پاکستانی ٹیم کی آسٹریلیا میں کارکردگی پر ہم خوشیاں منائیں یا ماتم کریں، آسٹریلیا نے جس طرح پاکستانی ٹیم کو وائٹ واش کیا ہے اور ہمارے کھلاڑیوں نے جس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس پر کس کو مورد الزام ٹھہرایا جائے جب ہماری ٹیم میں جلدی جلدی تبدیلیاں کرنی ختم نہیں ہونگی ہماری ٹیم کبھی بھی اچھی ٹیم ثابت نہیں ہو سکتی ایک میچ میں کارکردگی نہیں دکھائی تو دوسرے میچ میں باہر بٹھا دیا جاتا ہے، پلیئرز ذہنی دبائو کا شکار رہتا ہے کہ اگر میں نے اسکور نہ کیا تو اگلے میچ میں باہر بٹھا دیا جائیگا تو وہ کس طرح کارکردگی دکھائے گا، ایک کھلاڑی کو ایک میچ کی خراب کارکردگی پر بٹھا دیا جاتا ہے اور دوسرے کو چار پانچ موقعے دیئے جاتے ہیں یہ نا انصافی کیوں ہوتی ہے، ہمارے چیف سلیکٹر محمد حفیظ صاحب کھلاڑیوں پر اپنی پروفیسری کا رعب دکھاتے ہوئے نظر آتے ہیں سعود شکیل جیسا کھلاڑی اپنی کرکٹ بھول گیا اگر کسی کا اسٹائل ہی آپ تبدیل کروانا چاہیں تو وہ کیسے کارکردگی دکھائے گا کیا بابر اعظم کو اب بھی کوچنگ کی ضرورت ہے اس کو بھی سکھایا جا رہا ہے، محمد حفیظ صاحب کی کئی کرکٹر کیساتھ تلخی سننے کو ملی ہے، کپتان شان مسعود کو کپتانی نہیں کرنے دی جا رہی، باہر بیٹھ کر اس کو سکھایا جا رہا ہے۔ صائم ایوب کو شروع میں نہیں کھلایا گیا جبکہ ہمارے ہیوسٹن میں موجود پاکستانی سابق کرکٹر و کوچ ساجد خان جو آج کل سارے میڈیا پر تبصرہ نگاری کر رہے ہیں انہوں نے برملا سعود شکیل، صائم ایوب کے بارے میں ان پر بہترین تبصرہ کیا اور سرفراز احمد کو ایک ٹیسٹ کھلا کر باہر بٹھا دیا گیا جب کہ اس کو چانس دینا چاہیے تھا۔ رضوان اور سرفراز دونوں کو کھلانا چاہیے تھا۔ بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا کیونکہ بابر اعظم کیساتھ اگر سرفراز احمد کھیل رہا ہوتا تو اس کو جو سپورٹ ملتی بابر اعظم کو کبھی کپتانی سے نہیں ہٹایا جاتا جیسے عمران خان کو جاوید میانداد جیسا کرکٹر ملا ہوا تھا صائم ایوب پہلی اننگز میں تو جلد آئوٹ ہو گیا لیکن دوسری اننگز میں اس نے اپنا ٹیلنٹ دکھا دیا اور جس طرح ہمیں عامر جمال کی شکل میں دوسرا عبدالرزاق مل گیا ہے وہ مستقبل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریگا۔ سرفراز احمد کو اب چاہیے کہ وہ عزت کیساتھ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لے کیونکہ اب تو اس کو کسی بھی فارمیٹ میں نہیں کھلایا جائیگا بلکہ اس کو تو اسی وقت چاہیے تھا جب دوسرے ٹیسٹ میں اس کو نہیں کھلایا جا رہا تھا آسٹریلیا میں ہی اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیتا تاکہ ہمارے کرکٹ بورڈ اور سلیکٹرز کے منہ پر طمانچہ پڑتا اس کو آسٹریلیا کا کرائوڈ کتنی عزت دیتا وہ دیکھنے والا دن ہوتا لیکن وہ شریف النفس انسان ہے اس نے گوارہ نہیں کیا کہ ایسا کرے اس لیے وہ اس کی سزا بھگت رہا ہے، نیوزی لینڈ کیخلاف بھی اس کا نام نہیں ہے۔ نیوزی لینڈ کیلئے جو ٹیم انائونس کی گئی ہے اس میں اعظم خان، صائم ایوب، بہت زبردست کارکردگی دکھائیں گے امید ہے کہ شاہین شاہ آفریدی اپنی کپتانی میں ٹیم کو متحد رکھے گا۔ اب ہمارے پاکستان بورڈ کو چاہیے کہ سرفراز احمد کے اعزاز میں ایک الوداعی میچ کیا جائے اس کے شایان شان استقبال سے اس کو باعزت طور پر رخصت کیا جائے۔ ویسے وہ اپنی کائونٹی میچز اور ڈومیسٹک کرکٹ تو کھیلتا رہے گا کیونکہ ابھی اس کی کرکٹ باقی ہے۔ اور پی ایس ایل میں کارکردگی بھی دکھائیگا۔
٭٭٭