تاریخ میں نام!!!

0
36
عامر بیگ

عمران خان جنہیں تاریخ سے رغبت ہے اپنی تقریروں میں اکثر ٹیپو سلطان کا قول دہرایا کرتے تھے کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے وہ ایک بہادر انسان ہیں جواں مردی سے مگر ناحق جیل کاٹ رہے ہیں آج اگر وہ جیل سے باہر ہوتے تو فلسطین کے مسلمانوں کے لیے موثر آواز بنتے۔ سترویں صدی کے آخر میں شیر میسور ٹیپوسلطان نے انگریزوں کے ساتھ اپنی تیسری اور آخری جنگ میں مسلمانوں کی عظیم سلطنت جو کہ اس وقت خلافت عثمانیہ کے نام سے جانی جاتی تھی سے امداد کی درخواست کی جسے اس بات پر رد کر دیا گیا کہ وہ بہت سے محاذوں پر مصروف ہے لہٰذا دعا کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے، ٹیپو سلطان کی فوج تیس ہزار نفوس پر مشتمل تھی اور اس کے مدمقابل چوون ہزار کا لشکر جس میں گورے فوجی چار ہزار کی قلیل تعداد میں تھے، ٹیپو سلطان بہادری سے لڑتا ہوا شہید ہو ا اور پورے ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ ہو گیا اس وقت اگر سلطنت عثمانیہ ہندوستان کے آخری تاجدار ٹیپو سلطان کی مدد کرنے آجاتی تو تاریخ مختلف ہوتی بعد میں انگریزوں نے سلطنت عثمانیہ کا جو حال کیا وہ ایک اعلیحدہ مضمون کا متقاضی ہے مگر حالیہ تاریخ میں دیکھیں تو حماس ٹیپو سلطان کی فوج کی طرح اکیلی کھڑی ہے،چوون ممالک کی مشترکہ فوج مدد کی درخواست کے باوجود کہیں نظر نہیں آ رہی، آج بھی ہم اتحاد و امداد کی اہمیت سے عاری ہیں، آج بھی ہم آواز اٹھانے پر گرفتار کر لیے جاتے ہیں، آج پھر تاریخ دہرائی جا رہی ہے انتہائی قلیل تعداد میں دندناتے اسرائیلی یہود، ہنود سے باہم اشتراک کی بدولت ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو نیچا دکھا رہے ہیں، غزہ میں ایک قیامت صغریٰ برپا ہے دہائی دیتی ہوئی فلسطینی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کی سوشل میڈیا پر چیخ وپکار دیکھی نہیں جاتی جن پر بیت رہی ہے انکی حالت کا اندازہ کر کے دل دہل جاتے ہیں خدارا کوئی تو آگے بڑھے اور ان ظالموں کے قدم روک دے واحد اسلامی ایٹمی حکومت کچھ اور نہیں تو ایک دھمکی لگاکر ہی تاریخ میں اپنا نام رقم طراز فرما سکتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here