گزشتہ ہفتے کی رات کو جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پروڈینشل سینٹر نیو آرک نیو جرسی میں قدم بوس ہوئے تو اُن کے استقبال میں سارا سٹیڈیم کھڑا ہوگیا اور پُر جوش نعرہ فضا میں بلند ہونا شروع ہوگیا، وہ وہاں کیج فائٹنگ اسلام ماخاچیف جو روس اور مشرق وسطی کے ممالک کا ہر دلعزیز فائیٹر سمجھا جاتا ہے اور امریکی فائیٹر ڈسٹن پواریئر جس کے حامی سٹیڈیم میں چھائے ہوئے تھے کے مابین مقابلہ دیکھنے گئے تھے لیکن اُنہیں قطعی یہ توقع نہ تھی کہ سٹیڈیم میں اُن کے حامی صدر بائیڈن کے خلاف ”امریکن بیڈ آس ” کا راک نغمہ گانا شروع کردینگے، یہ اور بات ہے کہ مجمع نے ازراہ مہربانی مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلوین بریگ کو بھی ” فیٹ ایلوین ” سے نوازنا شروع کردیا تھا، اِس میں کوئی شک نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ خود ڈسٹرکٹ اٹارنی کو ”ریڈیکل ” اور ”ایک کرپٹ گائی ” کہہ کر پکارتے ہیں، اُنکا جج جوان مرچن بھی اُن کے غیظ و غضب سے نہیں بچ سکا ہے اور وہ اُسے انتہائی متنازع جج قرار دیتے ہیں، واضح رہے کہ یہ القاب پروڈینشل سینٹر میں نصب مائیک سے نشر ہورہے تھے۔جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شان میں پروڈینشل سینٹر میں گُن گایا جارہا تھا جب شائقین باکسنگ یہ نغمہ سرا تھے کہ ” ٹرمپ وی لوہ یو ” ٹھیک اُسی وقت جو بائیڈن وہائٹ ہاؤس میں ٹی وی کے سامنے بیٹھے رو رہے تھے، اُن کی بیگم اور فرسٹ لیڈی اُنہیں دلاسا دے رہی تھی، وہ کہہ رہی تھی کہ” جو نہ رو. ٹھیک ہے تمہارا پلان فلاپ ہو چکا ہے، تم جہاں بھی جاؤگے تمہیں جوتیاں پڑیں گی، بالفاظ دیگر تمہارا پلان بیک لیش کا شاخسانہ بن گیا ہے ”، صدر جو بائیڈن جواب دیتے ہیں کہ ” میں جو دوسرے ٹرم کیلئے خواب دیکھ رہا تھا ، میں جو یہ سوچ رہا تھا کہ دوسرے ٹرم میں کچھ ایسا کام کر جاؤنگا جس سے امریکی مجھے ہمیشہ یاد رکھیں گے لیکن اب ایسا معلوم ہورہا ہے کہ ساری مٹی پلید ہورہی ہے” فرسٹ لیڈی نے جواب دیا کہ ” تم جو کام چار سال میں نہ کرسکے کیا خاک وہ تم آٹھ سال میں کرسکوگے؟”امریکی صدر جو بائیڈن نے کچھ سوچتے ہوئے کہا کہ ” میں سیکنڈ ٹرم جیتنے کیلئے اپنی جان کی بازی بھی لگا سکتا ہوں، میں سڑک پر سوپ بنا کر لوگوں میں تقسیم کرسکتا ہوںتاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ میں ایک انسان دوست ہوں ، اور وہ مجھے ووٹ دینگے۔ میں سارے امریکا میں ایک ہزار سوپ کچن قائم کرسکتا ہوں اور وہاں سارے ہمارے ڈیموکریٹ پارٹی کے رضاکار خدمت انجام دینگے، وہ سوپ انتہائی لذید ہوگا، اُس کے بنانے کیلئے فرانس اور چین سے باورچی بلائے جائینگے، وہ سوپ صرف اُن علاقوں میں تقسیم ہونگے جہاں ڈیموکریٹ پارٹی کمزور ہے ، جہاں سے اُسے جیتنے کی امید نہیں ہے، وہاں کے لوگ ہمارے سوپ کچن کا بنا ہوا سوپ کھاکر خوش ہوں گے اور ہمیں ووٹ دینگے،ہم سڑک پر کھڑے ہوکر لوگوں میں چھتریاں بھی تقسیم کرینگے جو اُنہیں بارش سے بچاسکے گی، لوگ جب اُن چھتریوں کو استعمال کرینگے تو اُن کے دِل کے گوشہ میں ہمارے لئے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا ، اور وہ ہمیں ووٹ دینگے. ”
اِسی دوران صدر بائیڈن کی 73 سالہ اہلیہ جِل بائیڈن نے مداخلت کی اور چیخ کر کہا کہ ” یہ ساری تمہاری
خواہشات رائیگاں جائینگی، ساری دنیا میں ایک شور بپا ہوجائیگا کہ امریکی صدر سوپ تقسیم کر رہا ہے، اُسے کام کاج کرنے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا ہے، لوگ طرح طرح کی تنقید کرینگے کہ بائیڈن کے سوپ میں نمک بہت زیادہ تھا، کوئی کہے گا کہ اُس میں چکن اور گاجر کم تھے اور پانی زیادہ تھا بلکہ بعض تو اُسے اٹھاکر سڑک پر پھینک دینگے، میڈیا میں اِس کی سرخی لگے گی، ٹیلی ویژن پر اِس کی خبریں پرائم ٹائم پر لگیں گی کہ بائیڈن کے سوپ کو لوگوں نے سڑک پر پھینک دیا ہے، کیونکہ وہ کھانے کے لائق نہیں تھے، ٹھیک ہے چند ماہ کیلئے ایک ہزار کچن کے اخراجات چل سکتے ہیں، لیکن طویل مدت کے اخراجات کو کون برداشت کرسکے گا؟
امریکی خزانے سے رقمیں نہیں آسکتیں، ریپبلکن پارٹی کے اراکین اِس کیلئے ووٹ نہیں دے سکتے، وہ کہیں گے کہ لوگ خود کمائیں اور خود کھائیں ، حکومت کا کام کچن سوپ قائم کرنا نہیں ”، بیگم کی باتیں سُن کر جو بائیڈن نے اپنا سر اپنے ہاتھوں پر رکھ لیا،دنیائے اعظم کے ایک نامور اور کثیر الجہت مارشل آرٹسٹ اسلام ماخاچیف کا یہاں تعارف نہ کرانا انصاف کے منافی ہوگا، تقریبا”ساری دنیا اِس عظیم کیج فائیٹر کی معترف ہے، گزشہ ہفتے پروڈنشل سینٹر میں سابق صدر ڈونلڈ نے بھی اسلام ماخاچیف کے کوچ اور سابق مارشل آرٹسٹ خبیب نورما گودیف سے گفتگو کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ وہ ” غزہ کی جنگ کو ختم کردینگے ” روس کے مارشل آرٹسٹ اور باکسرز کی یہ ایک اہم کامیابی ہے کہ اُنہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کی جنگ کے خلاف قائل کردیا ہے،اسلام ماخاچیف نے گذشتہ ہفتے یو ایف سی کے لائٹ ویٹ چمپئن شپ کا مقابلہ ڈسٹن پواریئر سے کیا تھا اور اُسے شکست فاش دی تھی، اسلام ماخاچیف کا تعلق داغستان روس سے ہے، اُس کے والد ٹماٹر کی کاشتکاری کیا کرتے تھے اور اُس کے ساتھ ساتھ بطور ڈرائیور کی ملازمت بھی کرتے تھے،اپنے اخراجات کو برداشت کرنے کیلئے اسلام ماخاچیف داغستان میں بحیثیت ایک سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کیا کرتا تھا، وہ جب بھی مارشل آرٹ کے مقابلے یا ٹریننگ کیلئے کہیں بھی جاتا تو اُس کے باس سارے اخراجات برداشت کیا کرتے تھے، مارشل آرٹ کی فائٹ میں اسلام ماخاچیف نے اب تک 27 مقابلہ کرچکا ہے ، جس میں اُسے 26 مقابلے میں جیت ہوئی ہے اور ایک میں شکست۔