یکجہتی وقت کی ضرورت!!!

0
54
جاوید رانا

رمضان المبارک کے بابرکت و مقدس مہینے اور وطن عزیز کی سلامتی کے حوالے سے ہم نے اپنے گزشتہ کالم میں مملکت کے تمام حصہ داروں سے مثبت سوچ و عمل کی درخواست کرتے ہوئے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ ملک دشمن قوتیں ہمارے انتشار کا فائدہ اُٹھا سکتی ہیں۔ ہمارا یہ خدشہ غلط نہیں تھا، گزشتہ ہفتے میر علی وزیرستان میں دہشتگردی کے بدترین واقعے میں سات فوجی جوانوں کی شہادت بشمول لیفٹیننٹ کرنل و کیپٹن کوئی معمولی بات ہر گز نہیں۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی اس دہشتگردی میں بعض حوالوں سے افغان حکومت کے اہم کرداروں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے پر حکومتی رد عمل و مذمت کیساتھ خبر یہ بھی ہے کہ ہماری عسکری قوت نے بھی نہ صرف دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جہنم رسید کیا ہے، افغان حکومت کو بھی اپنی حدود میں رہنے ورنہ سخت نتائج بھگتنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ اس واقعے پر ساری قوم نے نہ صرف اظہار غم کیا ہے بلکہ شہداء کے لواحقین اور پاک فوج سے دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔ افسوس کا امر یہ ہے کہ آزمائش کی اس گھڑی اور افواج کی شہادتوں پر ہمارے سوشل میڈیا کے بعض افراد شہیدوں اور فوج کیخلاف نفرت انگیز و نازیبا مہم جوئی سے شہداء کے لواحقین کو دُکھ دینے کیساتھ فوج کے حوصلوں کو پست کرنے کے منفی پروپیگنڈے اور دشمن بھارت کے ایجنڈے پر عمل کرتے نظر آتے ہیں۔ ان بیہودہ ٹویٹس میں شہداء اور فوج کیخلاف جو زبان اور حقارت استعمال کی جا رہی ہے وہ اس قابل بھی نہیں کہ اسے دہرایا بھی جائے، سونے پر سہاگہ کہ اس ٹرولنگ پر ملک کی سب سے بڑی اور عوام کی سب سے زیادہ محبوب سیاسی جماعت کا تعلق ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ اس کے بانی چیئرمین اور رہنمائوں نے قطعی لاتعلق کا اظہار کیا ہے۔
یہ ٹرولنگ کرنیوالے شاید یہ بھول گئے ہیں کہ وطن کی حفاظت و سلامتی کیلئے اپنی جانیں نچھاور کرنیوالوں کے والدین، سہاگوں، بچوں اور پیاروں پر کیا گزرتی ہوگی جب اپنے پیاروں کی جدائی کے غم کیساتھ انہیں یہ نفرت انگیزی دیکھنے کو ملتی ہوگی۔ فوجی جوانوں میں ان ٹرولنگ کرنیوالوں کے اپنے بھی یقیناً شامل ہونگے تو کیا ان کیخلاف بھی یہ نفرت کی جا رہی ہے، سب سے بڑھ کر یہ پروپیگنڈہ ملک دشمن قوتوں کیلئے کس قدر معاون اور وطن کیلئے کس قدر نقصان دہ ہے اگر سیاسی وجوہ اور نارسائی کی وجہ سے دوچار جرنیلوں سے مخاصمت ہے تو اس بناء پر تمام افواج سے نفرت اور زہر اُگلنا کوئی انصاف نہیں۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جہاں ملک کی افواج اور عوام میں اتحاد و یگانگت نہ ہو تو وہ ملک دیگر قوتوں کیلئے ترنوالہ بن جاتا ہے۔ عراق، شام، کویت و مصر وغیرہ کی مثالیں تو اپنی جگہ سری لنکا و اردن بھی ایسے ہی ممالک ہیں جو اپنی آزادی و سلامتی کیلئے مقتدر قوتوں و ملکوں کے دست نگر ہیں، فلسطین میں جو قیامت برپا ہے لفظ نہیں ہیں کہ بیان کر سکیں ایران امریکی پابندیوں کے باعث بندھا ہوا ہے، ماضی قریب میں ایران، بلوچستان سرحد پر بھارتی شہ پر جو کچھ ہوا اس کا منہ توڑ جواب ہماری افواج نے ہی دیا تھا۔ افغان حکومت کا ٹی ٹی پی اور را کی دہشتگردی میں کردار بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ ان تمام حالات میں پاکستان کی فوج اور شہیدوں کیخلاف ٹرولنگ اور نفرت پھیلانا صرف فوج سے نہیں بلکہ پاکستان سے دشمنی کے مترادف ہے۔ اور ایسے افراد وطن کے ہر گز دوست نہیں ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ ہماری عسکری افواج وطن عزیز کی حفاظت و سلامتی اور ہر ناگہانی کے مقابلے اور تدارک میں مستعد و بے مثال ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وطن کی سالمیت کیلئے عسکری و سول اتحاد اور عوام کی یکجہتی لازم و ملزوم ہیں۔
وطن عزیز کی موجودہ صورتحال میں ضروری ہے کہ عسکری و سیاسی کشمکش کے خاتمے کیلئے تمام فریقین ایک دوسرے کو برداشت کرنے کیلئے آمادہ ہوں اور سیاسی و معاشی استحکام سمیت تمام امور کیلئے مثبت سوچ و عمل کا مظاہرہ کریں۔ انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد بھی سیاسی استحکام کے برعکس انتشار و غیر یقینی برقرار ہے بلکہ دن بہ دن بگاڑ میں اضافہ کا سبب ہے۔ وجہ اس کی صرف یہ ہے کہ متعلقہ ایکٹرز اپنے دائرہ سے تجاوز نہ کریں۔ حالات پر نظر ڈالیں تو سول حکومت میں بھی اسٹیبلشمنٹ کا عمل نظر آتا ہے، کابینہ کے اہم ترین محکموں، وزارتوں میں فیصلہ سازوں کے افراد لے پالک کی شمولیت اس امرکی نشاندہی ہے کہ حالیہ سول حکومت کو ان خطوط پر کار حکومت چلانا ہے جن کا تعین مقتدرہ نے کر دیا ہے، سونے پر سہاگہ آئی ایم ایف کی شرائط جن پر عملدرآمد کے بغیر ملک کے معاشی حالات کی بہتری کی کوئی صورت نہیں ہو سکتی۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی و عسکری دونوں جانب سے باہم افہام و تفہیم کا مظاہرہ کیا جائے اور ملک دشمنوں، دہشتگردوں کیخلاف آہنی دیوار بنا جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here