خوش رہیں! !!
قارئین کو سلام! خدا سب لوگوں کو خوش رکھے اور صحت وسلامتی کے ساتھ رکھے کیونکہ یہ صحت اور سلامتی ہی ہے جس کی دعا ہم ہمیشہ کرتے ہیں اور اگر یہ ساتھ چھوڑ دے تو زندگی گزارنا مشکل ہوجاتا ہے پچھلے چند مہینوں میں اتفاق سے ہم نے بھی اپنے گھر میں دو اموات دیکھیں ایک والدہ کی اور ایک بھائی کی پھر خاندان میں بھی کچھ لوگ انتقال کر گئے اور جاننے والوں میں بھی۔ والدہ نے زندگی کی سو بہار میں دیکھیں مگر ایک دن تو اللہ کی جانب جانا ہی ہوتا ہے بھائی نے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اچھے دن دیکھنے سے پہلے ہی بیماری نے آلیا۔ بہترین ڈاکٹروں سے علاج کرایا مگر ان کو بھی کوئی دوا اثر نہ کرسکی۔ جب کوئی اس دنیا سے جاتا ہے تو اس کے لواحقین کے لئے اس بات کو ماننا بہت مشکل ہوتا ہے خاص طور سے شوہر کی جدائی اور بھائی اور والدین کی جدائی پر صبر کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ دلوں میں سوال ابھرتے ہیں کیوں چلے گئے ہم کو کس موڑ پر چھوڑ گئے۔ اب ہم کیا کریں گے ہم اکیلے رہ گئے۔ ان سوالات کے ساتھ ہی دل میں ایک ہوک اٹھتی ہے ایک گھبراہٹ ہوتی ہے کچھ لوگ صبر کر لیتے ہیں اپنا دل بہلا لیتے ہیں اپنا دل دوسری چیزوں میں لگا لیتے ہیں کچھ لوگ پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں دوائیں کھانے لگتے ہیں وقت بہت بڑا مرہم ہوتا ہے آہستہ آہستہ ہم بھولنے لگتے ہیں اور زندگی کو نارمل بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی کو یاد کرنا اور بات ہے کسی کی اپنی زندگی میں کمی محسوس کرنا بھی اور بات ہے یہ سب قدرتی ہے مگر کسی کی یاد میں اپنا دل دماغ کھو دینا۔ اس پر توجہ دینی چاہئے اپنے آپ کو اتنی تشدت سے غم زدہ نہ کریں کے آپ کی سلامتی کا خطرہ ہو۔ اسی لئے ہمارے مذہب میں یہ دعا سکھائی گئی ہے۔ ‘ہم سب اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور جو کچھ اس نے دیا ہے اور ہر چیز کی ایک میعاد مقرر ہے بس چاہیئے کے صبر کرے ا ور ثواب کی امید رکھے اگر ہم بار بار یہ دعا کریں گے بھی اور ایسا سوچیں گے بھی تو خودبخود بہت ساری خود ساختہ سوچوں سے بچ جائیں گے مطلب اکثر جب کوئی قریبی شخص جس کی ہم دیکھ بھال کر رہے ہوتے ہیں اس دنیا سے جاتا ہے تو ضمیر یہ ملامت کرتا ہے کے شاید ہم نے اس کی صحیح دیکھ بھال نہیں کی۔ یاہم وقت پر اُسے ہسپتال نہ لے جاسکے یا ہم اس کے لئے دعا نہیں کرسکے اور اکثر لوگ اتنا پریشان ہوتے ہیں کے ان کو دوا کھانی پڑتی ہے۔ مگر اگر کوئی کوتاہی ہوگئی ہے تو اللہ سے معافی مانگ لیں مگر ساتھ ہی یہ بھی سوچ لیں کے اس شخص کی موت کا وقت معین تھا اس طرح آپ کا ذہن پریشان ہونے سے بچ جائے گا۔ بچانے والی ذات اللہ کی ہے ہاں ہم سوچ سکتے تھے کے کیا کرنا ہے۔ لوگ تھوڑے بہت علاج کرکے بھی بڑی بیماری سے ٹھیک ہو جاتے ہیں اور کبھی بڑے سے بڑا ڈاکٹر بھی ان کو بچا نہیں سکتا ہے۔ اپنے آپ کو آگے بڑھانے خود اپنے معاملات کی تیاری کرنے کے لئے یہ سوچ بہت ضروری ہے خوش رہیں۔
٭٭٭