فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
76

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! میلاد النبیۖ کا ماہ مقدس شروع ہوچکا ہے اہل ایمان ہر طرف خوشیوں کا پیغام لئے پھر رہے ہیں کہیں جلسوں کی تیاریاں ہیں تو کہیں جلوسوں کی۔ کہیں محافل سجائی جارہی ہیں تو کہیں گلیاں، بازار اور دکانیں سجائی جارہی ہیں۔ ہر مئومن عاشق رسول عشق مصطفیٰۖ کا اظہار اپنی اپنی وسعت کے مطابق کر رہا ہے۔ اور اسے ایمان سمجھتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ علماء کرام فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جلسہ میلاد مصطفیٰۖ اور ذکر اوصاف مصطفٰے علیہ الصلواة و السلام خاوند قدوس نے مجمع انبیاء معصو مین علیھم السلام میں عرش بریں پر منعقد فرمایا۔ اس کے بعد تما جلسے سنت الٰہیہ ہیں۔علماء محققین فرماتے ہیں ہمارے اہل سنت وجماعت نے جب بھی کوئی اصطلاح اپنائی ہے تو یا اس کی اصل قرآن کریم میں ہے یا حدیث مبارکہ میں ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عیدیں تو صرف دو ہیں۔ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ تیسری عید میلاد کہاں سے نکل آئی؟ ہم کہتے ہیں کہ عید تو صرف ایک ہی ہے اور وہ عید میلاد مصطفیٰۖ ہے۔ باقی دو عیدیں تو اس کے صدقے میں ملی ہیں۔ اور سب خوشیاں بھی، حضورۖ نہ تشریف لائے تو نہ عید بقر ہوتی اور نہ عیدالفطر ہوتی اور نہ کوئی اور خوشی ہوئی۔ علماء محققین فرماتے ہیں کہ شب قدر اور شب برآت بھی شب ولادت کے صدقے میں ملی ہیں۔ اہل سنت وجماعت جب بھی اشتہار چھاپتے ہیں تو اس کا عنوان جلسہ میلاد النبیۖ رکھتے ہیں جبکہ دوسرے حضرات کا عنوان جلسہ سیرت النبیۖ ہوتا ہے۔ دونوں میں کس کی اصل قرآن وسنت کے مطابق ہے؟ جلسہ سیرة النبیۖ کی اصل چاہیں تو آپ کو کسی کتاب سے نہیں ملے گی۔ کیونکہ کسی تفسیریا حدیث میں اس عنوان کا باب یعنی باب سیرت النبیۖ نہیں ہے۔ بخلاف میلاد النبیۖ کے کیونکہ اس کی اصل احادیث میں موجود ہے۔ لفظ میلاد حدیث سے لیا ہے چنانچہ حدیث کی مشہور کتاب جو صحاح ستہّ میں تیسرے نمبر پر شمار کی جاتی ہے وہ ترمذی شریف ہے۔ اس میں ایک مستقل باب ہے: بَابُ مَا جَآء فی میلادالنبیۖ، یوں اصطلاح میلاد النبیۖ محدّثین سے منعقول ہے۔ عید میلاد النبیۖ منانا اصل میں نعمت خدا جل جلالہ کا شکریہ ادا کرنا ہے کیونکہ جس دن کوئی نعمت ملتی ہے وہ دن عید کہلاتا ہے۔ اس لئے ہم لوگ جس دن حضورۖ اس عالم میں تشریف لائے اس دن عید میلاد مناتے ہیں۔ اس کی اصل قرآن پاک میں ہے۔ لفظ عید قرآن پاک سے لیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجعہ:(حضرت عیٰسی علیہ السلام نے کہا) اے رب ہمارے! ہم پر آسمان سے فائدہ یعنی دستر خوان اتار تاکہ وہ دن ہمارے اگلے اور پچھلوں کی عید کا دن ہو۔ اور تیسری نشانی ہو(سورة الانعام پارہ نمبر7)معلوم ہوا کہ جس دن خداوند قدوس کی کوئی نعمت ہے وہ دن اس امت کے لئے عید کا دن ہوتا ہے اور حضورۖ کی تشریف آوری صرف امت ہی نہیں بلکہ تمام مخلوق لئے نعمت ہے۔ اس لئے کہ آپ کی آمد پرجانوروں نے بھی خوشیاں منائیں۔ مشرق کے جانوروں نے مغرب والوں کو اور مغرب والوں نے مشرق والں کو مبارک باد دی اور اظہار مسرت کیا۔ باقی رہا جھنڈیاں لگانا تو یہ جبریل امین کی سنت ہے۔ حضورت علیہ السلام کی پیدائش پر جبریل امین نے تین نور کے جھنڈے لگائے۔ ایک بیت آمنہ پر، دوسرا بیت اللہ شریف پر اور تیسرا عرش عظیم پر۔ اس میں دو باتیں سامنے آئیں ایک جھنڈیاں یا جھنڈے لگانا اور اظہار مسرت کرنا۔ دوسرا یہ کہ اس تشریف لانے والے کی حکومت فرش سے عرش تک ہوگی۔ کیونکہ جس کا جہاں جھنڈا ہوتا ہے اس کی وہاں حکومت ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ہی حضورۖ کے فرمان کے مطابق آپ کے دو وزیر زمین پر اور دو وزیر آسمان پر ہیں۔ زمین پر صدیق و فاروق رضی اللہ عنھا ہیں اور آسمان پر جبریل و مکائیل علیھا السلام ہیں۔
آسمانوں پر بھی وزارت حضورۖ کی اور زمین پر بھی وزارت حضورۖ کی اس بناء پر حضورۖ صدر کونین ہیں۔ دونوں صوبے زیرنگین مصطفیٰۖ ہیں۔ حضور علیہ السلام مدینہ شریف میں بشکل جلوس داخل ہوئے تھے۔ جب حضور علیہ السلام مکہ سے مدینہ چلے اور راستہ میں بریدہ اسلمی اور آپ کے ستر لشکری لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے حضور علیہ السلام سے چند سوال کئے۔ جواب تسلی بخش ملنے پر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ اور مدینہ شریف کی طرف سفر میں آپ کے ساتھی بن گئے۔ جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے اپنی قیمض یا چادر پھاڑ کر جھنڈا بنایا۔ اس کو لہراتے ہوئے حضور کے آگے آگے غلامانہ حیثیت سے مدینہ شریف میں داخل ہوئے۔ جب حضور مدینہ منورہ کو مسجد قباء سے چلے تو راستے میں بچیوں نے استقبال کیا اور کہا:ترجعہ: ہم پر چودھویں کا چاند طلوع ہوگیا وداع کی گھائیوں سے۔ ہم پر شکر واجب ہے کہ بلانے والے نے اللہ کی رضا کی طرف بلایا۔ مسلم شریف میں ہے کہ مدینہ شریف میں داخلے کے وقت خوشی سے مرد اور بچے بازاروں میں پھیل گئے اور عورتیں چھتوں پر چڑھ گئیں۔ اور تمام اہل مدینہ یا محمد یارسول اللہ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اب صرف یارسول کہہ کر پکارنا ناجائز ہے یعنی صفائی ناموں نہ کہ ذاتی نام سے۔ اللہ تعالیٰ میلاد کی برکات تمام امت کو عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here