کشف المعجوب کی بات چل پڑی ہے تو حضرت مولانا جامی قدس سرہ العزیز والقدیر کی کتاب اور صاحب کتاب سے متعلق تاثر سماعت کریں۔ جو آپ کی کتاب مستطاب ”نفخات الانس” میں مندرج ومرقوم ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ”عالم وعارف بودو صحبت بسارے از مشائخ دیگر رسیدہ است، صاحب کتاب کشف المحجوب است کہ ازکتب معتبرہ ومشہورہ دریں فن است ولطائف وحقائق بسیاردرآں کتاب جمع کردہ است۔” یعنی حضورت داتا صاحب عالم بھی تھے اور موزوحقائق کے عارف بھی، کثیر التعداد مشائخ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے اور آپ کشف المحجوب کے مصنف ہیں اور یہ کتاب فن تصوف کی معتبر اور مشہور کتاب میں سے ہے۔ آپ نے اس کتاب میں بے شمار لطائف وحقائق کو جمع کردیا ہے۔ کشف المحجوب ایسی مایہ ناز کتاب ہے کہ جسے مفتی غلام سرور لاہوری علیہ الرحمہ نے فارسی زبان میں لکھی گئی تصوف کی پہلی کتاب اپنی تصنیف خزینتہ الاصفیا میں قلمبند کیا ہے۔ چناں چہ لکھتے ہیں: ”شیخ علی ہجویری راتصانیف بسیاراست۔اما کشف المعجوب ازازیں کتب تصوف ہیچ کتابے بزبان فارسی تصنیف شدہ بود۔” یعنی حضرت شیخ علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کی بہت سی تصانیف ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ مشہور ومعروف کتاب کشف المحجوب ہے۔ اور کسی کی مجال نہیں کہ اس پر کوئی اعتراض کرسکے یا تنقید کرسکے۔ علم تصوف میں یہ پہلی تصنیف ہے جوفارسی زبان میں لکھی گئی۔ اب آیئے حضور داتا صاحب نے کشف المعجوب کے سولہویں باب میں احادیث نبویہ اور اقوال صحابہ وتابعین کے آئینے میں محبت کے آداب ولوازم اور حقائق واسرار جو بتائے ہیں ان میں سے چیدہ چیدہ اہم ترین باتیں سماعت فرمائیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ رسول ہاشمی وقارۖ کا ارشاد پاک ہے:
٭٭٭