الحمدللہ! رمضان المبارک شروع ہوچکا ہے، نیکیوں کا موسم بہار ہے اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم کس قدر اس ماہ مبارک میں نیکیاں جمع کرسکتے ہیں، ہم چونکہ جلد باز پیدا کئے گئے ہیں۔ ہر کام کا نتیجہ بھی فوراً چاہتے ہیں اور ثواب کا بظاہر کوئی وجود نہیں ہوتا اس لئے ہم فوری راغب نہیں ہوتے لیکن جو خوش قسمت یقین کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ وہ واقعی اس موسم بہار میں اپنی جھولیاں بھر لیتے ہیں اور جو اپنے بخت جگانے کی بجائے سلا لیتے ہیں۔ ان کے لئے سیدنا جبریل علیہ السلام نے تین بددعائیں کی ہیں اور اس پر مہر تصدیق سرکار دو عالمۖ نے لگا دی ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ اور سیدنا ابوہریرہ سے روائیت ہے کہ ایک مرتبہ سرکار دو عالمۖ نے ہم سب صحابہ کو فرمایا منبر کے قریب آجائو۔ تو ہم سب منبر کے قریب جمع ہوگئے۔ پھر سرکار دو عالمۖ نے پہلی سیڑھی پہ قدم رکھا اور فرمایا۔ آمین پھر دوسری سیڑھی پہ قدم رکھا اور فرمایا آمین پھر آپ نے منبر کی تیسری سیڑھی پہ قدم رکھا اور فرمایا آمین۔ جب سرکار دوعالمۖ خطبہ سے فارغ ہوئے اور منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسولۖ آپ کے منہ سے آج ایسی بات سنی جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی سرکار دوعالم نے ارشاد فرمایا جب میں منبر پر چڑھنے لگا تو میرے سامنے جبریل حاضر ہوگئے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو جبریل نے کہا برباد ہوگا ہلاک ہوگیا وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا مگر اپنی بخشش نہ کراسکا۔ میں نے کہا آمین پھر جبریل نے کہا ہلاک ہوگیا برباد ہوگیا وہ شخص جس کے والدین بوڑھے ہوگئے یا ایک بوڑھا ہوگیا اس نے کماحقہ خدمت کرکے اپنے لئے جنت میں جگہ حاصل نہ کی۔ میں نے کہا آمین پھر تیسری سیڑھی پر جبریل نے کہا ہلاک ہوگا برباد ہوگا وہ شخص جس کے سامنے آپ کا ذکر کیا گیا اور اس نے درود شریف پڑھ کر اپنی بخشش نہ کرائی میں نے کہا آمین۔ سو میرے پیارے بچو ساتھیو رمضان المبارک بھی ہمارے سامنے ہے۔ اور ہمیں بھی اللہ پاک نے صحت وعافیت سے نوازا ہے یا ہلکی پھلکی طبیعت خراب ہے۔ مگر رکاوٹ نہیں ہے تو آگے بڑھ کر حضرت جبریل آمین کی بددعائوں اور سرکار دوعالم کی تصدیق سے ہم اپنے آپ کو بچائیں۔ رمضان کے روزے بوڑھے والدین کی خدمت اور درود شریف میدان حاضر ہے۔
٭٭٭