تم بھی قوم کی ماں ہو سوچو ذرا!!!

0
135

یہ بھی کیسی خواہش ہے کہ۔۔۔۔ کبھی اڑ کر جائیں اور چھو کر دیکھیں کہ وہ عرب عورتیں ہم جیسا خاکی وجود رکھتی ہیں یا کوئی ملکوتی,نورانی مخلوق ہیں۔۔۔۔گاذا میں جو حیران کن مناظر ہیں,عزیمت کی داستانیں ہیں ان کے پیچھے کتنی مضبوط عورت ہے۔ عورتیں تو شوہروں،باپ،بھائیوں کے قدموں سے لپٹ کر بڑے بڑے کام کرالیتی ہیں ،ہر ضد منوا لیتی ہیں۔ یہاں شیر خوار بچوں کی مائیں بھی ہیں اور حاملہ عورتیں بھی،انہی حالات میں زچگیاں بھی ہورہی ہیں اور حمل کے ساتھ مٹی کے ڈھیر بھی بن رہی ہیں اور میزائلوں کا نشانہ بھی۔ کیسی جانباز ہیں یہ عرب عورتیں کہ ان کے شوہر بچوں کو دفنا کرآتے ہیں پھر محاذ پر چلے جاتے ہیں۔یہ پیروں سے نہیں لپٹتیں،ایسا جگر کہاں سےآیا ان عورتوں کے پاس۔وہ معصوم جگر گوشوں کا آخری دیدار کرتی ہیں اور زبان پر شکوے کے بجائے کلمہ شہادت،جنت کا یوں ذکر کرتی ہیں جیسے دائیں بائیں جنت کی خوشبو پارہی ہوں۔کوئی ایک وڈیو نظر سے نہیں گزری کہ وہ قسمت کو کوس رہی ہوں۔کسی پر الزام رکھ رہی ہوں اپنی بے کسی وبے بسی کا۔ وہ بچے کی فرمائش پرٹماٹر کا سوپ بنانے کے لیے پڑوسن سے ٹماٹر مانگ کر لائی تو آن کی آن میں ان کی بلڈنگ مسمار ہو چکی تھی۔الجزیزہ چینل نے لمحہ لمحہ محفوظ کرلیا۔کوئی ایک وڈیو کلپ نہیں کہ!
عورتیں جان بچاکر بھاگ رہی ہوں
دنیا سے امداد کی بھیک مانگ رہی ہوں
عالمی طاقتوں سے فریادی ہوں کہ ہماری گودیں اجڑ گئی ہیں،ہم بیوہ ۔۔ہم یتیم۔ہم تنہا ہماری عزتوں کے محافظ,ہمارے کفیل اجتماعی قبروں کو آباد کررہے ہیں۔۔۔ ہم کہاں جائیں ۔ اے دنیا کے منصفو ہمارے بارے میں سوچو۔۔ وہ زندہ ایمان والی عرب عورتیں فولادی دیوار ہیں۔ دنیا کو بتا رہی ہیں کہ مسلمان عورت کتنی مضبوط عورت ہے۔ شوھر بچے گھر سب کھو رہی ہیں مگر اپنے مردوں کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہیں۔ان کی قربانیاں کن سنہری حرفوں سے لکھی جائیں گی۔۔۔۔۔ عالمی طاقتوں کی گٹھ جوڑ سے کتنے حملے کیے گئے ہمارے خاندانی نظام پر۔۔ کبھی صنفی مساوات تو کبھی عورت کی معاشی خومختاری۔ کبھی بیجنگ پلس تو کبھی سی ایس ڈبلیو کے ذریعے قانون سازیاں۔۔۔۔ مگر گاذا کی عورت نے عالمی ساہوکاروں کو مسلمان عورت کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے کہ صنفی مساوات یا آزادی کے نام پر عالمی اداروں کی قانوں سازیاں اس سے اس کا خاندان چھین سکیں نہ حجاب و چاردیواری کا تحفظ۔۔مسلمان عورت آج بھی ایک مضبوط خاندانی نظام رکھتی ھے اپنے بچوں کو مشنری بنانا جانتی ہے۔۔ جب محاذ پر قربانی کا وقت آتا ھے تو وہ جان کی امان کی بھیک نہیں مانگتی بلکہ ابنا سب کچھ قربان کرکے دنیا کو دکھاتی ھے کہ مسلمان عورت آج بھی قرآن کے قانون کو ضابطہ حیات سمجھتی ہے۔اس کے مرد اس کے محافظ ہیں۔۔۔ اس نے قرآن کو زندہ کتاب بناکردنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے حقوق نسواں چارٹر اور مساوات کے گمراہ کن نعرے اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔۔اس نے ترقی کے نام پر نسوانیت کا سودا نہیں کیا۔ اس کے اس درخشندہ کردار نے ساری دنیا کی مسلمان عورتوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔۔ وہ رول ماڈل ہیں ہماری نسلوں کے لیے۔۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here