آج تیرہ دن ہوئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے٤٧ویں صدر بن گئے ان کی کامیابی یقینی تھی اس لئے کہ مقابلہ میں نہ جانے کس نے کمالہ ہیرس کو جلدی میں ٹرمپ کے مدمقابل کھڑا کردیا تھا جو صدر بائیڈن کی نائب صدر بنی ہوئی تھیں یہ بھی ایک بڑا مذاق تھا امریکن کے ساتھ کہ تھرڈ ورلڈ ملکوں کے لوگوں کی اولادیں کم ذہین نہیں اور وہ بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہی ہیں لیکن کمالہ ہیرس نہایت سطحی دماغ کی شخصیت واقع ہوئیں اُن کومعلوم تھا کہ وہ جیت نہیں سکتی نہ تو اس کو کوئی معلومات تھیں دنیا اور اس کے مسائل کے بارے میں ،مہنگائی کیسے ختم کرنا ہے جو امریکہ کا سب سے بڑا اور تکلیف دہ مسئلہ تھا کہ بائیڈین کے پاس اس کا ایک ہی توڑ تھا کہ بے روزگاروں اور لاچاروں کو فوڈ اسٹمپ کے ذریعے مالی، امداد دی جائے تاکہ وہ خریدوفروخت کرسکیں نتیجہ میں بڑی بڑی فوڈ مارکیٹ جیسے COSCO اور B-J بھری رہیں۔ اس مسئلے پر بائیڈین صاحب نے اور کمالہ ہیرس نے اپنا دھیان ہٹا رکھا تھا ،کمالہ نے ساڑھے تین سالوں میں کچھ نہیں سیکھا بلکہ ہلا گلا اور باگڑ بلا کرتی رہی نتیجہ صفر کہ جب کوئی اینکران سے سوال کرتا تو وہ بات کا رخ صدر ٹرمپ کی طرف کر دیتی۔ DO,DIOاورDONEکرتی رہتی مہنگائی اور دوسرے بیرونی مسائل کا سوال ہوتا تو بہکی بہکی باتیں کرتی ٹرمپ پر الزام لگاتی اور یہاں ہمیں پاکستانی سیاست کی جھوٹی اور بٹھائی گئی عورتیں یاد آجاتیں ان میں مریم نواز اوّل تھیں انکے جواب بھی یہ ہوتے کہ عمران خان نے یہ کردیا اور وہ کردیا یہ نہایت شرمناک بات ہے اور تھھی کہہ سکتے ہیں کہ ان کے خون میں بھی مریم نواز تھی اس نے بھی کچھ نہیں سیکھا صوبائی وزارت پلیٹ میں سجا کر ملی اور واہ واہ کرنے والے نوازشریف کے لوگ جو نہایت ہی چور صفت اور جھوٹے تھے اور ہیں کہ اگر کوئی خرابی ہے تو وہ عمران خان کی وجہ سے ہے۔ باہر سے اسکے لئے کوئی آواز اٹھتی ہے تو وہ سبPTIکے لوگ ہیں۔ یہ ہی بات عاصم منیر کہتا ہے ہمارا ایسا کہنا ہے کہ وہ سب ہی پاکستان کے محب وطن ہیں ہماری طرح کہ تم تم قرآن کی آیات پڑھ پڑھ کر نوجوانوں، مولویوں، اور آرمی کے لوگوں کو سادہ کپڑوں میں بٹھا کر اُن پر نہ اتارو فتوے دینا بند کرو کہ اللہ کہتا ہے کہ یہ بھی نماز روزہ تمہارے منہ پر مار دیا جائیگا۔ کیا عاصم مینر نے یہ پڑھا ہے نہیں تو پڑھ لیں ایک بار ہم سے پوچھا گیا کہ آپ نے صدر ٹرمپ کے لئے پوسٹ ڈالیں، انکے لئے لکھا وجہ بھی بتائی کیوں، آپ کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ عوام کی امیدوں پر پورے اترینگے ہمارا جواب تھا انکے پچھلے چار سال کو دیکھیں اور جو وعدے انہوں نے کئے ہیں وہ انہیں پورا کرینگے۔ رہا عمران خان کا معاملہ تو اس کے لئے کوئی یقینی بات نہیں کی جاسکتی! اس کے لئے ان کے پاس ہر ادارے کا سیکرٹری ہے، ایک انڈین نژاد ویوک رام سوالی ہے جو کچھ کر بھی سکتا ہے یا کچھ نہیں ابھی تک صدر ٹرمپ نے جن کا چنائو کیا ہے اسکے لئے ہم صرف کینڈی سے امید رکھتے ہیں جو ہیلتھ اور فوڈ کے لئے چنے گئے ہیں یہ ایک اہم عہدہ ہے۔
ادھر مریم نواز کا دعویٰ ہے کہ وہ بہت بہادر عورت ہیں جی درست کہا وہ بڑے بڑے کارنامے سرانجام دے چکی ہیں اپنے باپ سے جھوٹ اور ڈاکے مارنا سیکھے ہیں اور اب عاصم منیر کی سرکردگی میں انہیں کھلی آزادی ہے۔ باہر کے دوروں پر اربوں روپے ضائع کریں زکام کا علاج کرانے آسٹریلیا جائیں۔ امریکہ آئیں لندن پدھاریں وہاں اُن کے خوشامدی نہیں خوش آمدید کہنے کے لئے کونے پر بینر اٹھائے کھڑے ہیں اور خود کو ملک کے محب وطن کہلاتے ہیں اور نعرے لگاتے ہیں۔ آپ بھی اور ہم بھی یہ پڑھ پڑھ اور سن سن کر تھک چکے ہیں کہ مغربی تہذیبWESTERN CIVILIZRTIOWہی دنیا کی بڑی تہذیب ہے۔ پچھلی٧اکتوبر سے اب تک جو کچھ یورپ اور امریکہ کی مرضی سے غازہ، لبنان اور شام میں جو لوگوں، بچوں عورتوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور سب خاموش ہیں کوئی کچھ جنگ اور اس قتل غارت گری کے خلاف بولتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ کوئی امریکن نہ بولے ورنہ انہیںANTI SEMETICہونے کی سزا ملے گی اور مغربی تہذیب کے ان ٹھیکیداروں سے کہتے ہیں۔ کوئی بھیANTI SEMETICنہیں اور نہ ہیANTI ISRAELہے۔ دنیا بھر کے عوام امریکی سمیت خاص کر یہاں کے طلباء کہہ رہے ہیں جنگ بند کرو۔ اور یہ حکمران نہایت بے شرمی سے یہ ہی کہتے ہیں کہ اسرائیل کوSEPT DEFENCEکا حق حاصل ہے لیکن کس کے خلاف اب تو فلسطینیوں کے حماس اور حزب اللہ کے لیڈروں کو بھی مار دیا تو اسرائیل کس سے جنگ کر رہا ہے ارادے صاف ہیں شام تک قبضہ کرنے کے لئے اسرائیل کو جنوری20تک کا وقت درکار ہے پھر جنگ بند ہوجائیگی۔ اور بات پوری ہوجائیگی مغربی تہذیب کی جو دھجیاں باہر کے ایک سیاست دان نے اڑائی ہیں اُن سے انٹرویو لینے والی خاتون خاموشی سے سنتی رہیں اور جواب نہ دے سکیں۔ مغربی تہذیب نے آج تک کوئی بری بات، جنگ، ملکوں کو تباہ کرنا اور انہیں گھر سے بے گھر کرنے کی بات شامل نہیں کی ہے۔ البتہ پنسیلین سے، جہاز پانی کے جہاز، میزائل اور بہت سی چیزیں شامل ہیں مگر اپنے جنگی اور ملکوں کی حکومتوں کو بدلنے کا اقرار نہیں سائوتھ امریکہ سے افریقہ اور ہر کمزور ملک کی معیشت پاکستان سمیت تباہ کرنے کا اقرار نہیں یہ سب کچھ کون کرتا ہے جواب نہ میں ملے گا۔ ان ساری تباہ کاریوں کو وہ مغربی تہذیب میں شامل نہیں کرینگے۔
پاکستانی چاہے وہ یہاں رہتے ہوں یا پاکستان میں کبھی ان مغربی تہذیب کے بانیوں سے نہیں پوچھتے بلکہ یہاں کے کسی لوکل سیاستدانوں کو اپنے ساتھ پاکستان لے جاکر تصاویر اترواتے ہیں، اُن میں ڈاکٹر، کنسٹرکش کے ٹھیکیدار اور فارمیسی کے پیشے سے جڑے جب کہ وہ خود فارماسٹ نہیں پاکستانیوں کے لیڈر بنے ہوئے ہیں۔ اور خوش ہیں کہ نیویارک پاکستان کے کسی سٹی کاسٹر سٹی ہے۔ کبھی انہوں نے کوئی ڈھنگ کی بات نہیں کی۔ صحیح کام نہیں کیا اور عہدہ بھی مل گیا ٹائون یا کائونٹی میں تو اپنا فائدہ دیکھا اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچایا۔ پاکستانیوں، سکھوں کی سپرمارکیٹ کو اسناد بھی بانٹیں۔ کہا بھی لیکن انہوں نے اس کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقل دے جہنم دے کہ وہ ناسو کائونٹی کے رہائشیوں کے لئے کچھ کریں ویلی اسٹریم ایسی جگہ ہے جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی رہتے ہیں، مساجد میں اور کھل رہی ہیں اسلام پھیل چکا ہے اور اندازہ کیجئے کہ صرف ایک میل کے ایریا میںSTOP SIGNہیں اور چوراہے کے چار کونوں میں سے کسیSTOP SIGN پرDIGITAL SIGN نہیں جو بتائیں کہ لائٹ ریڈ ہونے والی ہے یہ کس کا کام ہے لیکن وہ خود کے ٹکٹ تو معاف کرا لیتے ہیں لیکن عوام؟۔
٭٭٭٭٭