فائز کیانی
آپ گارڈن کالج راولپنڈی میں میرے انگلش لیٹریچر کے استاد تھے ۔آپ فلاسفی ، شاعری ، انٹرنیشل تقابلی لیٹریچر ، فلاسفیکل تنقید اور دیگر موضوعات پر 32 سے زائد کتابیں لکھ چکے ہیںاور بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں ۔استاد محترم کا رعب و دبدبہ، پرسنیلٹی اور اپنے سبجیکٹ پہ کمانڈ کا یہ عالم تھا کہ طالب علم انکی شخصیت کے سحر میں مبتلا رہتے اور انکے لیکچر کے دوران چڑیا کو بھی پر مارنے کی اجازت نہیں تھی ۔
استاد محترم کا انگریزی لیٹریچر پڑھانے کا اپنا مخصوص انداز تھا کہ جس میں عام طور پہ حضرت علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کا عکس نمایاں طور پہ نظر آتا اور ہم ٹین ایجر طالب علموں کے نوزاہیدہ ذہنوں پہ استاد محترم کی تربیت ایک گہرا اثر چھوڑتی۔استاد محترم ڈاکٹر مقصود جعفری صاحب کی شفقت و محبت کا دریا آج تک رواں دواں ہے کہ جس سے ہم جیسے چھوٹے لوگ آج فیضیاب ہوتے رہتے ہیں اور استاد محترم کے یہی الفاظ کہ جو انہوں نے اپنی فیس بک آئی ڈی پہ لکھنے کی زحمت گوارہ کی ہے ، میرے لیے ایک سند کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ میرے روحانی باپ کے الفاظ ہیں کہ جو تمام تر دیگر تحریروں اور حوالوں سے زیادہ معتبر اور محترم ہیں استاد محترم ڈاکٹر مقصود جعفری صاحب کی اس تحریر پہ شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال کے پوتے جناب منیب اقبال صاحب نے بھی خوبصورت الفاظ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جس کے لیے میں انکا ممنون ہوں۔
٭٭٭