پاکستان میں فوج کا سیاسی جماعتوں پر اثر و رسوخ اور اس کا معاشی نظام پر اثرات ایک پیچیدہ اور طویل عرصے سے جاری موضوع ہے۔ فوج نے ہمیشہ پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور اس کے اثرات معاشی استحکام، ترقیاتی حکمت عملی، اور عوامی فلاح و بہبود پر نمایاں رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاست میں فوج کا اثر و رسوخ 1947 سے لے کر آج تک ایک معمول بن چکا ہے۔ فوج نے متعدد بار براہ راست حکومت پر کنٹرول حاصل کیا، جس نے سیاسی جماعتوں کی فعالیت کو متاثر کیا۔ فوجی حکمرانی کے دورانیے میں، ملکی سیاست زیادہ تر فوجی جرنیلوں کے ہاتھ میں رہی، جنہوں نے اکثر اوقات ملکی معیشت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے تحت استعمال کیا۔ فوجی حکومتوں کے تحت، پاکستانی معیشت میں کئی اہم تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ فوجی حکمرانی کے دورانیے میں اکثر اقتصادی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، مگر ان کا دورانیہ اور اثر عارضی ثابت ہوا۔ مثال کے طور پر، جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں زراعت، صنعت، اور بنیادی ڈھانچے میں کچھ بہتری آئی، مگر ان اصلاحات کا مقصد زیادہ تر فوجی حکومت کی سیاسی مضبوطی تھا، نہ کہ عوامی فلاح و بہبود۔ فوجی حکمرانی کا ایک بڑا مسئلہ یہ رہا ہے کہ اس نے سیاسی استحکام کو متاثر کیا اور ملکی اداروں کو کمزور کیا۔ فوجی حکومتوں نے اکثر سویلین اداروں کی طاقت کو محدود کیا، جس سے معیشت کے طویل مدتی استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ سویلین حکومتوں کی عدم موجودگی میں، معیشت میں پائیدار ترقی ممکن نہیں رہی، کیونکہ فوجی حکمرانی کے دوران اقتصادی پالیسیاں زیادہ تر فوری فوائد پر مرکوز رہی ہیں۔ فوجی مداخلت کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ یہ ملکی معاشی نظام میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کو جنم دیتا ہے۔ جب فوجی حکومتیں آتی ہیں، تو عالمی سطح پر بھی ملک کی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور غیر ملکی سرمایہ کار اکثر غیر یقینی سیاسی ماحول کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے ہیں، جس سے ملکی معیشت میں بحران پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح، جب سویلین حکومتیں واپس آتی ہیں، تو انہیں فوجی دور کے دوران اپنائے گئے معاشی اقدامات کی بحالی اور اصلاح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سویلین حکومتیں اکثر فوجی دور کی ناقص پالیسیوں اور منصوبوں کو درست کرنے کی کوشش کرتی ہیں، مگر یہ عمل وقت طلب اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ اس دوران، عوام کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوجی مداخلت کے معاشی اثرات میں ایک اور پہلو دفاعی اخراجات کا بھی ہے۔ فوجی حکومتوں کے تحت دفاعی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ڈالتا ہے۔ ان اخراجات کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے پروگرامز کے لیے وسائل کم دستیاب ہوتے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ پاکستان میں فوج کی سیاسی جماعتوں پر مداخلت اور حکمرانی نے ملکی معاشی نظام کو گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ فوجی حکومتوں کے دوران اگرچہ کچھ ترقیاتی اقدامات کیے گئے، مگر ان کے اثرات عارضی رہے اور ان کے نتیجے میں معیشت میں عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال بڑھی۔ سویلین حکومتوں کو اکثر ان اثرات کی بحالی اور اقتصادی استحکام کی بحالی کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا، پاکستان کے معاشی نظام کی مضبوطی اور ترقی کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی استحکام کو یقینی بنایا جائے اور سویلین حکومتوں کو مکمل اختیار دیا جائے۔
٭٭٭