ووٹوں کی گڈی باہر گئی اور پھر ووٹوں کی گڈی اندر آگئی ، ووٹوں کا ادل بدل ہوگیا،پاکستان کی تاریخ میں 2024 ء کا عام انتخاب اِن ہی کرتوتوں کی وجہ کر یاد کیا جائیگا، انتخابی نتائج میں دو دِن کی تاخیر وجہ تسمیہ بن گئی ہے، مثلا” کراچی یونیورسٹی میں اُردو کے ایک پروفیسر نے اِس انتخاب کو ” بسنت کا میلا ” قرار دے دیا ہے ، جو تین دِن بعد ختم ہوجائیگا ، لیکن شاید اِس کے نتائج سالوں سال تک نہ نکل سکیں گے،یہ کچھ ایسی کہانی ہے کہ نکاح ہوگیا، شادی ہوگئی ، باراتیوں نے کھانا بھی کھا لیا ، لیکن جب رخصتی کی باری آئی تو لڑکی کے باپ نے رخنہ ڈال دیا کہ لڑکی سسرال نہیں جائیگی، لوگوں نے وجہ دریافت کی تو باپ بتانے سے انکار کر دیا،لوگوں نے افسوس کرکے صرف یہ کہا کہ تمہاری بیٹی تمہارا داماد تم جانو اور تمہاری بیٹی جانے، ظاہر ہے چیف دو دِن کے وقفہ میں ایکسل کے ورک شیٹ پر جمع تفریق کر رہا ہوگا. نتائج کو تزئین و آرائش سے ملمع کاری کر رہا ہوگا تاکہ نتائج جب سامنے آئیں تو لوگوں کو شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہ رہے ، لوگ اپنی قسمت کو کوس کر سو جائیںلیکن انتخابی نتائج میں اِس حقیقت کو پرو لینا بھی نتائج کی کی صحیح تصویر ہوگی کہ ایک پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے 50 ہزار کارکنوں کو گرفتار کر لینا، اُنہیں اسیر زنداں کر دینا، اُنہیں جبر و تشدد کا نشانہ بنانا، اُن کے پیر کی ہڈیوں پر ڈنڈے سے ضرب لگانا ، حتی کہ اُنہیں پولنگ اسٹیشن سے گرفتار کر لینا ، اُن کے حق رائے دہی کو سلب کر لینا آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کے دعوے کی دھجیاں اُڑا دیتی ہیں،لاہور اور اسلام آباد میں ہر مائیں جن کے سپوت حق علم بلند کئے ہوے ہیں ڈراؤنے خوابوں سے بھری ہوئی راتیں گزارتی ہیں کہ کہیں فوجی اُن کے گھر پر دھاوا بول کر اُن کے لخت جگر کو اٹھا نہ لے جائیں اور سپرد عقوبت خانہ کردیں،پی ٹی آئی کے بانی پر ظلم و تشدد کی اپنی ایک داستان ہے، ایک پارٹی کے قائد پر 300 سے زائد مقدمات درج کر وا ئے گئے ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر اُن کی سماعت کی جارہی ہیں. ایسے ججوں سے اُن مقدمات کی پیروی کر وائی جارہی ہیں جن میں نہ ہی تعلیم اور نہ ہی تجربے کا کوئی شائبہ موجود ہے، لیکن اُن کے فیصلوں سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ وہ ہیرا منڈی کے دلے بننے کے لائق تو ہیں ، لیکن ایک جج کے نہیں، یہ ساری باتیں کوئی نیچے درجہ کے ملازمین نہیں کروارہے ہیں بلکہ اِس سازش میں وہ حضرات ملوث ہیں جو ملک کے اقتدار اعلی پر متمکن ہیں،مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد نواز شریف اور اُن کے بھائی شہباز شریف کا سازش کرنے میں کوئی ثانی نہیں. انتخابات کے نتائج بر آمد ہوتے ہی اُنہوں نے آزاد امیدواروں سے رابطہ قائم کرنا شروع کردیا. پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی سے جب اُنہوں نے باتیں شروع کیں تو اُس نے واضح طور پر اُنہیں جواب دے دیا کہ رکن بننے کیلئے اُس نے پانچ کروڑ روپے خرچ کئے ہیں ، اگر وہ دس کروڑ دے دیں تو باتیں آگے بڑھ سکتیں ہیں، شہباز شریف نے معذرت کرتے ہوے کہا کہ اُنہیں اپنی اونچی حویلی بیچنی پڑیگی، کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی نے اپنے قائد مقبول صدیقی کو یہ تنبیہہ کی ہے کہ اگر اُنہیں ملک کا وزیر خارجہ نہ بنایا جائیگا تو وہ مسلم لیگ (ن) کو وزارت عظمی کیلئے ووٹ نہیں دینگے. فی الحال اُن کی لیاری میں کباڑیا کی ایک دکان ہے، جئے ماجر، میاں محمد نوازشریف نے بالآخر یہ تسلیم کرلیا کہ ماڈل کالونی میں کامیابی کی جو تقریر اُنہوں نے کی تھی وہ حقیقت میں کامیابی کی نہیں بلکہ صرف یہ بتانے کیلئے تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے دفتر کا کرایہ اب تک ادا نہیں کیا گیا ہے، اور مالک جائیداد کسی بھی وقت ایویکشن کا سمن لا سکتا ہے. اُنہوں نے کہا کہ
اُنہیں پتا تھا کہ ووٹوں کی گنتی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں انتخابات بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوئے ہیں، اور آزاد امیدواروں کو کسی بھی پارٹی میں شمولیت کرنے کا فیصلہ بھی ابھی باقی ہے، ایسے حالات میں ایک ایڈیٹ ہی کامیابی کا جشن منا سکتا ہے، پاکستان میں مرکزی حکومت کے قیام کیلئے جو ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے اُسے حل کرانے کیلئے دنیا کے دوسرے ممالک کے سربراہوں نے اپنی خدمات پیش کیں ہیں، امریکا کے صدر جو بائیڈن جن کے بارے میں خود اُن کی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کے ایک کونسل نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ صدر امریکا انتہائی عمر دراز ہیں اور جس کی وجہ کر اُن کی یادداشت کمزور ہوگئی ہے، پریس کانفرنس کے دوران وہ مصر کے صدر فتح السیسی کو میکسیکو کا صدر بتاتے ہیںبہر کیف صدر امریکا نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی پارٹی کے وزیراعظم کے عہدے کیلئے نامزد امیدوار وں میں جو بھی 10 میل کے فاصلے کو کم سے کم مدت میں طے کر لے اُسے ملک کا وزیراعظم بنا دیا جائے.عمران خان نے اُن کی پیشکش قبول کر لی ہے، تاہم ترکی کے صدر طیب ایردوان نے اِس مقابلے کی شرط یہ لگائی ہے کہ جو بھی وزیراعظم کے امیدوار کیلئے کراچی سے استنبول تک ہائیکنگ کرکے سب سے کم وقت میں پہنچے گا اُسے پاکستان کا وزیر اعظم بنایا جائے،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے طیب ایردوان کی اِس پیشکش کو بھی قبول کر لی ہے۔