گریٹر اسرائیل محاذ کا آغاز!!!

0
3

گریٹر اسرائیل
محاذ کا آغاز!!!

اسرائیل کی جانب سے عالم اسلام میں خونریزی کی نئی مثال قائم ہو چکی ہے ، ایک طرف غزہ ، فلسطین میں قتل عام تودوسری طرف لبنان میں بھی نئے محاذ کا آغاز کر کے ”گریٹر اسرائیل” کی طرف پیش قدمی کا آغاز کر دیا گیا ہے ، ”گریٹر اسرائیل” کی اصطلاح دنیاوی سے زیادہ دینی ہے ، یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اس کا ذکر موجود ہے اور گریٹر اسرائیل کی ریاستوں میں سعودی عرب بھی شامل ہے ، امریکہ کی آشیر آباد اور پشت پناہی سے اسرائیل نے اپنے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے ، حیران کن بات یہ ہے کہ اس دوران دنیا بھر کے ممالک کے سربراہان اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہیں اور کوئی بھی اسرائیل کی بدمعاشی، غنڈہ گردی پر زبان کھولنے کے لیے تیار نہیں ہے ، کسی بھی ملک کی جانب سے کوئی مذمت سامنے نہیں آ سکی ہے ۔صرف پاکستان کی جانب سے معمولی لب کشائی کی گئی ہے جبکہ غزہ ، فلسطین میں خوراک کے بحران پر امریکہ بھر میں سیکرٹری خارجہ کیخلاف سخت احتجاج سامنے آیا ہے ۔ امریکیوں کی بڑی تعداد اور امریکہ میں مسلم کمیونٹی کے حقوق کی سب سے بڑی تنظیم کیئر کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی امداد کی بحال کے متعلق جھوٹ بولنے پر فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں ۔ صدر جو بائیڈن کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں شرکت پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کے سائے منڈلا رہے ہیں اور سفارت کار ایک مکمل علاقائی جنگ کو روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔درجنوں عالمی رہنماؤں کے اس اہم اجتماع سے دن قبل اسرائیل نے لبنان پر فضائی حملے کیے، جن میں لبنانی حکام کے مطابق 490 سے زیادہ لوگ جان سے گئے ہیں۔ پیر کو جب عالمی رہنما نیویارک میں اپنی تقاریر اور بالمشافہ ملاقاتوں کے لیے جمع ہو رہے تھے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن فرانس نے مشرق وسطیٰ میں جاری بحران پر ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے ایک بار پھر لبنان میں مکمل زمینی حملے کے خلاف خبردار کیا ہے، اور ایک سینئر امریکی اہلکار نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اس ہفتے اقوام متحدہ میں ‘ٹھوس’ تجاویز پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ لبنان کی صورت حال کو کس حد تک بہتر بنایا جا سکتا ہے، کیونکہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں، جہاں اسرائیل اکتوبر 2023 سے مسلسل حملے کر رہا ہے، ناکام ہو چکی ہیں۔ گوتیریش نے اجتماع سے قبل خبردار کیا کہ’بین الاقوامی مسائل ہماری حل کرنے کی صلاحیت سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں،سات اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے اور مشرق وسطیٰ میں جاری تشدد نے عالمی ادارے میں گہری تقسیم کو عیاں کر دیا ہے چونکہ اس ہفتے اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، تو ممکنہ طور پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ منگل کو ترکی، اردن، قطر، ایران اور الجزائر کے نمائندے تقریریں کریں گے، جو تقریباً ایک سال سے جاری غزہ میں جارحیت روکنے کا مطالبہ کریں گے۔ یہ واضح نہیں کہ یہ بڑا سفارتی اجتماع ان لاکھوں افراد کے لیے کچھ کر سکے گا یا نہیں جو عالمی سطح پر تنازعات اور غربت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ گوان نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی بھی حقیقی سفارتکاری پس پردہ ہوگی۔ یہ موقع ہو سکتا ہے کہ مغربی اور عرب سفارتکار ایرانیوں کے ساتھ کچھ گفتگو کریں کہ خطے کی صورت حال کو بے قابو ہونے سے کیسے روکا جائے۔عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر لبنان کے بحران پر عرب رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔ گوتیریش نے لبنان کے ‘دوسرا غزہ’بننے کے امکان کے خلاف خبردار کیا ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کی صورتحال دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج کی صورت اختیار کر رہی ہے ، کیونکہ مزید ایک ماہ کشیدگی ایسے ہی جار ی رہی تو مزید محاذ کھلنے کا خطرہ ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here