکی اسے بھی ہیں جنہوں نے بھاری رقوم دیکر شناختی کارڈز بھی بنوا لئے ہیں۔ ان لوگوں میں کچھ تو براہ راست جرائم میں ملوث ہیں کچھ سہولت کار بھی ہیں قبضہ مافیا منشیات اور اجرتی قاتلوں کی ایک بڑی تعداد غیر قانونی طور پر یہاں کے رہائشی جو افغان مہاجرین کے روپ میں داخل ہوئے اور ان کے مہاجرین کارڈ ختم یا رد ہونے کے بعد بھی وہ یہیں پر رہتے آئے ہیں۔ تازہ خبر کے مطابق سگنز برانچ پاک آرمی کے ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نادرا میں بطور ڈائریکٹر جنرل تعینات کر دیاگیا ہے۔ جوکہ ایک اچھی خبر ہے۔ نادرا میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور جعلسازی کا خاتمہ اسی طرح ممکن ہے کہ اسے عناصر کو فوراً اس قومی ادارے سے فارغ کیا جائے کیونکہ جعلی یا غیر قانونی شناختی کارڈ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ مضبوط کرنے میں ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی غیر قانونی طور پر پاکستان میں قیام پذیر لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھس بیٹھی ہے یہ لوگ اشیاء کی سمگلنگ کے علاوہ انسانی اسمگلنگ کی دوبارہ تصدیق کا اعلان کردے تو کوئی حیرت ناک بات نہیں کہ25,20فیصد شناختی کارڈ جعلی یا غیر قانونی نکل آئیں گے۔ جعلی یا غیر قانونی اور ناجائز بنیادوں پر بننے والے کارڈوں کا اجراء ملکی سکیورٹی کیلئے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ پچھلی حکومت میں(تحریک انصاف) نے جان بوجھ کر طالبان کے کچھ دھڑوں کو اسلام آباد کے گردونواح اور کراچی میں ایک سازش کرکے آباد کروایا تھا ایک غیر تحریری معاہدے کی بنیاد پر کہ بوقت ضرورت ہے لوگ اس سیاسی جماعت کی مدد کرینگے۔ بغور جائزہ لینے پر پنڈی اسلام آباد میں مقیم کئی ایسے دھڑوں نے9مئی کے افسوسناک واقعہ میں سہولت کاری کی تھی۔ ایسے لوگوں کو ملک میں مزید رکھنا اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے کے برابر ہوگا۔ غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کیوجہ سے ان عناصر نے بے تحاشہ دولت اکٹھے کر رکھی ہے اور اس دولت کا استعمال کرتے ہوئے وہ نگران حکومت کے اس فیصلے جس میں غیر قانونی طور پر مکین غیر ملکیوں کے انخلا کے عزم کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرینگے۔ سوشل میڈیا پر یہ دیکھ کر انتہائی حیرت ہوئی کہ کچھ غیر قانونی غیر ملکی اور خصوصاً افغان باشندوں نے سندھ کے لوگوں کو بدترین انداز میں گفتگو کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں ہیں۔ اگر نگران حکومت ایسے عناصر کو ملک بدر کرکے اپنے کئے گئے فیصلہ پر عملدرآمد کرانے بلکہ انکو اقتدار میں لانے والی اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی بدنامی کا باعث ہوگی۔ فیصلہ کرنے سے پہلے تمام پہلوں پر غور کرنا ضروری ہے۔ لیکن جب فیصلہ کر لیا جائے تو اس پر عملدرآمد کروانا انتظامی لحاظ سے ایک بڑی ناکامی اور کمزوری گردانی جائیگی۔ طائرانہ نظر سے دیکھا جائے تو بیرونی دشمن ان غیر قانونی مکینوں کے ذریعے کراچی اور سندھ کے اندرونی شہروں میں خانہ جنگی کامنصوبہ بنا سکتے ہیں۔ بلکہ اس پر عملی جامعہ پہنانے میں بھی کوئی دقت محسوس نہیں کرینگے۔ کچھ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ جس جلد بازی سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ کرکے اعلان کر دیا ہے اور اس کے نتیجہ میں جو ہنگامے ہونے کا قوی امکان ہے جن کا راستہ روکنے کا کوئی انتظامیہ نہیں کرکے ان ہنگاموں کو انتخابات میں تاخیر کرنے کا ممکنہ جواز بنایا جاسکتا ہے۔ اسی لئے الیکشن کمیشن یا نگران حکومت کی طرف سے انتخابات کی تاریخ یا شیڈول کا اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر موثر اور اہم بلوچ قوم پرست رہنما اختر بلوچ نے بھی ایک پریس کانفرنس میں اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ نگران حکومت کی سافت بتا رہی کہ یہ مارشل لاء کا پیش خیمہ ہے۔ اگر تو غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو اس پر فوری اور سختی سے عمل کرانا بھی حکومت کا کام ہے۔ ورنہ کچھ سیاسی رہنمائوں کے شکوک وشبہات کا اظہار بلا کر انتخابات کے زمانے میں ایک نگران حکومت کو کیا سوجھی کہ اس بھڑکے چھتے پتھر مارے یہ تو کسی طرح بھی دانشمندانہ فیصلہ نہیں اب اگر فیصلہ ہو ہی گیا ہے تو پھر اس پر عملدرآمد نہایت ضروری ہے۔ سندھ میں خانہ جنگی کو ہوا دینے کیلئے کچھ افغان جرائم پیشہ بدمعاشوں نے سندھ کے لوگوں کو للکارا ہے کہ تم سندھی بزدل ہر ہمت ہے تو سب کو تو چھوڑو فقطہ مجھے(یعنی سوشل میڈیا میں اعلان کرنے والے کو) تو نکال کر دکھائو!!! یہ بیان سندھ کے قبائلی سرداروں کیلئے ایک چیلنج ہے جو ایک دوسرے کے لوگوں کو تو ہلاک کرنے میں جلد بازی کرتے ہیں۔ اب سندھ کی قومی حمیت پر آنچ آنے کو ہے گھر کی مرغیاں تو سرداروں نے خوف ماریں ہیں اب دکھائو ان غیر قانونی افغانوں کو نکالنے میں حکومتی مشنری کا ساتھ دیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل طور پر اپنا تعارف دیں تاکہ ان غیر قانونی افغانی مجرموں سے سندھ کی سرزمین کو پاک کریں۔ یہ صوفیوں اور فقیروں کی دھرتی ہے ہمیں اس دھرتی پر ہمارا نمک کھا کر ہمیں پر غرانے والے ناپاک لوگ نہیں چاہئیں اگر امن وآشتی کو ہماری کمزوری قرار دی جارہی ہے تو انہیں بتا دو کہ ہم اپنی پگ چھوڑ کے بھاگنے والے نہیں ہم اپنے وطن عزیز کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ اور انشاء اللہ وقت بتائے گا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اپنی دھرتی کی حفاظت کرینگے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here