سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے کہا کہ اس آدمی کا ثواب جو ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اس کے حق کو پہچانتے ہو کیا ہے؟ انہوں نے کہا اے ابن جبیر آمادہ ہو جا تاکہ تمہیں حدیث سنائوں اور وہ حدیث جو تمہارے کان نے نہ سنی ہے اور نہ ہی تمہارے دل میں گذری ہے اپنے آپ کو اس چیز کے لئے تیار کرو جو تم نے مجھ سے پوچھی ہے یہ علم اولین اور علم آخرین سے ہے ۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس سے باہر چلا گیا اور میں نے اپنے آپ کو دوسرے دن کے لئے آمادہ کیا جب صبح کی سفیدی ظاہر ہوئی تو میں ان کے پاس گیا اور صبح کی نماز ان کے ساتھ ادا کی اور ان سے حدیث کے متعلق استفسار کیا انہوں نے میری طرف منہ کیا اور کہا اس کو سنو جو کچھ میں بیان کرتا ہوں کہ میں نے اس کو رسول خدا سے سنا ہے آپ نے فرمایا اگر تم یہ جان لو کہ ماہ رمضان میں ہمارے لئے کیا کچھ موجود ہے تو تم بہت زیادہ اللہ کا شکر کر تے رہوگے۔پہلے دن !خدا میری امت کے تمام گناہوں کو جو ظاہر اور پوشیدہ ہوں گے معاف کر دے گا اور تمہارے لئے ہزار درجہ بلند کرے گا اور تمہارے لئے پچاس شہر بنائے گا۔دوسرے دن !جو کوئی بھی اس دن ایک قدم اٹھا کر دوسری جگہ رکھتا ہے تو خدا اس کیلئے ایک سال کی عبادت اور ایک پیغمبر کا ثواب اور ایک سال کے روزہ کا ثواب لکھتا ہے۔تیسرے دن !کہ جتنے بھی انسان کے بدن پر بال ہیں ان کے برابر خدا فردوس میں اس کے لئے سفید در سے (گنبد) قبے بناتا ہے کہ اس کے بارہ ہزار دروازے ہوں گے اور اس کے نشیب میں بارہ ہزار نور کے گھر ہوں گے جو تمہیں کو عطا کرے گا اور ہر گھر میں ہزار تخت ہوں گے اور ہر تخت پر حوریہ ہوگی اور روزانہ ہزار فرشتے تمہارے پاس آئیں گے اور ہر فرشتے کے پاس ہدیہ ہوگا۔چوتھے دن !خدا تجھے بہشت خلد میں ستر ہزار قصر دے گا اور ہر قصر میں ستر ہزار گھر ہوں گے اور ہر گھر میں پچاس ہزار تخت ہوں گے اور ہر تخت پر حور ہوگی اور ہر حور کے ساتھ ایک ہزار کنیزیں ہوں گی اور ہر ایک کنیز دنیا اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس سے بہتر ہے۔پانچویں دن! خدا تجھے جنت ماوی میں ہزار ہزار (ایک لاکھ) شہر دے گا اور ہر شہر میں ستر ہزار گھر ہوں گے اور ہر گھر میں ستر ہزار خواں ہوں گے اور ہر خواں پر ستر ہزار کاسے ہوں گے اس میں ساٹھ ہزار مختلف قسم کی خوراک ہوگی۔چھٹے دن !خدا تجھے دارالسلام میں سو ہزار (ایک لاکھ )شہر دے گا کہ ہر شہر میں سو ہزار (ایک لاکھ) گھر ہوں گے اور ہر گھر میں سو ہزار (ایک لاکھ) تخت سونے کے ہوں گے جن کا طول ہزار ذراع کا ہوگا اور ہر تخت پر حور العین سے ایک عورت ہوگی کہ اس کے تیس ہزار گیسوہوں گے جودر اور یاقوت کے ہوں گے رکھے ہوں گے اور ہر گیسو کو سو ہزار (ایک لاکھ) کنیزیں اٹھائے ہوں گی۔ساتویں دن !خدا جنت نعیم میں چالیس ہزار شہید اور چالیس ہزار صدیق کا ثواب دے گا۔آٹھویں دن! خدا تجھے تیرے عمل کا بدلہ ساٹھ ہزار عابد اور ساٹھ ہزار زاہد کے برابر دے گا۔نویں دن! خدا تجھے ہزار عالم اور ہزار معتکف اور ہزار مرابط کے برابر ثواب عطا کرے گا۔دسویں دن!خدا تمہاری ستر ہزار حاجتیں پوری کرے گا اور سورج،چاند ،ستارے ، جاندار، پرندے، درندے اور ہر پتھر ومدر اور ہر خشک وتر اور دریا کی مچھلیاں اور درختوں کے پتے اور خدا کی کتابیں تمہارے لئے مغفرت طلب کریں گے ۔گیارہویں دن! چار حج وعمرہ کاثواب ملے گا اور ہر حج پیغمبر کے ساتھ ادا کیا گیا ہوگا اور ہر عمرہ صدیق کے ساتھ یا شہید کے ساتھ انجام دیا گیا ہوگا۔بارہویں دن ! خدا تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا اور ہر نیکی کے بدلہ میں ہزار ہزار نیکی لکھے گا۔
تیرہویں دن ! خدا تجھے اہل مکہ ومدینہ کے برابر ثواب دے گا اور ہر پتھر اور مٹی کا ڈھیلہ جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہیں ان کی تعداد کے برابر لوگوں کی شفاعت کا حق تجھے دے گا۔
چودہویں دن! گویا کہ اس نے آدم ونوح کو دیکھا ہے اور ان کے بعد ابراہیم وموسی کو دیکھا ہے اور پھر اس کے بعد دائود اور حضرت سلیمان کو دیکھا ہے یہاں تک کہ گویا اس نے ہر پیغمبرکے ساتھ دو سو سال خدا کی عبادت کی ہے۔
پندرہویں دن! خدا تمہاری دنیا وآخرت کی حاجات پوری کرے گا اور تجھے وہ کچھ عطا کرے گا جو کچھ اس نے حضرت ایوب کو عطا کیا اور حاملین عرش تمہارے لئے مغفرت کریں گے اور خدا قیامت کے دن تجھے چالیس نور عطا کرے گا اور ہر سمت سے دس دس نور ہوں گے۔
سولہویں دن ! اور جس وقت تم قبر سے نکالے جائو گے تو خدا تمہیں ساٹھ حلہ عطا کرے گا یہاں تک کہ وہ لباس تمہیں پہنائے جائیں گے اور تمہیں ناقہ پر سوار کیا جائے گا اور ہر ایک بادل اس دن کی گرمی سے بچانے کے لئے تم پر سایہ فگن ہوگا۔
سترہویں دن ! خدا ان سے فرماتا ہے کہ میں نے تمہارے باپوں کو معاف کیا ہے اور قیامت کے دن کی سختیوں کو ان سے اٹھا لیا ہے۔
اٹھارہویں دن !اللہ تعالی جبرائیل ومیکائیل واسرافیل وحاملین عرش وکروبین کو حکم دیتا ہے کہ امت محمد کے لئے اگلے سال تک مغفرت طلب کرتے رہیں اور بدریوں کے ثواب کے برابر تمہیں ثواب عطا کرے گا۔
انیسویں دن ! کوئی فرشتہ زمینوں اور آسمانوں میں ایسا نہیں رہتا مگر یہ کہ اللہ سے اجازت لیتا ہے اور روزانہ ہدیہ اور دودھ سے زیادہ سفید شربت لے کر تمہاری قبور کی زیارت کرنے آتے ہیں۔
بیسویں دن !اللہ تعالی ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو تمہاری ہر شیطان رجیم سے حفاظت کرتے ہیں اور ہر دن کے بدلے میں سو سال کے روزہ کا ثواب تمہارے لئے لکھ دیتا ہے تمہارے اور آگ کے درمیان خندق کھود دیتا ہے اور تجھے اس بندہ کے برابر ثواب عطا کرتا ہے کہ جس نے تورات وانجیل وزبور وفرقان کی تلاوت کی ہو اور جبرائیل کے پروں کے برابر تجھے ایک عبادت کی عبادت کا ثواب دے گا اور تسبیح وعرش وکرسی کا ثواب تجھے دے گا اور ہر آیت کے بدلے کہ جو قرآن میں ہے ہزار حوروں کے ساتھ تیری ترویج کرے گا۔
اکیسویں دن !ہزار فرسخ تمہاری قبر کو کشادہ کیا جائے گا اور ظلمت (اندھیرا) ووحشت اس سے ہٹا دی جائے گی اور اس کی قبر شہدآ کی قبرکی مانند کر دی جائے گی اور تمہارے چہرہ کو یوسف بن یعقوب کے چہرہ کی طرح کر دیا جائے گا۔
بائیسویں دن ! ملک الموت کو بعثت انبیا کی طرح بھیجا جائے گا اور تم سے منکر ونکیر اور آخرت کے عذاب کے خوف کو ہٹا دیا جائے گا۔
تیئیسویں دن ! پیغمبروں اور صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ تجھے پل صراط سے گزارا جائے گا اور اس طرح ہوگا کہ جیسا تم نے میری امت کے پیغمبر کو سیر کیا ہے اور میری امت کے ہر برہنہ کو لباس پہنایا ہے
چوبیسویں دن !اور وہ شخص اس وقت تک دنیا سے نہ جائے گا جب تک کہ اپنے مقام کو بہشت میں اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لے اور ہزار بیمار کا ثواب اور ہزار غریب کا ثواب جو راہ خدا میں ہوتا ہے وہ تمہیں عطا کرے گا اور ہزار غلاموں کو اولاد اسماعیل سے آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا۔
پچیسویں دن ! اور خدا تمہارے لئے ایک تحت العرش میں بنیاد بنائے گاکہ اس کے ہزار گنبد ہوں گے اور ہر گنبد کے خیمہ کے کنارے نور ہوگا اور خدا فرمائے گا اے محمد کی امت میں ہی تمہارا پروردگار ہوں اور تم میرے بندے اور کنیزیں ہو تم اس گنبد میں میرے عرش کے سایہ میں رہو اور دودھ سے سفید کھانے کھائو اور شربت پیئو اور تم پر کوئی خوف اور غم نہیں ہے اے امت محمد مجھے اپنے عزت وجلال کی قسم کہ میں تمہیں اس طرح بہشت میں داخل کروں گا کہ جس طرح اولین اور آخرین کو کیا ہے عجائب وغرائب میں اس کی مانند نہیں ہے اور ہر طرف سے تجھے ہزار تاج نور کے عطا کرے گا اور ہر طرف سے تجھے ناقہ پر سوار کیا جائے گا جو نور سے خلق ہوا ہوگا اور اس کی نور کی مہار ہوگی اور اس مہار پر ہزار حلقے سونے کے ہوں گے اور ہر حلقے پر ایک فرشتہ ہوگا جو نور کے عمود کو ہاتھ میں لئے ہوگا یہاں تک کہ بے حساب بہشت میں داخل ہوگا
چھبیسویں دن ! خدا اس کی طرف نظر رحمت کرے گا اور اس کے تمام گناہ سوائے قتل نفس اور مال کی برائی کے معاف کردے گا اور روزانہ ستر بار غیبت وجھوٹ وبہتان سے اسے پاک کردے گا ۔
ستائیسویں دن !گویا تمام مومن مرد اور مومن عورتوں کی مدد کی جائے گی اور ستر ہزار برہنہ کو اس کی طرف سے لباس پہنانے کا ثواب دے گا اور ہزار مرابط کی خدمت کا اسے ثواب ملے گا اور ہر وہ کتاب کہ جو خدا نے نازل کی ہے ان کے پڑھنے کا ثواب دے گا جو اس کے انبیا پر نازل ہوئی ہیں
اٹھائیسویں دن ! خدا تجھے بہشت خلد میں سو ہزار (ایک لاکھ) شہر نور کے عطا کرے گا اور جنت ماوی میں سو ہزار (ایک لاکھ) قصر چاندی کے عطا کرے گا اور جنت الفردوس میں سو ہزار (ایک لاکھ) شہر دے گا اور ہر شہر میں سو ہزار (ایک لاکھ) منبر مشک کے ہوں گے اور ہرمنبر کے ہزار گھر زعفران سے بنے ہوں گے اور ہر گھر میں ہزار تخت در اور یا قوت کے بنے ہوں گے اور ہر تخت پر حور العین سے اس کی ہمسر (زوجہ) ہوگی۔
انتیسویں دن ! خدا ہزار ہزار محلہ دے گا کہ اس کے ہر محلہ میں سفید گنبد ہوگا اور ہر گنبد کافور سفید سے بنا ہوگا اور اس تخت پر ہزار بستر سندس سبز کے ہوں گے اور ہر بستر پر حور ہوگی جو ستر ہزار حلے پہنے ہوگی اور اس کے سر پر اسی ہزار شقہ گیسو ہوں گے اور ہر شقہ مکمل در و یاقوت کا ہوگا۔تیسویں دن ! خدا تمہارے لئے جو دن تم سے گزر گیا ہے ہزار شہید اور ہزار صدیق کا ثواب لکھے گا اور ہردن کے روزے کا ثواب دو ہزار دن کے برابر ہوگا اور جس قدر وہ چلا یوں سمجھے کہ وہ دریا ئے نیل کے پانی پر چلا اس قدر تیرے درجات بلند کرے گا اور تیرے لئے برات نامہ دوزخ سے آزادی کا لکھے گا جوپل صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ ہوگا اور اس کے عذاب سے امان میں ہوگا اور بہشت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے وہ قیامت کے دن نہیں کھولا جائے گا اور وہ فقط ان مردوں اور عورتوں کے لئے جنہوں نے روزے رکھے ہوں کھول دیا جائے گا جو امت محمد سے ہوں گے اور رضوان خازن بہشت ندا دیں گے اے امت محمد ریان دروازے کی طرف آئو اور میری امت اس دروازے سے بہشت میں داخل ہوگی اور جس کے ماہ رمضان میں گناہ معاف نہ ہوں تو وہ کس ماہ میں معاف ہوں گے کوئی قوت وطاقت سوائے خدا کے نہیں ہے،ہمارے لئے خدا کافی اور کیسا بہتر ہمارا وکیل ہے۔