شیطانی غزائیں !!!

0
38
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپکو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے گزشتہ قسط میں مال حرام یا حرام غذا کے روحانی و جسمانی اثرات پر گفتگو شروع کی جس سلسلے کی یہ تحریر ایک کڑی ہے اور اس دفعہ ایک ایسے حلال کو پیش کیا جائیگا جس کو حرام کرکے مسلمانوں کو کھلایا جاتا ہے !۔۔
چند ہفتے قبل ایک ویڈیو واٹس آپ پر پیش کی گئی جس میں مرغی کو حلال کرنے کا طریقہ جوکہ درست نہیں تھا کسی صاحب نے گفتگو کی اور بتایا کچھ برانڈ جو حلال کے لیبل کے ساتھ اپنا مال فروخت کرتے ہیں مزبح خانہ میں اس کو مشین سے کاٹا جاتا ہے ایک اور صاحب نے مجھے بتایا کہ وہ چشم دید گواہ ہیں مزبح خانہ کے پلانٹ پر رولر بلیڈ سے مرغی زبح ہوتی ہے اور اس پر تکبیر نہیں پڑھی جاتی اور بغیر بسم اللہ کے انسان نہیں بلکہ یہ کام بھی ایک مشین کرتی ہے ایک کیسٹ ریکارڈر چل رہا ہوتا ہے !جبکہ مسلمان ممالک میں حالت اور خراب ہے ٹھنڈا گوشت جو مردہ مرغی ہو یا بیمار ہوکر مر جائے اس کو کاٹ کر بیچ دیا جاتا ہے ارزاں نرخوں پر اور ہوٹل والے بخوشی زیادہ منافع کیلئے اس مال کو خرید کر عوام کو کھلا دیتے ہیں، حضرت علی کا ایک قول ہے کہ (مرغی آبادی کا سر ہے)اس قول کی حکمت و گہرائی کو سمجھنا مجھ جیسے کم علم کا کام نہیں لیکن اس سے کچھ نئی راہیں سوچنے اور مشاھدے کی ضرور کھلتی ہیں جو مسلمان خنزیر کے معاملے میں بہت حساس ہو وہ آسانی سے نہ کھائے گااور پرہیز کرے اس کو اس کا متبادل دیں تو پتہ بھی نہ چلے اور کام بھی بن جائے اس بیانئیے کا مطلب غلط نہ لیا جائے ظاہر ہے مرغی حلال ہے جبکہ سر حرام یہ واضع کردوں تاکہ مغالطہ نہ رہے ۔
کیونکہ مرغی کھانوں میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا گوشت ہے اس وجہ سے اور کم قیمت اور وقت میں تیار ہوجاتی ہے اسکے علاوہ اس کی کچھ فطری خصوصیات کی وجہ سے ریسرچر ز نے اسی کے زریعے تبدیلی اور حرام کو پیٹ میں پہنچانے کا سہارا لیا اور جس طرح مرغی تیار کی جاتی ہے اس کو جو خوراک دے کر تیز رفتاری سے وزن کو بڑھایا جاتا ہے جس خوراک کو مرغی کھاکر خود بیمار اور چلنا دشوار محسوس کرے جبکہ اسکی غذا کا حصہ نجاستوں پر بھی مشتمل ہو بشمول خون اور آلائشیں دیگر کیمیکل وہ انسانی جسم میں جاکر کیا کمال دکھائے گے !!۔۔
آجکل کا انسان ڈپریشن کے مرض کا شکار اور بہت زیادہ مایوس چاہے مشرق ہو یا مغرب یہی حال ہے وجہ پر غور کیا تو ایک بنیادی وجہ فارم کی مرغی کے گوشت کا استعمال ملا فارمی مرغی خود بہت زیادہ ڈپریشن کا شکار رہتی ہے کیونکہ جو مرغی صرف ایک صنف کو دیکھ کر جزبات سے عاری تیار ہو جنکے مرغوں کو بچپن میں مار دیا جائے اور مرغیوں کو لڑکپن میں ہی چھری تلے آنا پڑے نہ مٹی میں نہانا جوکہ اس جانور کی فطرت ہے نہ آذاد پھرنا بلکہ لوہے کے پنجرے میں قید ،اور کیڑے مکوڑے کھانا ،سبزیاں ،گھاس اور پتے کھاکر جو مرغی چھ ماہ میں جوان ہو نہ کہ چھ ہفتے میں اور ساتھ میں مرغے بھی ہوں ایسے فطری بڑھو تری اور مکمل وقت کے بعد اس کے گوشت کا زائقہ گلنے کا وقت اور رنگت و بو میں بڑا واضع فرق ہوتا ہے ۔ اس غزا کو استعمال کرنے والے اس کی تباہی دیکھ رہے ہیں لڑکیاں و لڑکے بلوغت کو جلد پہنچ رہے ہیں ایسی بیماریاں جو اس سے قبل نہ سنی گء تھیں اب سامنے آرہی ہیں نہ صرف انسان کی جسمانی صحت کی خرابی کا یہ باعث بنا بلکہ اخلاقی گراوٹ اور بے راہ روی دنیا میں پھیلتی فحاشی اس سب کے پیچھے ان شیطانی غزائوں کا عمل دخل ہے اگر ہم سمجھ سکیں تو ۔۔
لیکن دنیا کا متعصب میڈیا جس نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے ابھی دو ہفتے قبل ہی مسلمان فریضہ حج ادا کرکے شھدا حاجیوں کی ریکارڈ تعداد کے ساتھ دوبارہ پر عزم ہیں جان چلی جائے لیکن حج ایسے ہی ہوگا جو حج پر نہ جاسکیں وہ قربانی کرتے ہیں تو عالمی میڈیا کو جانوروں پر ظلم لگتا ہے دو صدی قبل ہی ھندوستان میں عورت کو شوھر کے ساتھ زندہ جلایا جاتا تھا اور اس سے قبل زمانہ جاہلیت میں دیویوں کو کنواری لڑکیوں کی بلی دی جاتی تھی بیوہ ہونا عورت ہونا ایک جرم سمجھا جاتا اس پر کوء بات نہیں کرتا اسلام و مسلمان دشمن اس تہوار کے مثبت پہلوئوں کو نظر انداز کر جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں جبکہ مذھب اسلام نے انسانوں کے ہی نہیں ہر جاندار حیوانات نباتات کے حقوق بیان فرمائے ایسے معاشرے اور دشمن میڈیا کا اللہ سمجھے ،
ملتے ہیں اگلے ہفتے ان شا اللہ متعلقہ موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here