راقم الحروف کو اچھی طرح یاد ہے کہ جب امریکہ میں ہم جیسے لاتعداد جمہوریت پسندوں نے جنرل ضیاء الحق کیخلاف ایم آر ڈی کی تحریک چلائی یا پھر جنرل مشرف کیخلاف وکلاء تحریک کی بنیاد رکھی تھی جس میں جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے مارشالائوں، آئین شکنوں ارو ججوں کی برطرفیوں کیخلاف احتجاج کیا کرتے تھے تو ہم نے دیکھا کہ بعض پاکستانی امریکن لوگ جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کی دعوتوں میں گلچھڑے اُڑایا کرتے تھے جو ہمیں جنرلوں کی مخالفت کا درست دیتے ہیں تو ہمیں یقین نہیں آتا ہے کہ آخر کیا وجوہات برپا ہوئی ہیں کہ یہ لوگ اپنے پیاروں کے پیارے آج کل بے چارے ہو چکے ہیں جو کبھی جنرلوں کے وکیل ہوا کرتے تھے۔ جنہوں نے ہم جیسے جمہوریت پسندوں اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرنے والوں پر بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزامات لگا دیئے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان پر گیارہ سالہ ضیائی اور دس سالہ مشرفی آمریت مسلط تھی۔ جنہوں نے آئین کو پامال اور معطل کیا ہوا تھا ملکی منتخب حکومتوں اور پارلیمنٹوں کو برطرف کیا ہوا تھا جو ملکی حکومت اور عدلیہ پر قابض تھے۔ آج جب ظاہراً کسی جنرل کی حکمرانی نظر نہیں آتی ہے تو ایسے میں جنرلوں کی مخالفت کی آڑ میں کسی دوسرے جنرل کے اقتدار کے منتظر ہیں جس میں جنرلوں کی مخالفت اور مذاکرات دونوں جاری ہیں اگر خدانخواستہ کوئی جنرل حکومت پر قبضة کر لے تو یہ لوگ سب سے پہلے ہار پہنائیں گے جس کا اعادہ بار بار ہو چکا ہے کہ جب جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف نے حکومتوں پر قبضہ کیا تو انہوں نے ان دونوں جنرلوں کی کُھل کر حمایت کی تھی۔ ان کے غیر قانونی اور غیر آئینی ریفرنڈموں کی حمایت کی تھی۔ موجودہ جنرلوں کے مخالفین جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے غیر قانونی اور غیر آئینی اعمال کو جائز قرار دیا کرتے تھے۔ جس میں عمران خان ٹولہ پیش پیش تھا۔ جو جنرلوں کے قومی جرائمز کا سہارا بنا۔ جس کے بعد ان کے گودیوں اور لوریوں لینے اور دینے والے جنرلوں گُل حمید، پاشا، ظہیر اسلام، راحیل شریف، باجوہ اور فیض حمید کی داستانیں مرتب ہیں کہ انہوں نے کس طرح اپنے پیاروں کو راج دلارے بنایا تھا۔ جن کا لگایا ہو ایہ پودا اب پروان چڑھ کر پانے مالیوں کو زخمی کر رہا ہے۔ جس کے کانٹے پوریی دنیا میں پھیل چکے ہیں۔ جس کا پھل ذہر بن چکا ہے جو جنرلوں کی مخالفت کی آڑ میں ریاست پاکستان کو توڑ رہے ہیں تاہم ماضی میں عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب اور نیشنل عوامی پارٹی کے رہنما ولی خان پر جنرلوں نے اگر تلہ سازش کیس اور حیدر آباد سازش کیس جیسے گھنائونے مقدمات بنائے جنہوں نے اس کے باوجود پاکستان کی مخالفت نہیں کی تھی، جس طرح آج پی ٹی آئی والے امریکہ روز آئی ایم ایف کی مدد مانگ رہے ہیں جو آئی ایم ایف کو قرضہ نہ دینے کے بارے میں خط لکھ رہے ہیں۔ غیر ملکی اداروں کو پاکستان کی مدد بند کرنے کے وسائل استعمال کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ، بہر کیف امریکہ میں پاکستانی فوج کیخلاف ملک بھر میں گاڑیوں، بسوں، ٹرکوں، ٹائم اسکاٹروں، آسمانی غباروں کے ذریعے پاکستان کی مخالفت جاری ہے جس کے پیچھے غیر ملکی طاقتیں ہیں جو لاکھوں ڈالر کے اخراجات کر رہے ہیں جس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان دشمن طاقتوں کو پہنچ رہا ہے جس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ سینیٹ کی اکثریتی لیڈر چک شوم اور درجنوں کانگریس مین کہہ چکے ہیں کہ ہم عمران خان کے محافظ ہیں اگر ان کو کچھ ہوا تو پاکستان کو شدید نقصان پہنچے گا یہ وہ لوگ ہیں جو ایک طرف عمران خان اور دوسری طرف اسرائیلی فرعونی وزیراعظم نیتن یاہو کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں 2.6 بلین ڈالر اسرائیل کو فلسطینی عوام کے قتل کیلئے دیئے ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل نے چھ ماہ میں چالیس ہزار معصوم اور بے گناہ فلسطینی عوام کا قتل عام کیا ہے۔ جن میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے بہرحال جنرلوں کے پجاری آج کے لاچاری ایک باقاعدہ منصوبہ بندی سازش کا حصہ ہیں کہ جس میں تمام سابقہ فوجی جنرل اور بعض حاضر ڈیوٹی جنرل بھی شامل ہیں جن کے اشاروں پر عمران خان کو عدت میں حدت یا بنا شادی بیٹی کی پیدائش کے سلسلے میں بند رکھا ہوا ہے جبکہ ان پر فارن فنڈنگ، 190 ملین پائونڈز، بی آر ٹی، مالم جبہ، بلین ٹری، رنگ روڈ جیسے اربوں روپے کے مقدمات درج ہیں جن کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے کہ وہ کس عدالت کی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے گئے ہیں۔ ایسے میں جنرلوں کی مخالفت ایک ٹوپی ڈرامہ ہے جو عمران خان کو قید میں رکھ کر بارہ لاکھ روزانہ خرچ کر کے زیرو سے ہیرو بنا رہے ہیں جس کا آئندہ خمیازہ آئندہ پاکستان بھگتے گا جب ملک دو لخت کی طرح چار لخت ہوگا۔
٭٭٭