قارئین وطن !نہ شرم ان کو ہے نہ ان کو ہے مئی کا تماشہ کرنے والے پوری قوم جانتی ہے کہ اصل مجرم کون ہیں آئی ایس آئی ، آئی بی پولیس اور نواز شہباز کے گلوں بٹوں کا کیا دھرا ہے ایسی گندی حرکتیں تو اسٹیٹ کرافٹ کے کرتا دھرتا کے ذہنوں کا برین چائلڈ ہے نواز ، شہباز کے ذہنوں کے ساتھ ساتھ میں اپنے فوجی بھائیوں کو اچھی طرح جانتا ہوں جب جرنل ایوب خان نے مہینے میرے والد سردار محمد ظفراللہ ایڈوکیٹ کو اعلان تاشقند کی مخالفت کرنے پر پابند سلاسل کیا لیکن اس کے باوجود پاک فوج کی حرمت میں ذرا کمی نہیں آئی اس وقت میری عمر سال تھی کہ پاک بھارت جنگ میں پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے تھکتے نہیں تھے اور اس وقت بھی یہی سوچ تھی کہ میں جوان کیوں نہیں تھا کہ اپنے فوجیوں کے شانہ بشانہ ہندں کے ساتھ لڑتا پھر کی جنگ میں میں اپنے فوجیوں کو خون دینے ریڈ کراس کے کیمپ میں گیا لیکن جنرل یحییٰ نے ملک دو لخت کر دیا ہم پھر بھی پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے یہ جانتے ہوئے کہ ہمارا بنگالی بھائی جو بے قصور تھا یہ ظلم بھی برداشت کیاپھر جرنل ضیالحق نے دس سال اسلام کے نام پر جو قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا ایک طرف اس نے سیاست کے نام پر قوم کے سر پر نواز شریف ایک ڈفر کو اپنی پٹاری سے نکال کر مسلط کیا ہم بھٹو کی دشمنی میں اس کی اس غلطی کو بھی بھول گئے لیکن یہ سلسلہ ہمارے فوجی بھائیوں نے بند نہیں کیا وطن کے سجیلے جوانوں کی محبت میں مشرف کو جھیلا پھر جھیلتے رہے کہ پاک فوج ہے لیکن ایوب خان سے جو پستی کا سفر شروع ہوا کہیں تھمنے کا نام نہیں لیا فوج اپنی چال بازیوں میں مگن ہم خاکی وردی کی محبت میں اندھے پستی کے ایسے کوئین میں گرے کہ جرنل باجوہ اور اس سے بڑا جرنل عاصم منیر سے پالا پڑا جس نے عمران خان کے بغض میں یہ جانتے ہوئے کہ اس کو سیاسی میدان میں شکست نہیں دے سکتے قوم کو جناح ہائوس کے تقدس کو ایکسپلائیٹ کر کے مئی کا گھنانا کھیل کھیلا اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے لیڈر کو راستے سے ہٹانے کی مکروہ چال چلی جرنل عاصم نے مئی کی سازش میں نواز ، شہباز کے ساتھ مل کر اپنا حصہ تو ڈال دیا اور عمران پر ہر رنگ کی ایف آئی آر کٹوا کر جیل میں تو ڈال دیا لیکن ایک منٹ کے لئے بھی وہ عوام کے دلوں سے اس کو نہیں نکال سکے جس کا ثبوت فروری کا الیکشن ہے ، قارئین وطن ! پاک فوج کے رینکس میں جرنل اعظم سے لے کر درجن بھر فرسٹ کزن اور بہنوئی پاک فوج میں وطن کی سرحدوں کی حفاظت میں ڈیوٹیاں انجام دے چکے ہیں ،بڑے بڑے افسروں اور جوانوں کو ملنے کا اتفاق ہوا لیکن جرنل باجوہ اور جرنل عاصم منیر جیسے بد کردار اور پست ذہن لوگ کب اور کیسے جرنل کے بلند رتبے پر پہنچے ، سہی کہا جرنل عاصم صاحب مولانا فضل ارحمان نے کہ مئی تو دسمبر کو ہوا جس روز ہزار فوجیوں نے ایک ہندو کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے ،یہ پھلجڑی تو آپ لوگوں کی خود سلگائی ہوئی ہے کہ ایک جواں مرد کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں تھی نہ تم میں نہ تمھاری فارم پر کھڑی کی گئی حکومتی کارندوں پر جو اس وقت پی ڈی ایم کہلاتی تھی جرنل مئی کو جن آفیسروں کو سامنے بیٹھا کر نو ڈیل کی تقریر جھاڑ رہے تھے شکر کرو کے سب سوئے ہوئے تھے جس دن ان میں سے ایک آنکھ کھل گئی تمھارا اور تمھاری نسلوں کا وہی حال ہو گا جو تم آج عمران خان کا کر رہے ہو ، قارئین وطن ! میں بھی پریشان ہوں آپ بھی پریشان ہیں بلکہ پوری قوم پریشانی کی آگ میں جل رہی ہے کہ ایک شخص جرنل منیر اور ایک ادارے کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملک عذاب میں مبتلا ہے نہ معیشت نہ معاشرتی اقدار ہیں سرکاری پراپگنڈے کی مشینری ملکی غیر مستحکم (instability) کا سارا بوجھ عمران خان پر ڈالتی ہے جب کہ جبکہ پوری قوم جانتی ہے کہ اس سارے غیر مستحکم حالات کیذمہ دار کون لوگ ہیں جرنل عاصم ، قاضی فائیز اور بھگوڑے سیاست دان نواز ، شہباز ،زرداری اور کے چیلے چانٹے ان کے اندر کے خوف نے عمران سے اتنا ڈرایا ہوا ہے کہ ان کو ملک میں instability منظور ہے عمران کا جیل سے باہر آنا منظور نہیں ہے، آج ملک کا ہر ذی شعور یہی کہ رہا ہے کہ عمران کو باہر نکالوں سب ٹھیک ہو جائے گا ،پاکستان زندہ باد!
٭٭٭