پچھلے ہفتہ، محترم طارق شیروانی(مرحوم) پر کالم لکھنے پر ان سے جڑے احباب اور عقیدت مندوں کے کمنٹ ملے شکریہ وہیں نیویارک کے معروف بزرگ شاعر مامون ایمن صاحب کا فون آیا کہ ہم کچھ لکھنا بھول گئے۔انہوں نے ہمیں شمشیر علی بیگ کے تعلق سے یاد دلایا کہ وہ بھی طارق شیروانی کے ساتھ تھے اور وہاں مسجد میں انہوں نے بیت بازی کا مقابلہ کرایا تھا جس کی صدارت انہوں نے کی تھی وعدہ کے مطابق ہم یہ بات کالم سے جوڑ رہے ہیں ان کا شکریہ اور اس بات کے لئے بھی کہ وہ ہمارا کالم پڑھتے ہیں خوشی ہوئی کہ انہوں نے ہماری معاونت کی اور کرتے رہیں گے۔ آج کا یہ کالم ذہن میں بستے کئی ٹاپک کو چھوڑ کر7نومبر کو ہونے والے ناسا کائونٹی کے(LEGISLOTOR) مقننہ کے انتخاب پر لکھ رہے ہیں جو ہم پاکستانیوں کے لئے اہم ہیں اور جس میں پچھلے23سال سے دیکھ رہے ہیں کہ جمعہ کو مساجد تو بھری ہوتی ہیں لیکن پولنگ اسٹیشن پر نہیں جاتے۔ جس سے کائونٹی کو پتہ چلے کہ پاکستانی کتنی تعداد میں اپنے حق کے لئے کوشاں ہیں۔ جو ان کی آنے والی نسلوں کے لئے اہم ہے۔ بہت سوچ بچار اور تحقیق اور مشاہدے کی روشنی میں ہم ہر طرح سے نوجوان امیدوار شہریار علی کو اس سیٹ کا مستحق سمجھتے ہیں، ساتھ ہی لکھتے چلیں کہ کئی ماہ پہلے انتخاب کی سرگرمی شروع ہوئی تھی اور وقت کے ساتھ رفتار بڑھتی گئی ، اس مہم میں پیسے سے زیادہ دماغ اور محنت کا استعمال ہوا ہے۔ ایک مضبوط مہم اس سے پہلے دیکھنے میں نہیں آئی کہ پورے ویلی اسٹریم میں لوگ شہریار علی کو اب علی کے نام سے جان چکے ہیں اور یہ بات اہم تھی کہ ہمارے اطالوی دوست ڈی نیٹو نے فون پر بتایا کہ ”میرے خیال میں”ALI IS GOING STRONGاور وہ اسے ووٹ دینگے، ان کے گھر کے پانچ ووٹ ہیں۔ ہمیں خوشی ہوئی جان کر کہ ہماری دوسری نسل کے رہبر کا نام علی ہے۔28اکتوبر سے ووٹنگ شروع ہوچکی ہے اور7نومبر آخری دن ہے۔ ہم ساتھ ہی ریلی اسٹریم کے باسیوں سے ایک عاجزانہ درخواست بھی کرینگے کہ وہ گھروں سے ووٹ ڈالنے نکلیں، ووٹ کے اندراج کے ساتھ ہی ناسا کائونٹی کے صاحب اقتدار افراد کو جو اب اور آنے والے وقتوں میں انتخاب لڑینگے پتہ چل جاتا ہے کس کس نے ووٹ ڈالے ہیں۔ ووٹ ڈالنے کی بہت سہولت ہے چاہے آپ کسی کو بھی وقت ووٹ ڈالیں۔ مگر اتنا بتاتے چلیں کہ ہماری شہریار سے دو ملاقاتیں(انکے پروگرام) ہوئی ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہم نے بھرپور انداز میں جس بھرپور انداز میں علی نے خود کو پروموٹ کیا ہے۔ اخبار، ڈاک سوشل میڈیا اور میٹنگ کے ذریعے کہ وہ جیت رہے ہیں ہمیں یہ لکھنے کی ضرورت نہیں کہ ان کے مقابلے دوسرے کون ہیں، خیال رہے ڈسٹرکٹ3میں شہریار علی ہیں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان کی منزل اس سے بھی آگے ہے۔ کائونٹی ایگزیکیٹو، کانگریس مین، اورسینیٹر ہمارے اس لکھنے کو آپ قطعی نہ سمجھیں کہ یہ اشتہار ہے شاید وہ ہمیں جانتے بھی نہیں لیکن یہ سب آپ کے لئے ہے۔ جاننا ضروری نہیں کس کا کسی کو اور آدمی کام سے پہچانا جاتا ہے نہ کہ مال وزر سے اور نہ ہی اس سے پہلے ہم نے کسی امیدوار کے لئے لکھا ہے۔ الیکشن کا ہفتہ ہے ضروری تھا کہ لکھا جائے ورنہ تین اور ٹاپک تھے پہلا علیگڑھ المنائی کا بے جان اور پھیکا مشاعرہ(عبداللہ صاحب سے معذرت) مشاعرہ کا یہ حال افسوس ہوا اور معلوم ہوا اس دفعہ طاہرہ بیگم صاحبہ کی کمی(انتظامیہ) محسوس کی گئی ،اس مشاعرے کا ذکر کیا کریں لکھنے کو کچھ نہیں ہے اور اس سے بھی اہم غزہ میں اسرائیل کی بربریت اور سفاکی کا عروج کو بے تحاشہ رات دن بمباری جاری ہے سوشل میڈیا پر ویڈیو اور تصاویر عام ہیں کہ اسکول، ہسپتال، رہائشی عمارات، پانی بند، بجلی بند اور کوشش کہ ہوا بھی بند کردی جائے۔ ایک بار پھرRAMSES IIرمیس الثانی نیتں یاہو کا جنم لے کر آزادانہ شیطانیوں کر رہا ہے اور موسیٰ علیہ السلام کی جگہ بے بس نہتے فلسطینی ہیں جو صرف اپنی زمینوں پر رہنا چاہتے ہیں اور اس نے ان پر زندگی تنگ کردی ہے۔ اسے آشیرآبادر دینے والے امریکہ، یورپ، برطانیہ، فرانس جرمنی، انڈیا، آسٹریا، کناڈا، پولینڈ، اور اسپین شامل ہیں۔ اسرائیل نیا عرب آرڈر نکال چکا ہے جارج بش کے نئے ورلڈ آرڈر کے بعد کہ وہ اسرائیل میں غزہ اور ویسٹ بنک ختم کرکے اپنی اجارہ داری قائم کرے گا اور پھر شام کو بھی لے لے گا۔ ایک تصویر دیکھ کر رونا آیا۔ دو بچے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کچھ کہہ رہے ہیں شاید اللہ سے مخاطب ہیں اور انکی ماں کی مردہ لاش انکے سامنے پڑی ہے۔ ایک ویڈیو میں رات کے اندھیرے میں اسرائیل کی بمباری سے بچنے کے لئے دھول میں اٹے فلسطینی خوف سے بچوں اور عورتوں کے ساتھ چاروں طرف بھاگ رہے ہیں۔ اب تک8ہزار سے زیادہ شہید ہوچکے ہیں ان میں 35سو بچے شامل ہیں دوسرے الفاظ میں نسل کشی جاری ہے کیا اسرائیل ہولوکاسٹ کا بدلہ لے رہا ہے نہیں قبضہ صرف قبضہ وسیع تر اسرائیل کے لئے امریکہ اس کے ساتھ ہے اور انکی کارپوریشنز پر سیاست دان پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ کون اسرائیل کے خلاف بولتا ہے، کانگریس وویمن الہان چیخ چیخ کر یہ کچھ بتا رہی ہیں یہ بھی کہ جنگ بندی کی جائے، اقوام متحدہ خاموش ہے یا بے جان مشرق وسطیٰ کی جان اسرائیلی طوطے کی گردن پر ہے موڑو تو چیخیں نکلیں اور بادشاہت ختم عیاشی کرو۔ محل بنوائو، اڈے چلائو اور ہر صورت میں مال بنائو۔ یہ سب خدا کی موجودگی میں شیطانی طریقے سے جاری ہے۔ ہمارے جماعت کے سراج الحق صاحب فرماتے ہیں، فلسطین کا مسئلہ صرف عربوں کانہیں ہر مسلمان کا ہے۔ کیا کہا مسلمان! لیکن کتنے بچے ہیں پاکستان میں پہلے عمران کے لئے آواز اٹھائو اسرائیل بعد میں آتا ہے جیسے امریکہ پالتا ہے حال ہی میں سو بلین ڈالر، اسرائیل اور یوکرین کو دیئے گئے ہیں کہ ہتھیار خریدو مارا ماری کرو۔ ہتھیار بنانے والی کارپوریشن خوش ورنہ الیکشن میں ہارو گے سب خاموش ہیں۔ دو ہفتے پہلے کائونٹی میں فلسطین کے لئے احتجاجی اجتماع ہوا کائونٹی آفس کے سامنے حیران ہونگے کہ چھوٹا بڑا کوئی سیاسی گر کا نظر نہیں آیا۔ پاکستانی یا امریکی، ڈیموکریٹک یاری پبلکن سب کے سب سو رہے تھے۔
اور اسی تناظر میں حسن شہریار یاسینHSYفیشن ڈیزائنر نے لالگ آئیلنڈ میں ناچ گانوں میوزک سے بھرپور فیشن شو کا اہتمام کیا یہ آرائیں فیملی کا ہے جس کے باپ کا تعلق بھٹو حکومت سے تھا طلاق ہوئی تو فیشن کے طور پر سنگل مادر نے اس کی پرورش کی، فیشن ڈیزائنر بنا ایک ناچنے والی سے آغاز کیا شو کا فلسطین المیہ بھلانے کے لئے شاید جہاں پاکولی کے افراد کو دیکھا(قمر بشیر شامل نہیں) افسوس ہوا شو کرانے اور اس میں شامل افراد پر ،کیا انسان ہیں؟
٭٭٭٭٭