حقیقی انقلاب اور تبدیلی !!!

0
31

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کا خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
14اگست1947کو ایک ایسا وطن معرض وجود میں آیا جسے اسلام کا قلعہ بننا تھا جس نے دنی کی قیادت سنبھالنی تھی جس کے بانی نے بڑے واضح انداز میں کہا تھا ہم نے یہ وطن محض زمین کا ٹکرا حاصل کرنے کیلئے نہیں لیا بلکہ14صدیاں قبل جو نظام انسانیت کو جناب محمد رسولۖ نے دیا تھا یہ وطن اس نظام کی علمی تجربہ گاہ ہوگی لاکھوں شہادتیں پیش ہوئیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے دریائوں میں پانی کی جگہ خون بہا پھر جا کر پاکستان بنا خیر یہ ایک دسوز داستان ہے جس پر پھر کبھی تفصیل سے کلام کریں گے کہنا یہ تھا وطن تو بن گیا لیکن قوم نہ بن سکی دنیا کے نقشے میں پاکستان کا نام تو آگیا لیکن وہ قوم جس نے اپنے کردار سے اندھیروں کو روشنی میں بدلنا تھا وہ قوم کہیں راہ میں گم ہوگئی آج یوں صدی گزر گئی کون سا نعرہ ہے جو اس قوم نے نہیں سنا سیکولزرم، لبرلزم، سوشلزم، سوشل کنٹریکٹ، انقلاب، تبدیلی اور نہ جانے کیا کیا یوں صدی کے نتائج کارکردگی اور ترقی ہمارے سامنے ہے۔ وہ ترقی یہ ہے فرقہ واریت ومذہبی وسیاسی انتہا پسندی، اخلاقیات کا جنازہ فحاشی وعریانی ایک فن بن چکی تعلیم کے نام پر کاروبار علاج کے نام پر تجارت، سود خوری، چور بازاری، رشوت خوری اور اسلام سے اس قدر دوری کے ملک میں لینے والی اکثریت پہلا کلمہ بھی درست نہیں پڑھ سکتی۔
نہ ادھر ادھر کی تو بات کر یہ بتا کے قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے غرض نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
حالیہ دنوں میں پھر تبدیلی کا خواب دیکھتے سڑکیں لہولہان ہوئیں، کئی گھروں میں صف ماتم بچھا ملکی املاک کو نقصان پہنچا۔ معیشت تباہ ہوئی جو پہلے ہی تباہ ہے اور تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ اس بات کو نوٹ کیجیئے جب تک قوم اس نعرے کی طرف نہیں پلٹتی جس نظریے پر وطن حاصل کیا گیا تھا تک ملک کی حالت نہیں بدل سکتی۔ آپ خود فیصلہ کریں جو قوم اپنے وجود پر انقلاب نہ لاسکے اپنے گھر میں تبدیلی نہ لاسکے اپنے کردار تبدیلی نہ لاسکے۔ اپنے اخلاق میں تبدیلی نہ لاسکے اپنے خاندان محلے اور ایک شہر کو نہ بدل سکے وہ ملک کو بدلنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اگر آپ واقع ہی چاہتے ہیں کے ملک میں تبدیلی آئے تو اس کا واحد حل اسلام اور دین کے ساتھ قوم کو جوڑنا ہے۔ جس فرسودہ نظام سے ہم ترقی وخوشحالی کی اُمید لگائیں بیٹھے ہیں اس کے بارے میں مفکر ملت علامہ اقبال علیہ الرحمہ بہت پہلے فرما چکے
اس راز کو ایک فرد فرنگی نے کہا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تو لا نہیں کرتے
اگر واقع ہی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو اپنی ذات سے اصلاح کا عمل شروع کریں۔ اپنا گھر بدلیں، خاندان بدلیں، شہر بدلیں، ملک خودبخود بدل جائے گا۔ اگر سوچ نہ بدلی اخلاق نہ بدلا نظریہ نہ بدلا کردار نہ بدلا تو تبدیلی کا خواب اس صدی میں کیا اگلی صدی میں بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اُترے
وہ فصل گل جس اندیشہ، زوال نہ ہو
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here