شریعت کی اصطلاح میں معصوم صرف انبیاء کرام اور فرشتے ہیں، ان کے سوا کوئی معصوم نہیں ،معصوم ہونے کا مطلب شریعت میں یہ ہے کہ ان کے لئے حفظ الٰہی کا وعدہ ہوچکا جس کے سبب ان سے گناہ ہونا شرعاً محال ہے اس لحاظ سے انبیاء کرام اور فرشتوں کے علاوہ کسی کو معصوم سمجھنا گمراہی وبد دینی ہے ،ان کے علاوہ جتنے نیک لوگ ہیں۔ انہیں ہم محفوظ سمجھتے ہیں مگر ان سے گناہ ہونا شرعاً محال نہیں، اس سلسلے میں ہمیں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ اور نہ ہی ہم یہ سرٹیفکیٹ کسی کو دے سکتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ جن چیزوں کا ہم سے تعلق نہیں ہوتا ان کو بھی استعمال کرنا ہم اپنا حق سمجھتے ہیں۔ مثلاً کسی کو جنت ملے گی کس کو جہنم یہ خالصاً خاصہ خدا ہے مگر ہمارا سوشل میڈیا اٹھا لیں جب بھی کوئی کسی سے ناراض ہوتا ہے پہلا سرٹیفکیٹ جہنم کا جاری ہوتا ہے اصل میں جو بات میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم یہ کام کر تو جاتے ہیں۔ مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ ہم غضب خداوندی کا سبب بن رہے ہیں۔ جب ایک ایسا لفظ جو نبی کے لئے مخصوص ہے اسے چور اچکے سکہ بند زانی کو دیں گے خواہ آپ امام ہوں۔ واعظ ہوں۔ مفتی ہوں۔ جج ہوں آپ کے بڑے ماننے والے ہوں آپ کا کیا خیال ہے غیرت خداوندی جوش میں نہیں آئے گی۔ قرآن مجید میں خالق کائنات نے ایک مثال دی ہے جب کچھ یہودیوں نے سرکار دو عالم کے پاس بیٹھنے والے صحابہ کے ایک لفظ کو بگاڑنا شروع کیا لفظ بھی ٹھیک تھا معنیٰ بھی ٹھیک تھا۔ لفظ تھا رَاعیناَ یارسول اللہ یعنی اے اللہ کے رسول ہماری رعائیت فرمایئے۔ یعنی دوبارہ تشریح فرما دیں۔ یہودیوں نے اس لفظ کو بگاڑ کر رَاعْیناَ یارسول اللہ کردیا جس کے معنیٰ بنتا تھا اے ہمارے چرواہے غور کرنے والی بات یہ ہے کہ لفظ ٹھیک تھا معنیٰ بھی ٹھیک تھا مگر خالق کائنات نے برداشت نہیں کیا اور فوراً لفظ بدلنے کا حکم جاری کردیا فرمایا لاتقولوراعنا وقولو انظرنا یعنی اے صحابہ آج کے بعد راعنا کہنا چھوڑ دیں۔ بلکہ یوں کہا کریں اُنظرنا یارسول اللہ غور طلب بات یہ ہے کہ ہم پاکستانی جب چاہیں جو القاب نبی پاک کے لئے مخصوص ہیں۔ اٹھا کر جس کو چاہیں مرضی دے دیں۔ پھر اس پہ افسوس کی بجائے ہٹ دھرمی کے ساتھ دلیل دیتے ہیں۔ صادق اور امین یہ وہ لقب ہے جن کی مشرکین جسارت نہیں کر سکے جب ان سے پوچھا صادق و امین کون ہے تو وہ کہتے صرف ایک ذات ہے جس کا نام محمدۖ ہے۔ ان کے علاوہ کوئی نہیں۔ سو میرے بھائیو، دوستوں، اور بچو معصوم صرف نبی پاک ہیں یا فرشتے۔ اگر یہ مقدس لفظ ہم کسی اور کو دیں گے۔ تو یقیناً غیرت خداوندی جوش میں آئے گی جو سزا ملے گی اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ چونکہ ہم سب خطاء کے پتلے ہیں۔ ہماری سمجھ میں غلطی ہوسکتی ہے اور جو لقب خود خالق کائنات نے دیا ہو اس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں اسی لئے بجائے ہٹ دھرمی کے توبہ کے طرف آجائیں۔
٭٭٭