بابراعظم اور محسن نقوی کے کارنامے !!!

0
52
کامل احمر

انڈیا سے پاکستانی ٹیم چھ بار مار کھانے کے بعد اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور ہمارے مشکل ہو رہا ہے کہ اب ہم کرکٹ سے دلچسپی برقرار رکھیں اس لئے کہ پاکستان میں کرکٹ کے دشمن بہت ہیں۔ ان میں نئے نام جو آئے ہیں وہ ٹیم کے کوچ تبلیغ جماعت کے کرکٹر، وزیراطلاعات پی سی بی کے چیئرمین، کئی ٹی وی چینلز اور اخبار کے مالک45سالہ محسن نقوی شامل ہیں دوسری جانب ٹیم کے کپتان بابراعظم جو ایکدم ناکارہ کپتان ہیں۔ان دونوں کو کرکٹ سے پہلے اور ہارنے کے بعد بولنا بھی نہیں آتا۔ کیونکہ واجبی تعلیم اس کی وجہ ہے سب سے پہلے ہم محسن نقوی کی سرجری کرتے چلیں جنہیں زرداری نے عاصم منیر سے مستعار لیا ہے یہ سب جانتے ہیں کہ محسن نقوی کی عاصم منیر سے کیا رشتہ داری ہے زرداری اور فوج کے جنرلز وہیں منہ مارتے ہیں جہاں مال بنے اور زمینوں کو ہڑپ کرسکیں اس ضمن میں زرداری اور ”جنرلز” چور چور موسوتے بھیا ہیں” اس میں جنرل راحیل کے دھمکی کھانے کے بعد سعودی عربیہ بھاگنے سے پتہ چلا کہ کیوں زرداری نے ذلت آمیز بکواس کی جس پر ہر محب وطن پاکستانی کو غصہ آیا ہوگا کہ اس وقت تک جنرلز اور فوج کی25کروڑ عوام عزت کرتے تھے۔ انتظار تھا کہ زرداری کو جواب ملے گا لیکن ایسا ہونے کی بجائے راحیل شریف نے زرداری کی بات درست کر دکھائی۔ اور اسی ماحول سے لائے گئے محسن نقوی ہیں۔ جو پتہ نہیں وزیراطلاعات یاPCBکے چیئرمین کی حیثیت سے ٹیم کے ساتھ آئے ہیں۔ کیا کرنے آئے ہیں کیوں آئے ہیں تو راز کھلا جب پاکستان کو پہلے دو میچوں میں عبرتناک شکست ہوئی۔ ایسا کیوں ہوا ہم ابھی تک سوچ رہے ہیں۔ پہلے میچ میں زبردست سٹہ کھیلا گیا یہ افواہ بھی پھیلی تھی۔ کیونکہ جس طرح ٹیم کھیلی سب کے سامنے ہے۔ پھر محسن نقوی کے بے تکے جملوں سے لگا کہ جیسے انہیں یہ کسی نے لکھ کردیا ہے۔ ڈر ہے کہ وہ اس ہار کی وجہ عمران خان کو نہ بنا دیں کچھ بعید نہیں ایسے شخص سے جو ڈاکو حکومت اور ظالم جنرلز کا رشتہ دار ہو کہ آدمی کی پہچان اس کے ماحول سے کی جاتی ہے۔ ملاحظہ ہوں ان کی پریس کانفرنس میں کہے جملے جو انہوں نے ٹیم کے ہارنے پر کہے ان بیانات پر غور کرنے کے بعد پتہ چلانا مشکل نہیں کہ وہ کیا کرنے آئے ہیں۔ اچھے کی توقع کرنا خواب خرگوش ہوگا کہ کہ اس جنریشن سے ملک کے لئے کچھ کرنے کی امید نہیں فرماتے ہیں۔ 1۔ لگتا تھا کہ کرکٹ ٹیم کا چھوٹی سرجری سے کام چل جائے گا، لیکن بڑی سرجری کرنا پڑے گی۔2۔ مجھے پتہ ہے ٹیم میں کیا چل رہا ہے اور ٹیم کیوں ہاری ہے اور کیا چل رہا تھا۔3۔ ہم نے چیمپئن ٹرافی کے لئے ٹیم تیار کرنی ہے۔4۔ وقت آگیا ہے کہ باہر بیٹھے نئے ٹیلنٹ کو موقعہ دیا جائے۔ اس کے علاوہ بھی محسن نقوی نے بے تکی باتیں کیں جو ہندوستان کے علم میں نہیں لانی تھیں لیکن یہاں بھی تربیت کا فقدان نظر آیا جو گھر سے ملتی ہے۔ محسن نقوی صاحب کہ بتاتے چلیں کہ ”باہر بیٹھے نئے ٹیلنٹ” سے کیا مراد ہے آپ سن لینگے کہ یہاں بھی انہوں نے اپنے جاننے والوں کو موقعہ دیا ہے۔ کیا انہیں پاکستانن میں ٹیلنٹ نظر نہیں آیا۔ یا نظر انداز کیا۔ کراچی میں ٹیم کا کپتان سابقہ سرفراز احمد بیٹھا رہ گیا۔ شاداب کی کارکردگی خراب سے خراب تر رہی ہے۔ بابراعظم اچھے بیسٹمین تو ہیں لیکن وہ اپنے لئے کھیلتے ہیں ٹیم اگر مشکل میں ہو تو13یا17دنوں پر آئوٹ ہو کر چلتے بنتے ہیں اور پھر محسن نقوی کو بورڈ پر بوجھ بننے والے کوچ اور باہر کے ناکارہ کھلاڑیوں کو مینجر بنانے کی کیا ضرورت تھی جو دوسرے میچ میں تماشائی بنے بیٹھے رہے کسی نے بابراعظم کو مشورہ نہیں دیا جب رضوان آئوٹ ہوا کہ اب نسیم شاہ اور آفریدی کو پچ پر بھیجو، کیا بابراعظم کو یاد نہیں تھا کہ نسیم شاہ نے پچھلے سال کی افغانستان کی جیتی ٹیم کو چھکوں کی بارش کرکے ٹیم اور ملک کو شرمندگی سے بچایا تھا۔ صرف113رنز پر ٹیم کے7کھلاڑی آئوٹ اور سست رفتار کھیل سے20اوور پورے ہوگئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مصباح الحق کے بعد یہ دوسرا کپتان ہے جو کھلاڑیوں پر نظر نہیں رکھتا۔ صرف اور صرف اپنے کھیل پر بھی اگر قسمت اچھی ہو تو دھیان رکھتا ہے۔
ایک تیسری بات جو ممکن ہو وہ محسن نقوی کی مداخلت، سب جانتے ہیں کہ کرکٹ سے واقف نہیں اور بورڈ کے چیئرمین بنا دیئے گئے کرکٹ کے علاوہ وہ کھلاڑیوں کے مزاج سے بھی واقف نہیں یا اپنی دھن میں طرم خانی کر رہے ہیں۔ یہ شخص ثناء اللہ سے زیادہ خطرناک ہے جو طاقت جو دوسروں سے ملی ہے کے نشے میں۔ دھمکیوں پر اتر آیا ہے جی چاہتا ہے کہ اس کو کرکٹ کی تاریخ بتائی جائے یہ بات بابراعظم کے لئے بھی ہے۔
پاکستان انگلینڈ سے5ٹیسٹ میچ کھیلنے21جون1962میں لندن پہنچتا ہے۔ تیسرے دن میچ ختم ہونے سے پہلے کپتان جاوید برکی بیٹنگ آرڈر بدل دیتا ہے اور نسیم الغنی(20سال) بھیجتا ہے وہ آخری تین اورز ہوشیاری سے کھیل کر دوسرے دن پچ پر آتا ہے پورے اعتاد کے ساتھ جاوید برکی اس کا ساتھ دیتا ہے دونوں کی197رنز کی پارٹنر شپ بنتی ہے۔ دونوں سنچری بناتے ہیں میچ انگلینڈ جیت لیتا ہے لیکن دوسرے دنTIMESمیں کرکٹ پر سرخی لگتی ہے”اسپنسر نسیم الغنی نے پاکستان کا نام بڑھا دیا یہ ٹیم کی جیت ہے جاوید برکی بہترین کپتان ایک اور میچ میں کاردار کپتان ہے۔ ویسٹ انڈیز(کالی آندھی) حنیف محمد پچ پر970منٹ رہتا ہے اور اس پہلے ٹیسٹ میچ میں337رنز ریکارڈ کرتا ہے جو اس وقت دوسرا بڑا ریکارڈ تھا۔ میچ ڈرا ہوگیا لیکن کار دار نے ڈیکلیر نہیں کیا کہ حنیف محمد ریکارڈ توڑ رہا تھا اس کے برعکس عمران خان نے حیدر آباد ٹیسٹ میں جب جاوید میانداد281اسکور پر کھیل رہا تھا اننگ ڈیکلیر کردی تھی جس پر کافی کچھ لکھا گیا تھا لیکن عمران خان کی یہ غلطی نفی یا کچھ اور فیصلہ آپ پر جب کہ پاکستان سیریز جیت چکا تھا۔
یہ تین مثالیں ہم بابراعظم اور محسن نقوی کے لئے ہیں کہ کپتان کو کب کونسا قدم اٹھانا ہے یہT-20ورلڈ کپ کا میچ باآسانی پاکستان جیت سکتا تھا اگر بابراعظم بیٹنگ آرڈر بدل دیتا لیکن یہ لوگ کرکٹ کھیلتے ہوئے بھی تاریخ سے واقفیت رکھنا نہیں چاہتے یہی حال محسن نقوی وزیراطلاعات اور چیئرمین کا ہے اور انکے اس رویئے پر یہ ہی لکھ سکتے ہیں کہ ہمارا ملک، معیشت، فنون لطیفہ اور اب کھیل(کرکٹ) میں پیسوں میں ہی دیوالیہ نہیں ہوا بلکہ تمیز، کردار، انصاف، اخلاقیات، برداشت اور رویوں کے علاوہ انسانیت میں بھی دیوالیہ ہوچکا ہے۔
یہاں ہوٹلوں گھروں اور پارٹیوں کے ویڈیو نظر سے گزرے جو ٹیم کو جیتے کی امید پر تھے۔ جہاں ابرارالحق کا بدمعاشی گانا ناچ پنجابن میں عورتیں ڈانس کر رہی تھیں اور مرد کرسیوں پر بیٹھے مزے لے رہے تھے آج کا فنون لطیفہ ناچ گانا ہی ہے۔ بابراعظم فیلڈنگ پر دھیان دیں پانچ کیچ چھوڑ کر کیا امید ہے ہمارے کپتان کو پچ کا ہی نہیں پتہ کہ بارش سے پہلے اور بعد میں کیا ہوگا دوسری طرف محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ قوم بڑی سرجری ہوتے دیکھے گی۔ ہمارا مشورہ ہے کہ وہ کرکٹ بورڈ پر رحم کریں اور کچھ دوسرا کام کریں قوم بھی دیکھ رہی ہے کہ تم اور حکومت کے دیگر نوسر بازIMF اور سعودی کی بھیک پر نظریں رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی سفیر کو تو یقین تھا کہ ٹیم فائنل میں نہیں پہنچے گی اس نے بھی بیان دے دیا کہ اگلے حج پر ٹیم شاہی مہمان ہوگی اگر جیت گئی ٹرافی اب ذرا لوگوں کے میڈیا پر کمنٹ بھی پڑھ لیں۔
”شاداب ثقلین مشتاق کا داماد ہے۔ پوری ٹیم پڑھی لکھی نہیں ہم محسن نقوی کو بھی شامل کرلیتے ہیں جو دعوے کررہے ہیں ہمارا سب سے بڑا چیلنج کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ اعظم خان معین خان کا بیٹا ہے امام الحق کا کہنا ہے ”انڈر19اور فرسٹ کلاس کرکٹ کو بہتر بنانا ہوگا”۔کلیم ثناء جوکنا ڈاکی ٹیم میں کھیل رہے ہیں انہوں نے بھی بیان داغ دیا میری خواہش ہے میں بھی وکٹیں لوں”بابراعظم کہتے ہیں، آئندہ میچز میں اچھے کی امید، ایک کے بعد ایک وکٹیں گرنے سے ٹیم دبائو میں آگئی۔ ان سے یہ ہی کہنا ہے کہ سوچ سمجھ کر بولا کریں جگ ہسنائی نہ کرائیں اور دونوں کو مشورہ کہ آپ کپتانی چھوڑیں اور آپ بورڈ سے نکلیں کچھ نہیں کرسکتے یہ ہمارا دعویٰ ہے وہ چاہیں تو شرط لگا سکتے ہیں بہت کچھ ہے لکھنے کے لئے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here