کمالہ ہیرس، صدارتی امیدوار، واقعی؟

0
17

صدارتی انتخاب(امریکہ)5نومبر اور آنے والے105دنوں میں ڈیموکریٹ کی طرف سے صدر بائیڈین کے دستبردار ہونے کے بعد کمالہ ہیرس صدارت کے لئے امیدوار ہونگی دوسری پارٹی ری پبلکن کی انتخاب کی مہم پچھلے ہفتے شروع ہوگئی تھی اور مشی گن میں سابقہ صدر ٹرمپ کو انتخاب کے لئے چن لیا گیا تھا۔ اور انہوں نے تاریخ کی سب سے طویل تقریر کرکے ریکارڈ قائم کیا تھا۔ سابقہ صدر ٹرمپ کے مقابلے میں بظاہر اور یقینی طور سے ڈیموکریٹک کا چنائو نہایت کمزور ہے۔ اور ٹرمپ کو جیتنے میں آسانی ہوگی ان کا ایجنڈا جس کے لئے وہ اور نامزد وائس وائس پریذیڈنٹ جے ڈی وائس اہمیت دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ صدر بنتے ہی وہ سائوتھ امریکہ سے غیر قانونی گھسنے والوں کو ملک سے نکالینگے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی ختم کرینگے اور صدر بائیڈین کے الیکٹرک کار کے پروگرام کو ختم کردینگے۔ پیٹرول سستا ہوگا جس کے لئے وہ عرصہ سے کہہ رہے ہیں۔DRILL BABY DRILLبقول انکے امریکہ میں تیل کی پیداوار اتنی ہے کہ دوسرے ممالک کو بیچا جاسکے گا۔ جو درست ہے اور سب کو معلوم ہے کہ ان کے دور میں پیٹرول سستا تھا اور سود کی شرح بھی کم تھی۔ اور یہ کام وہ بخوبی کرینگے۔ صدر بائیڈین کا گراف نیچے گر کر مباحثہ کے بعد40فیصد ہوگیا تھا۔ لیکن کمالہ ہیرس کے مقابلے میں سابقہ صدر ٹرمپ80فیصد زیادہ ووٹوں سے جیتینگے ایسا ہمارا کہنا ہے اور تاریخ کے پہلے صدر ہونگے جو اس اکثریت سے جیتیں گے۔
کمالہ ہیرس ایک نہایت ہی کمزور امیدوار جن کو شاید ڈیموکریٹ امریکن بھی ووٹ دینا پسند نہیں کرینگے ایک کام انہیں آتا ہے جیسے وہ نائب صدر بننے کے بعد بخوبی انجام دے رہی ہیں کہ وہ ہنسنے کی ماہر ہیں۔ ان کی کسی بات کو کوئی سنجیدگی سے نہیں لے گا۔ کیا ڈیموکریٹ کے پاس اس سے اچھا امیدوار نہیں تھا قیاس آرائیاں یہ ہی تھیں کہ صدر بائیڈین کی پشت پر سابقہ صدر اوبامہ ہیں سیاسی پنڈتوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی مشعل اوبامہ کو صدارت کا امیدوار بنوا سکیںگے۔ آج کمالہ ہیرس نے اپنی صدارتی مہم کا آغاز کچھ ایسے کیا۔ ہنستے ہوئے بیان دیا کہ آج کا دن پہلا مکمل دن ہے۔ صدارتی مہم کے آغاز کا میں ولمنگٹن دلیوDELAWAREجارہی ہوں تاکہ ہیڈکوارٹر میں جاکر اسٹاف کو ہیلو کر سکوں۔ اور اب ہماری جیت میں 105دن باقی ہیں۔ مزید کیا کیا انہوں نے اور کیا کہا ہمیں معلوم نہیں کہ آج پورا دن ہم نےUSSSکی ڈائریکٹر۔25سالہ کمبرلی شیٹل کی کانگریس کے ممبران کے سامنے پیشی کو دیکھتے رہے۔ کوئی25سے زیادہ ممبران جس میں دونوں پارٹی کے لوگ شامل تھے نے انہیں اسکی کارکردگی پر استعفٰے دینے پر زور دیا لیکن وہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتی رہیں۔ اور کسی سوال کا جواب ہاں یا نا میں دینے کی بجائے اَئیں بائیں شائیں کرتی رہیں۔ کمبرتی شیٹل کے نیچے8300کا ملازموں کا گھیرائو ہے اور اس ایجنسی جس کا سالانہ بجٹ3.62بلین ہے۔ اہم ڈپلومیٹ، سیاسی شخصیات اور بالخصوص صدارتی الیکشن میں دونوں امیدواروں کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ 13جولائی کو ایک نوجوان نے150گز کے فاصلے سے ایک عمارت پر چڑھ کر رائفل سے صدارت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنایا تھا لیکن گولی ٹرمپ کی کن پٹی پر لگی اور انکے پیچھے کھڑے شخص کو جا لگی جس سے وہ جان بحق ہوگیا اور دو زخمی ہوئے۔USSSکی کانگریس کے سامنے سوائی پورے دن جاری رہی۔ کانگریس مین نے انہیں وہ ویڈیو بھی بتایا جس میں عمارت کے نیچے کھڑے لوگ وہاں پرUSSSکے تعینات کئے12افراد کی توجہ عمارت پر چڑھ ہاتھ میں بندوق تھامے شوٹر کی طرف دلاتے رہے۔ نہ ہی کنونشن سے پہلے یا دوران محکمہ نے حفاظتی تدابیر کے لئے ڈران اڑائے۔ لیکن ڈائریکٹر نے کسی کے سوال کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا کہ ایک ممبر نے زچ ہوکر کہا۔ کہ وہ انکی جھوٹ اورBULL SHIFنہیں سننا چاہتی۔ جو اب چاہتی ہے ہاں یا نا میں۔ ڈائریکٹر کمبرلی شیٹل نے۔ تمام حادثہ کی ذمہ داری قبول کی لیکن اس بات پر کہ وہ استعفٰے نہیں دینگی ڈٹی رہیں۔ اور یہ کہتے چلیں کہ اس سے لے بھی ہم نے اس قسم کی۔ ذمہ دار افراد کی سنوائی دیکھی ہے لیکن آج کی کارروائی سے کہیں کہیں محسوس ہوا کہ پاکستان کے بیورو کریٹ کے جراثیم یہاں بھی داخل ہوچکے ہیں کہ وہ غلطی نہیں مانتے اور نہ ہی سیٹ چھوڑتے ہیں۔
کانگریس میں کھنہ نے یاد دلایا کہ صدر ریگن پر حملہ کے بعد جب کے ڈائریکٹر نے عہدہ سے استعفٰے دے دیا تھا۔ کمبرلی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ دوسرے کانگریس مین کرشنا مورتی نے بھی سختی سے کئی سوال کئے لیکن ڈائریکٹر نے جواب میں ہیرا پھیری کردی۔ انہوں نے ویڈیو بھی دکھایا جس میں آسانی سے شوٹر دیکھا جاسکتا ہے اور حفاظت پر تعینات عملہ اُسے پکڑ سکتا تھا لیکن ان کی نظر میں یہ قاتلانہ حملہ کا جواز نہیں تھا کمبرلی کا کہنا تھا میڈیا اور دوسرے موجود لوگں کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر کمبرلی، جھوٹی، گھٹیا اور چھلاوا ہے۔ اور اس حیثیت میں وہ کس کو جواب دینے کی پابند نہیں۔
یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ صدر بائیڈین اور کمالہ ہیرس اپنے اپنے عہدوں پر نااہل افراد ثابت ہوئے ہیں کہ مس کمبرلے انہیں کے دور میں ڈائریکٹر بنی تھی۔ اور جیسے کمالہ ہیرس صدارت کے لئے نامزد ہوئی ان کے چاہنے والوں نے امریکہ کو بھول کر کمالہ کی تعریف مین ڈھول بجانے شروع کردیئے۔ جن میں نیویارک سٹی کے میئر ایرک آدم پیش پیش ہیں جو خود بھی نااہل ہیں۔ اور جھوٹے بھی ہیں۔ جنہوں نے ٹیکساس کے گورنر سے مل کر بارڈر پھلانگ کر آنے والوں کے لئے گرمجوشی دکھائی تھی اور ان کے لئےPIAکا ہوٹل روز ویلٹLEASEکرکے انہیں بسایا تھا جو سٹی کا نہایت ہی پوش ایریا ہے اور اب وہاں کا منظر دیکھنے کے قابل ہے غیر قانونی ہجرت کرکے آنے والوں میں سب ہی کوئی شامل ہیں اور اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کون جرائم پیشہ ہے کون جیل سے رہا ہو کر آیا ہے مگر میئر آدم اپنے فائدے کے لئے سب کو خطرے میں ڈال چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ جن کا ٹرمپ ٹاور وہاں سے بہت قریب ہے جہاں یہ مکسیکن اور دوسری جگہوں کے لوگ ڈیرہ جمائے گندگی پھیلا رہے ہیں نے بھی اپنی تقاریر میں اس کا اظہار کیا تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ کاUSSSکا محکمہ اس کارکردگی کا ذمہ دار ہوتے ہوئے بھی ڈھٹائی سے کام لے رہا ہے اور یہ بات صدر کینڈی یا انکے بھائی رابرٹ کینڈی کے وقت کی نہیں۔ جہاں اہم شخصیات کے اردگرد خطرہ ہی خطرہ ہے کہ ایسے نااہل افراد اس ملک کو کتنا گرا چکے ہیں۔ کہ قاتل کو دیکھ کر بھی وہ حرکت میں نہیں آئے اور انتظار کرتے رہے کہ وہ فرد اپنا کام ختم کرکے اور اُسے شوٹ کریں اب اگر ڈائریکٹر کمبرلی شیٹل ایسے اہم محکمہ کی ذمہ داری نہیں سنبھال سکتیں تو بہتر ہے وہ استعفٰے دے دیں۔ ویسے بھی 105دن کے بعد انہیں جانا پڑے گا۔
اور اب شروع ہوچکی ہے ٹرمپ کے خلاف مہم جس میں انہیں ملزم کہا جارہا ہے بہت سوں کو ان سارے الزامات کی نوعیت کا علم نہیں اور اس کی مثال ڈائریکٹر کمبرلی ہے اور یہ ہی بات نامزد صدر کمالہ ہیرس کے لئے پچھلے51سالوں میں ہماری نظر میں کوئی بھی ایسا نائب صدر نہیں گزرا۔ جو اتنا کمزور اور بے اثر ہو ایسا لگتا ہے ڈیموکریٹ اپنی ہار مان چکے ہیں یا پھر بہت اوپر سے یہ طے ہوچکا ہے کہ صدارت کے لئے موجودہ حالات میں جب کہ امریکہ کی حالت بہت پتلی ہو چکی ہے صدر ٹرمپ جیسا آزمودہ شخص جاہیئے۔ امریکی عوام طے کر چکے ہیں سب کے دماغ میں یہ ہی سوال ہے کہ ”بہت ہوچکا اب مزید نہیں” جیسا کہ کہا جارہا ہے صدر ٹرمپ47ویں صدر بننے جارہے ہیں۔ عوام اس قدر بے بس اور لاچار ہوچکے ہیں کہ وہ ٹرمپ کا دور یاد کر رہے ہیں۔ اور ان سب باتوں کے پس دہ جو کچھ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ہو رہا ہے کسی کو نہیں معلوم لیکن الجزیرہ پر دیکھا جاسکتا ہے اور نتن یاہو بڑی خاموشی پیر کے دن واشنگٹن میں آیا ہوا ہے تین دن کے دورے پر جس میں بدھ کے دن وہ کیپٹل ہل میں کانگریس کے نمائندوں سے خطاب کرے گا شاید شکایت کرے کہ میرا ساتھ کیوں چھوڑ دیا اور مزید ڈالرز لائو!!۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here