سوال1:۔شادی کی تقریبات کیلئے مختصر مہمان، وقت اور ایس او پیز کی پابندی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:۔ دنیا میں جس طرح یہ بیماری پھیلی ہے اس کو روکنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم پارٹیوں اور دعوتوں کو مختصر کریں، کم لوگ کم وقت میں تقریب کا اختتام بہت ضروری ہو گیا ہے۔ نہ صرف مہمان کم تعداد میں بلائے جائیں بلکہ ماسک پہننا، ہاتھ دھونا، ایک دوسرے سے دور رہنا بھی انتہائی پابندی کے ساتھ کیا جائے تاکہ یہ وباء اپنے اختتام کو پہنچے۔میں اس کے پورے حق میں ہوں کچھ عرصے ہم چاہیں یا نہ چاہیں ہمیں یہ سب کرنا ہے۔
سوال2:۔ کرونا سے قبل کئی دنوں تک جاری رہنے والی شادی کی تقریبات سمٹ کر اب محض دو دنوں تک محدود رہ گئی ہیں آپ کے خیال میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں یا منفی؟
جواب: جیسا کہ پہلے کہا گیا شادی بیاہ ہویا اور کوئی تقریب وقت کم لیا جائے گا تو ہم جلدی آکر جلدی چلے جائیں گے اور کرونا میں تو بہت ہی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ نہ صرف شادی بیاہ میں وقت کی بچت ہوئی ہے ، ہم بہت سارے بے جا خرچوں سے بچ گئے ہیں اور والدین نے بہت سکون محسوس کیا ہے مگر میں ایک بات کا اضافہ کروں گی کہ اگر کوئی تقریب پرتکلف طریقے سے کرنا چاہ رہا ہے اور بہت ساری تقریبات بھی کرنا چاہ رہا ہے تو ان کی مرضی ، آپ بس محتاط رہیں۔
یہ وہ سوال ہیں جو میری دوست نے مجھے بھیجے ہیں شاید وہ کوئی سروے کرنا چاہ رہی ہیں۔ ان سوالوں کے جواب وہی ہیں میری نظر میں جو آپ نے پڑھے ،کیا آپ لوگ بھی ان جوابوں سے متفق ہیں ۔
ہونایہی چاہئے شادی بیاہ بے شک کسی کا ذاتی معاملہ ہو مگر ہمیں کوشش یہی کرنی چاہئے کہ آج کل کے حالات کے تحت شادی ضرور کریں اگر بچوں کی شادی طے ہے تو اسے کرنا ہی ہے مگر اس کے ساتھ یہ احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔ پچھلے ڈیڑھ مہینے میں چار شادیوں میں شرکت کی۔ دو شادیوں میں نہ صرف ماسک کا خیال رکھا گیا بلکہ اس طرح کا بھی کوئی فنکشن نہ کیا گیا کہ لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب آئیں یا جوش میں تمام احتیاط بھول جائیں۔
مگر دو شادیوں میں کسی بھی قسم کی احتیاط نہیں تھی ،ہال مہمانوں سے بھرے تھے، کسی نے ماسک نہیں پہنا تھا، تمام احباب بہت قریب بیٹھے تھے اور دوسرے فنکشن بھی دل کھول کر سو رہے تھے۔ اگر ہم ابھی بھی احتیاط رکھیں تو یہ وباء ان شاء اللہ جلد ختم ہو جائے گی مگر ہم بہت بے صبری سے اس کے ختم ہونے کا انتظار تو کررہے ہیں مگر جیسے ہی کوئی تقریب ہوتی ہے ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں۔
مانا کہ گھر میں رہ کر بور ہو چکے ہیں کچھ تو ہو کہ دل بہلے۔ لوگوں کو چہروں کو ترس گئے ہیں اچھے کپڑے پہننے کو دل بے چین ہے ، میک اپ اور زیورات بھی سب کو دکھانا ہے مگر یہ بھی سوچیں کہ جب بے احتیاطی کسی کو بیمار کرتی ہے تو دل کتنا دکھتا ہے اور گھر میں کتنا خوف اور بے چینی آجاتی ہے۔ اس لئے میں اس بات پر متفق ہوں کہ ابھی بھی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور تقریبات میں ہر طرح کی سہولت اپنے مہمانوں کو مہیا کریں کیونکہ اب ہم سب بہت ریلیکس ہوتے جا رہے ہیں۔