قارئین وطن! ہر ہفتہ بیٹھ جاتا ہوں کہ اس دفعہ کس موزوں پر لکھوں اور کیا لکھوں؟ ہر گزرتے منٹ کہ ساتھ پاکستان کی سیاست میں تبدیلی رونما ہوتی ہے چونکہ پاکستان کی سیاست میرا (passion) ہے اور اپنے پبلشر مجیب لودھی صاحب کے ساتھ ایک کمٹمنٹ ہے لہٰذا آندھی ہو یا طوفان مجھ کو کسی نہ کسی موضوع پر لکھنا ہے غالب تو ہوں نہیں کہ غیب سے مضامین اتریں اسی فکر میں ڈوبا ہوا تھا کہ کیا لکھوں اسی اثنا میں اپنے فون سے کھیل رہا تھا کہ ایک وی لاگ پر انگلی دب گئی جہاں ایک نوجوان وزیر آباد کے مین بازار میں شہریوں سے فروری میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے سروے کر رہا تھا، اس سے پہلے میں حبیب اکرم صاحب کو عوامی سروے کرتے دیکھا کرتا تھاکہ الیکشن کا رزلٹ عین ان کے سروے کے مطابق آیا ، نوجوان کے سروے کے مطابق پی ٹی آئی عمران خان کی جماعت کو ووٹ ملے، نواز شریف کی ن لیگ کو ووٹ ملے، میری نظر میں نواز شریف کو ووٹ بھی نہیں ملنے چاہئے تھے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ابھی عوام کا شعور مکمل طور پر بیدار نہیں ہوا ہے، نواز کے حق میں ہاں کہنے والے دوکاندار اور سوجھ بوجھ رکھنے والے اشخاص تھے مجھ جیسے پولیٹیکل ورکر نے اِن لوگوں سے یہ اخذ کیا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والا جس نے کروڑ عوام کے منہ سے روٹی چھینی ہے قوم کو اندھیروں میں دکھیل دیا ہے کوئی اہمیت نہیں رکھتے،پاکستان کے قریہ قریہ میں یہی سروے کے نتائج نکل رہے ہیں ہر حلقہ میں ووٹ عمران خان کے نام پر ہیں یہ آوازِ خلق ہے اور ہمارے ملٹری مائنڈ مثبت نتائج کے انتظار میں بیٹھے ہیں جو کہ نا ممکن ہے۔
قارئین وطن! لیول پلینگ فیلڈ اپنی جگہ اس وقت قومی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے لیکن جب لوگ نواز شریف کو ووٹ دینے کی بات کرتے ہیں میرا خون کھول جاتا ہے کہ ان لوگوں کو رہنمائی کے لبادے میں مجرم نظر نہیں آتا جس کو ہمارے پاسبان لاڈ لہ بنا کر پیش کر رہے ہیں ،ہمارے پاسبانوں کو یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی کہ ان کے تمام لاڈلوں اور ان کے بنانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے، خدارا ملک کو استحکام پہنچانا ہے تو سب کو کھلے میدان میں چھوڑ دیں عمران ، زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان ، جس میں جتنا دم ہو گا میدان میں کھڑا رہے گا جرنل صاحب ہمیں وہ رہنما چاہئے جو نہ صرف میدان میں کھڑا ہو ملک سے وفا دار بھی ہو اور ابھی تک اس امتحان میں عمران خان ہے جو نظر آیا ہے ورنہ لاڈلا نواز تو ذرا سی چیخ پر ملک سے فرار ہو گیا اور ملک کے خلاف بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر سازشیں کرنے لگا اور آپ لوگ پھر سے آزمائے ہوئے کو آزما رہے ہیں ۔
قارئین وطن! ایک طرف ملت کے پاسبانوں نے اور دوسری جانب اعلی عدلیہ نے عجیب و غریب تماشہ لگایا ہوا ہے ایوبی آمریت سے لے کر مشرفی آمریت کا دور میری نظروں سے گزرا ہے نہ پاسبانوں کا اور نہ ہی اعلی عدلیہ جا یہ رویہ رہا ہے جو آج کل چل رہا ہے بیرونی ہاتھ اس وقت بھی ہوتے تھے لیکن ایسے نہیں – مئی کا کھیل کھیلنے والے اتنے ظالم درندے ہیں کہ اپنے مقصد کے لئے قائید اعظم ہاس ان کے سامنے کوئی اہمئیت نہیں رکھتی یہ پورا ملک جلا دیں سی پی ایس اور کئی ایسے واقعات ہماری نظروں کے سامنے سے گزرے ہیں بس اللہ سے پناہ مانگتے ہیں اور یہ لاڈلے کو خوش کرنے کے لئے عمران خان کے ساتھ جو زیادتی روا رکھی ہوئی ہے اس کو بند ہونا چاہئے اور پاکستان کو نارمل ٹریک پر ڈالیے یہ وقت کی ضرورت ہے –
قارئین وطن! میں عمرہ کی سعادت کے لئے اپنے بیٹے سردار محمد اسد اللہ صاحب کے ساتھ جا رہا ہوں اس کے بعد پاکستان جاں گا اور الیکشن کا کھیل تماشہ دیکھوں گا میں اپنے قارئین اور احباب سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر میں نے کسی کی دل آزاری کی ہے تو مجھے معاف کر دیں اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو آمین –
٭٭٭