ویسے تو آل فرعون کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے کہ جس میں امریکہ اور یورپ کے عوام سرفہرست ہیں جبکہ مسلم عوام کی شرکت نا ہونے کے برابر ہے مگر امریکی اساتذہ اور طلبا کو ایسے موقع پر سلام پیش کرتے ہیں۔ کہ جنہوں نے گزشتہ کئی مہینوں سے امریکی درسگاہوں میں اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا ہے جن پر ریاستی اداروں کا ظلم وستم اور تشدد انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ جس میں اب تک ہزاروں طلبا گرفتار کر لئے گئے ہیں جن کی انسانیت کی بقا کے لئے بے مثال جدوجہد جاری ہے۔ جن کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ نمازہ میں بلاتفریق بچوں بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کیا جارہا ہے جو فرعونیت کی زندہ مثال ہے۔ کہ فلسطینی بچوں کی منصوبہ بندی کے تحت مارا جارہا ہے۔ تاہم امریکہ میں ویٹ نام جنگ مخالف تاریخی احتجاجی تحریک کے بعد دوسری بڑی تحریک ہے جن میں امریکی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلبا شریک ہیں جس کی پاداش میں پروفیسروں کو نوکریوں سے برطرف کیا جارہا ہے۔ اور طلبا کو بے دخل کیا جارہا ہے۔ جس طرح ماضی میں ویٹ جنگ کے مخالف اساتذہ اور طلباء کو درسگاہوں سے نکالا گیا تھا۔ جن کے کیریئر تباہ کردیئے گئے تھے یہ وہ وقت تھا جب امریکی فوجیوں نے ویٹ جنگ کی مخالفت کردی تھی جس کی وجہ سے لاتعداد فوجی ترک وطن ہو کر دوسرے ممالک میں جاکر آباد ہوگئے۔ جس میں کینیڈا قابل ذکر ملک تھا آج بھی امریکی عوام خصوصی طور پر طلبا اسرائیلی فرعونی صہیونی طاقت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ جس نے اب تک چند ماہ میں ہزاروں انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔ جس میں بچے سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے جس کے اتحادی برطانوی اور امریکی حکومتیں ہیں جو اسرائیل کو اس قتل عام پر مال و دولت اسلحہ فراہم کر رہی ہیں اس لئے امریکی عوام خصوصاً کا غم وغصہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ جو شاید مستقبل میں ہر حکومت کے لئے زوال پذیری کی طرف دھکیل دے گا بہرکیف امریکی طلبا کی مسلسل جدوجہد رنگ لائے گی۔ جو اپنی حکومت کو مجبور کر دی گئی کہ وہ آل فرعون کی صہیونی طاقت کی امداد بند کردے جو آج امریکی اداروں پر غالب آچکی ہے۔ کہ کانگریس آئے دن اسرائیل کے لئے امریکی عوام کی خون پسینہ کی کمائی ہوئی ٹیکسوں کی رقم بطور مراعات دے رہی ہے۔ جو اب تک اربوں میں پہنچ چکی ہے جس کے امریکی عوام پر بڑے بڑے اثرات پیدا ہو رہے ہیں۔ جبکہ امریکی عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی شکار ہوکر مالی طور پر بدحالی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔ جن کو مکانوں کا کرایہ تک دینا مشکل ہوچکا ہے۔ لیکن حکومت اور کانگریس نے اب تک کئی ارب ڈالر اسرائیل کی امداد کے لئے بھیج دیئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل امریکی عوام پر بوجھ بن چکا ہے جس کا امریکی عوام کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں ہے۔ بہرحال فرعونی اور صہیونی طاقت کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینی عوام قتل ہوچکے ہیں۔ جس پر انسانیت ماتم کناں ہے جو امریکی اساتذہ اور طلبا کے احتجاج کی شکل میں اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ جس کی انسانی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ کہ ایک دنیا بھر کی قوموں کی ایک امریکی قوم میں انسانی ہمدردی پائی جارہی ہے۔ جو ویت نام، عراق دار جنگوں کے بعد آج فلسطینیوں کے قتل عام پر سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے جس سے شاید فلسطینی عوام کا قتل عام رُک جائے۔
٭٭٭