قرآن کی بہار !!!
قارئین جلد ہی پہلا عشرہ ختم ہونے والا ہے۔ رمضان کے شروع ہوتے ہی جہاں لوگوں میں روزہ رکھنے کا جذبہ شروع ہوتا ہے وہیں قرآن سے محبت بھی جڑ جاتی ہے۔ ہر جگہ دورہ قرآن شروع ہوجاتا ہے۔ خواتین نے بہت اہتمام کیا ہوا ہے گھر بیٹھے فون پر قرآن کا دورہ تفسیر شروع ہو چکا ہے۔ اور بے شمار خواتین اس سے استفادہ حاصل کر رہی ہیں۔ سلام ہے ان خواتین پر جو گھریلو مصروفیات کے باوجود دو سے تین گھنٹے روزانہ دورہ قرآن کروا رہی ہیں۔ روزے کی حالت میں مسلسل بولنا اور قرآن پڑھنا ان کا معمول ہے۔ دوسری طرف سجدوں کی رونق اپنے عروج پر ہے۔ ہر مسجد میں سجاوٹ ہے روشنیاں ہیں اور بے شمار مساجد ہیں روزہ کھلوانے کا اہتمام ہے اس کے بعد عشا کی نماز اور پھر تراویح کا اہتمام ہے یوں قرآن ہر سجد میں پڑھا جارہا ہے۔ اور بے شمار لوگ روزہ کھولتے ہی مسجدوں کا رخ کرتے ہیں اور مسجدوں میں بہت زیادہ رش لگا ہوا ہوتا ہے۔ قرآن کی تلاوت ہر گھر میں ہے۔ خواتین بچے بڑے کم ازکم ایک قرآن گھر میں بھی پڑھنا چاہتے ہیں۔ قرآن پڑھتے ہوئے یہ دعا بھی مانگنی چاہیئے کے ہم قرآن کو ہمارے دل کی بہا بنا دے۔ یعنی جیسے بہار آتی ہے تو پھول پتے جو مرجھائے ہوئے ہوتے ہیں۔ایک دم سے کھل جاتے ہیں خوش ہو کر جھوم جاتے ہیں۔اسی طرح قرآ پڑھ کر یہ اساس ہوتا ہے کہ ہمارے اندر سکون اتر آیا۔ ہم کو اپنی پریشانی کم لگتی ہے بے شمار نعمتوں کا خیال آتا ہے جو اللہ نے ہم کو دی ہیں۔ چاند سورج ستارے ہوا پانی ہمارے اعصاب جو ہمارے قابو میں ہیں۔ آنکھوں کی نعمت سننے کی ن عمت چلنا پھرنا یہ تو قدرتی چیزیں ہیں جو ہم کو حاصل ہیں۔ مگر اور بھی نعمتیں ہیں جو ہم سب کو مختلف انداز میں حاصل ہیں۔ کھانے پینے کی نعمت گاڑیاں گھراگر کسی کو یہ سب حاصل ہے تو یہ شکر کا مقام ہے پڑھائی کی سہولت اعلیٰ تعلیم کا حاصل ہونا۔ اولاد کی نعمت یہ سب ہر ایک کومختلف طریقے سے دی گئی ہے۔ کہیں کمی بیشی اگر ہوتی ہے تو قرآن پڑھ کر اس کمی بیشی پر دل خراب نہیں ہوتا۔ ضرورت سے زیادہ فکر اور پریشانی نہیں گھیر لیتی بلکہ دل خوش ہی رہتا ہے کے ہم کو قرآن اور اسلام کی نعمت حاصل ہے۔ اسی لئے دعا بھی کی جاتی ہے کے اے اللہ قرآن کو ہمارے لئے بہار بنا دے اور ہمارا دل اس کو پڑھ کر پھولے پھلے اور ہم خوش رہیں۔
٭٭٭