ہدایت نامہ برائے پاکستانی کونسلیٹ جنرلز! !!

0
48

یہ کالم ہم پاکستانی امریکن کی ویزا حصولی کی تکالیف کے سبب لکھ رہے ہیں اور ہم سب سے پہلے واشنگٹن میں قائم پاکستانی ایمبیسی میں تعینات ایمبیسڈر اور اس کے بعد کیلی فورنیا، شکاگو، نیویارک، بوسٹن اور ہیوسٹن کے کونسلرز جنرل تک شکایت پہنچا رہے ہیں جو شاید ان کے علم میں نہ ہو کہ انکی نگرانی یا عظمتوں کے تحت کیا کچھ ہو رہا ہے جس سے پاکستانی امریکن شہری پریشانی ہیں اپنے ڈالرز فیس کی شکل میں گنوا کر کوستے ہیں۔ اس قسط میں ہم ہیوسٹن اور شکاگو کی کوتاہیاں، ان کے کام اور فرائض سے لاتعلقی بتائینگے۔کونسلیٹ شکاگو جو مشی گن ایونیو پر واقع ہے اس کے کونسلیٹ جنرل طارق خان صاحب ہیں لیکن ویزہ جاری کرنے کی سہولت یا الجھنوں سے وہ واقف نہیں ہیں ہمیں کئی شکایات ذاتی طور پر اور فون پر ملی ہیں کہ کونسلیٹ والے تنگ کر رہے ہیں اور دس دن ہونے کو آئے کچھ پتہ نہیں ویزا ملے گا یا نہیں، ساری کاروائیON LINEہے اور ویزا فارم بھرنے کے بعد جس میں نہایت غیر ضروری سوالات پوچھے گئے ہیں دوبارہ اور سہ پارہ مزید سوالات کئے جاتے ہیں کہ یہ نہیں بھرا یا وہ نہیں بھرا۔ خیال رہے اگر آپ کوئی سوال پورا نہیں کرتے مطلب جواب نہیں دیتے تو اگلی لائن پر نہیں آتے اور جب فیس لے لی جاتی ہے جو120ڈالر ہے تو ویزا ملنا چاہیئے لیکن بہت سے کیسز میں ایسا نہیں ہوتا۔آپ روز فون کریں جو اب ملے گا مجھے نہیں معلوم یا ابھی ٹائم ہے۔ اور تاریخ روانگی آجاتی ہے ویزا نہیں ملتا اور نہ ہی جواب کو ویزا کیوں نہیں دیا گیا۔
شکاگو سے جن صاحب نے شکایت کی ان کا نام ہم لکھنا مناسب نہیں سمجھتے لیکن کونسلر صاحب کو فون پر بتا سکتے ہیں کہ جب وہ کونسلیٹ گئے معلوم کرنے ویزا کے لئے تو معلوم ہوا انہیں ویزا نہیں دیا جائیگا۔ اس صورت میں جو فیس دی گئی تھی اس کے لئے پوچھا۔ جس پر کائونٹر پر بیٹھی محترمہ نے کہا آپ دوبارہ فارم بھر دیں۔ انہوں نے ایسا ہی کیا پھر جواب ملا ایک بار اور کریں اس بار لکھا آیا کہ آپ نے ڈاکومنٹ نہیں دیئے ان سے کہا جو ڈاکو منٹ مانگے تھے وہ دے دیئے مزید دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا کہ مانگے نہیں گئے تھے یہ صاحب دل برداشتہ ہو کر وہاں سے چلے آئے بغیر ویزہ کے دوسرے دن کسی نے بتایا ایک صاحب ہیں جو ویزہ دلوا دیتے ہیں وہ فوراً ”وہاں گئے سارا قصہ بتایا۔ یہ صاحب ٹکٹ، ٹوورز کا بزنس بھی کرتے ہیں۔ خندہ پیشانی سے ملے اور کہا کوئی پرابلم نہیں میری فیس کے ساتھ دو ویزہ کے لئے350ڈالر دے دیں۔ جو انکو کریڈیٹ کارڈ پر دیے دیئے گئے ،فارم پھر سے بھرا گیا۔ اور صرف آدھ گھنٹے میں ویزہ آگیا۔ ہمیں جو بتایا گیا وہ ہی لکھا ہے یہ سب کیسے ہوا کہ کوئی نجی طور پر ویزہ آن لائن چاہے تو مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ ایسا کتنے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے یہ کونسلر صاحب کو شاید معلوم نہ ہو لیکن ہمارا یہ کالم پاکستان کے اخبار میں بھی جائے گا اور کونسلیٹ میں جو کام ہو رہا ہے اور جو لوگ یہ کچھ کر رہے ہیں ہمیں پاکستان کے حالات یاد آتے ہیں کہ بقول جاوید چودھری کالمسٹ ایکسپریس اور ٹاک شو ہوسٹ ”آپ پنجاب میں یا کہیں اور کسی آفس میں کام سے جائیں تو وہاں پنجابی بیٹھا ملے گا جو آپ کو کام کرکے نہیں دے گا”۔ ساتھ ہی ہم واشنگٹن میں ایمبیسڈر مسعود خان صاحب کے علم میں یہ بات لا رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو حل کریں اور کونسلرز حضرات سے جواب طلبی کریں اور ثبوت کے طور پر آخر میں ہمارے دیئے گئے فون نمبر پر مزید معلومات کے لئے فون کریں ہم شکایت کنندگان کے نام اور فون غیر فراہم کرینگے اور امید کرینگے کہ کونسلیٹ میں بیٹھے کچھ رشوت خوروں کو باہر نکالیں اورON LINEویزا درخواست کا معائنہ بھی کریں کہ جس میں ایک بالغ شخص سے اسکے باپ اور ماں کا امریکن پاسپورٹ غیر پوچھا گیا ہے اور یہ بھی کہ پاکستان میں جہاں ہڑو گے وہ کون ہے کیا جاب کرتا ہے کتنی تنخواہ لیتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
اب آتے ہیں ہیوسٹن کی کونسلیٹ پر جہاں کے کونسلر جنرل، ابرار حسن ہاشم ہیں اور پتہ ہے11850 JONES RDٹیکساس میں۔
ہمارے عزیز کا فون آیا کہ ”یار یہ کونسلیٹ والے تو بہت ہی تنگ کرنے لگے ہیں میں نے بیگم کاON LINEویزا اپلائی کیا تھا۔ جو امریکن پاسپورٹ پر۔ اور سارے سوالوں کے جواب بھی دیئے تھے فارم مکمل ہونے پر آخر میں ویزہ فیس طلب کی جاتی وہ بھی چارج کردی تھی اور اطمینان کرلیا تھا۔ کہ کل یا پرسوں آجائے گا ویزہ لیکن ایک ہفتہ کے بعد نہ آیا تو فون کیا جو اب ملا فارم مکمل نہیں ہے اور مزید ڈاکومنٹ کی طلبی کی گئی خیال رہے ویزہ٧جنوری کو اپلائی کیا گیا تھا۔ لہذا مزید ڈاکومنٹ دے دیئے گئے اور انتظار کرنے لگے تین دن گزر گئے جواب نہیں آیا تو انہوں نے کونسلیٹ سے ملنے کا ٹائم مانگا، وہاں جاکر معلوم ہوا نکاح نامہ کی کاپی چاہیئے۔ شوہر کیDIGITALآئی ڈی بھی چاہئے۔ بیوی کے علاوہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب فارم مکمل ہوچکا تھا اور فیس120ادا کر دی گئی تو پھر سے اے بی سی کیوں اور یہ کون لوگ ہیں جو جواب فراہم نہیں کرسکتے اور جو جی میں آتا ہے کہہ کر پاکستانیوں کو تنگ کرتے ہیں اور مزید ڈالر مانگتے ہیں اسکے باوجود جب ویزہ دو دن بعد نہ آیا تو ان سے کہا گیا آپ کو جلدی ہے توEXPEDITEکرلیں جس کے لئے مزید40ڈالر دینے ہونگے۔ لہذا وہ ادا کئے گئے اور دوسرے دن ویزہ ملا۔
ہم تمام کونسلر جنرل صاحبان سے اور ایمبیسڈر صاحب سے مودبانہ پوچھ سکتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے کیا یہ سکون تباہ کرنے کا باعث نہیں اور لاتعینی کی فضا قائم کرنے کاباعث نہیں براہ کرام اس فارم کو غور سے پڑھیں کہ اس میں کتنے ہی غیر ضروری سوالات ہیں ہمیں کسی نے بتایا کہ پاکستان میں عمران کی پارٹی سے خطرہ ہے اور جانے والوں کی سخت انکوائری ہو رہی ہے تو پھرONLINEکا جھمیلا ہی کہوں کہ آپ کے ہاتھ بندھے ہیں۔51سالوں میں ہمیں ذاتی اور دوسروں کے ذریعے کونسلیٹ نیویارک کی بھی شکایات ملی ہیں ہم جانتے ہیں کہ بہت سے افغانی باشندوں نے یہاں سے پاکستانی پاسپورٹ بنوائے ہیں لیکن یقیناً کونسلیٹ کے آدمی ضرور شریک ہونگے اس کام میں اور پیسے کے لین دین میں۔ دنیا کے کسی ملک کیONLINEویزہ فارم دیکھیں اور ان کی کارکردگی آئندہ کالم نیویارک کونسلیٹ کی کارکردگی پر ہمارا فون نمبر5165749448ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here