پاکستان کے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا سوشل میڈیا پر گزشتہ روز ایک انٹرویو کا شارٹ کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا، جو پاکستان کی تباہ حالی کی طرف جانے کی جامع وجہ کا اظہار کر رہی تھی اگرچہ انہوں نے اپنے انٹرویو میں ذکر کیا کہ جنرل ایوب کو پہلی بار وردی میں پاکستان کا وزیر دفاع لگایا گیا جس پر میرے دل نے کہا کہ پھر اس دن کے بعد سے اس وردی نے پاکستان کے وزیراعظم لگانے کی خود ساختہ ذمہ داری سنبھال لی اگرچہ انہوں نے بات ٹھیک کی مگر وہ یہ بات کرتے ہوئے بھول گئے کہ پاکستان میں وردی والوں کو طاقتور بنانے میں ان جیسے ٹیکنوکریٹس کا ہی ہاتھ ہے۔اقتدار اور طاقت کا نشہ ہمیشہ سے پاکستان میں ایک طبقے کی کمزوری رہا ہے۔سیاست دانوں سے بڑھ کر بھی یہ ٹیکنوکریٹس اس نشے کے سب سے زیادہ شدائی ہیں۔پاکستان میں آج انتخابات کی صورتحال دیکھ لیں، ایک بچہ بھی صورتحال کا اظہار کر سکتا ہے کہ پاکستان میں کیا ہونے جا رہا ہے، مگر آپ دکھی نہ ہوں یہ پاکستان میں پہلی بار نہیں ہونے جا رہا۔مگر یہ بھی سچ ہے کہ اس قدر بدمعاشی کے ساتھ شاید پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ وردی کھل کر اپنی طاقت کا اظہار کر رہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کرنے کے بعد آزاد گھوڑوں کے جو بولیاں لگیں گی، اس کی قیمت ہماری کئی نسلیں ادا کریں گی۔جمہوری حکومت کے نام پر ایک بار پھر شاید ہمیں وردی والوں کی ٹیم بی کا سامنا کرنا پڑے۔ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں انتخابات ہونے کے بعد کئی کئی ہفتے بیلٹ باکس پڑے رہتے ہیںکیونکہ وہاں پر ووٹر کی تعداد کروڑوں میں ہے، جن کی گنتی میں بے تحاشہ وقت لگتا ہے، مگر اس کے باوجود وہاں پر جمہوری اقدار اور انتخابی عمل اس قدر شفاف ہے کہ کوئی انتخابات کی شفافیت پر انگلی تک نہیں اٹھاتا اور نہ ہی وہاں پر نگران حکومت کے نام پر قومی خزانے کے اربوں روپے لوٹا کر کوئی کٹھ پتلیاں ایوان اقتدار میں بیٹھ کر انتخابات کا سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کرتی ہیں مگر ہم میں سیکھنے کی اتنی ہی قابلیت ہوتی تو شاید آج ہم اس حال میں نہ ہوتے۔سچ یہی ہے کہ پاکستان میں جمہوری قوتوں نے شاید اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ سیاسی بالادستی نعروں اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے تو کافی ہے مگر ہماری سول بالادستی تو اسی دن غرق ہو گئی تھی جس دن جنرل ایوب خان کو وردی کی حالت میں پاکستان کا وزیر دفاع بنا کر سول حکومت نے ہمیشہ کے لیے وردی کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ پاکستان کا وزیراعظم منتخب کرے۔
٭٭٭