پیغام رمضان المبارک !!!

0
48
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ سب کو رمضان کریم کا بابارکت مہینہ مبارک ہو ایسے موقع پر آپ بھوک اور پیاس برداشت کرکے غریبوں کی شب و روز ذندگی کا اندازہ کرسکتے ہیں یہی وجہ ہے اپنے پڑوسی ، رشتہ دار ، اور اہلیان شھر کے سفید پوش ضرورت مندوں کا خیال رکھیں زکات و عشر اور دیگر امداد اس مہینے دل کھول کر دیں ۔
اب آتے ہیں اس تقابل کی طرف کہ اسلام نے ہم کو کتنا انسانیت کا درس دیا ہمارے مال میں خیرات اور ضرورت مندوں کا خیال رکھا گیا امیر و غریب کی زمہ داریوں کا خیال کیا گیا اور اصراف سے روکا گیا پڑوسی ملک کی شادی اور اس کی دھوم مچی ہوء ہے پوری دنیا کی آنکھیں خیرہ ہوچکیں پاکستانی نوجوان دیکھ کر احساس محرومی کا شکار ہوئے جبکہ دیکھا جائے تو ۔پارلے جی بھارت کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا بسکٹ ہے۔ شاید آپ لوگوں نے بھی پارلے جی کی ایڈ انڈیا کے کسی چینل پر دیکھی ہو۔ ایک اندازے کے مطابق یہ بسکٹ بنانے والی کمپنی ایک مہینے میں ایک ارب پارلے جی بسکٹ کے پیکٹس بناتی ہے۔ بھارت میں کروڑوں لوگ صبح ناشتے میں پارلے جی بسکٹ چائے کے ساتھ کھاتے ہیں۔ مگر کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اس بسکٹ کے استعمال کے پیچھے وجہ کیا ہے۔بھارتی لوگ اتنی بڑ ی تعداد میں یہ بسکٹ کیوں استعمال کرتے ہیں ۔اس کے پیچھے وجہ بہت دلچسپ ہے بھارتی لوگ اس بسکٹ کو اس کے ذائقے کی وجہ سے پسند نہیں کرتیبلکہ ان کے پسند کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے اس بسکٹ کی قیمت۔ یہ بسکٹ آج بھی بھارت میں 5 روپے فی پیکٹ کے حساب سے بھارت میں دستیاب ہے ۔ بھارت میں کروڑوں لوگ ایسے ہیں کہ جو صبح کا ناشتہ افورڈ نہیں کرسکتے تو اسلئے وہ یہ بسکٹ چائے کے ساتھ کھانے پر مجبور ہے۔یہ اس بھارت کی بات ہورہی ہے کہ جس کے ارب پتی مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کے چرچے ساری دنیا میں زبان زد عام ہیاور ہمارے کچھ پاکستانی دوست اور احباب بھی اس شادی کے تناظر میں پاکستانیوں کو ذلیل کرنے اور بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہی پاکستانیوں کیلئے عرض ہے کہ جناب والا بھارت کی ٹوٹل آبادی ایک اعشاریہ چار ارب یعنی 140 کروڑ ہے اوران میں سے آدھی سے زیادہ آبادی یعنی 70 کروڑ لوگ کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہے اور یہ وہ کچی آبادیا ں نہیں ہے جو آپ کو پاکستان میں نظر آتی ہے ۔ بھارت میں کچی آبادیوں یا Slums کا مطلب ہے کہ گندے نالوں ، گٹروں اور تعفن زدہ جگہوں کیاوپر لوگ ٹین کی چھتیں ڈال کر چھوٹے چھوٹے گھروں میں دس، دس لوگ مل کر رہتے ہیں۔گرمیوں میں یہی ٹین کی چھتیں تندور بن جاتے ہیں مگر لوگ ان میں رہنے پر مجبور ہیں۔ آپ کو ایسی کچی آبادی ایک بھی پاکستان میں نہیں ملے گی۔ جاوید اختر مشہور بھارتی شاعر اور نغمہ نگا ر ہیں ، وہ پاکستان میں اردو کانفرنسز میں شرکت کیلئے پاکستان آتے رہتے ہیں۔ ان کا ایک انٹر ویو یوٹیوب پر موجود ہیں جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے بہت پاکستان گھوما ہے مگر میں نے وہاں ایک بھی ہمارے ہاں موجود کچی آبادیوں جیسی کچی آبادی نہیں دیکھی۔ انڈین صحافی اور جو بھارتی پاکستان میں آتے رہتے ہیں وہ بھارت میں جاکر پاکستان کی سڑکوں اور صفائی کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔
مکیش امبانی اپنی دولت کے حساب سے دنیا میں دسویں اور بھارت میں پہلے نمبر پر آتے ہیں اورآج کل ان کے بیٹے کی شادی کی تقریبات چل رہی ہے جس میں دنیا بھر کے اداکار، کاروباری لوگ ، سوشل میڈیا کے مالکان اور ارب پتی لوگ شامل ہیں۔ امبانی خاندان شادیوں پر اربوں روپے لٹانے کیلئے مشہور ہیں ۔ بڑے بڑے ہالی ووڈ کے سنگرز وہاں پر فارم کرتے ہیں۔ ایسی پر تعیش شادی کی تقریبات دیکھ کر جو پاکستانی احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں ان کیلئے عرض ہے کہ امبانی خاندان کروڑوں بھارتیوں کا پیسہ اپنے ہاتھ میں لے کر بیٹھا ہوا ہے۔ جتنا پیسہ امبانی خاندان شادیوں میں فضول اور اپنی جھوٹی شان و شوکت دکھانے کیلئے خرچ کررہا ہے اس پیسے سے کروڑوں بھارتی پیٹ بھر کر کھانا کھاسکتے ہیں ، لاکھوں لوگوں کے سر پر مستقل چھت کا انتظام ہوسکتاہے۔ کتنے ہی ہسپتال بنا کر لوگوں کی جان بچائی جاسکتی ہے ، کروڑوں بچوں کو اسکول میں داخل کرواکر ان کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔مگر امبانی خاندان پیسے کو اپنے ہاتھ کی میل سمجھتے ہوئے فضول سرگرمیوں میں ضائع کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ جس وقت امبانی کے گھر میں پرتعیش کھانوں کو میزوں پر سجایا جارہا ہوگا اسی وقت ان گنت بھارتی بھوک اور افلاس کی وجہ سے اپنی آخری سانسیں گن رہے ہونگے۔ یہ سچ ہے کہ حالیہ کچھ وقتوں میں بھارت نے خوب ترقی کی ہے مگر اس ترقی کا فائدہ عام عوام کو کم ہی پہنچاہے ۔ اس ترقی کی وجہ سے پیسا چند لوگوں کے گھر کی لونڈی بن کر رہ گیا ہے۔
اسلام کی تعلیمات اس حوالے سے بالکل واضح ہیاسلام فضول خرچ کرنے سے روکتا ہے اور غریبوں اور لاچاروں کی مدد کرنے کا حکم دیتا ہے۔ارب پتیوں کا یہی تو مسئلہ ہیکہ وہ دنیاوی زندگی کو اپنا سب کچھ مانتے ہیں ۔ جو لوگ امبانی خاندان کی شان و شوکت دیکھ کر متاثر ہورہے ہیں ان کیلئے عرض ہے کہ امبانی خاندان تو آج کی بات ہے دنیا میں اِس سے پہلے کئی امبانی آئے اور چلے گئے آج دنیا ان کے نام سے بھی واقف نہیں ہے ۔ قدرت کا ایک قانون ہے کہ جو چیز عام لوگوں کو نفع دینے والی ہو وہ قائم رہتی ہے باقی سب ختم ہوجاتی ہے۔آج امبانی خاندان کا جاہ و جلال دیکھ کر سور مریم کی وہ آیت شدت سے یاد آرہی ہے کہ جس میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :
” اور ہم نے اِن سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے، کیا آپ ان میں سے کسی کا وجود بھی دیکھتے ہیں یا کسی کی کوئی آہٹ بھی سنتے ہیں۔
اللہ پاک ہم سب کی ھدایت فرمائے اور رمضان کی برکات سے ہم سب کو بہرہ ور فرمائے یہی دعا ہے ہمارے گناھان اس مہینے کی برکت سے دور ہوں آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here