ارشاد انصاری
2 گھنٹے پہلے
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرےمزید شیئر
اہداف کا حصول یقینی بنایا جائے کیونکہ اسی بنیاد پرآئی ایم ایف کے قرضے کی اگلی قسط جاری ہو گی، خزانہ ڈویژن کا ایف بی آر کو مراسلہ (فوٹو: فائل)
اسلام آباد: ایف بی آر جون 2019 ء تک ٹیکس وصولیوں کاپہلا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کے قرضہ کے تحت رواں مالی سال 2019-20 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر)کا ہدف 1076 ارب روپے مقرر کر دیا۔ ٹیکس دہندگان کو بقایاجات کی کلیئرنس کیلئے بھی اہداف کو کارکردگی کے معیار(پی سی)اور انڈیکیٹو ٹارگٹس میں شامل کر لیا جس کے تحت پہلی سہ ماہی میں75ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ گذشتہ مالی سال 2018-19 کے پہلے چھ ماہ کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1795 ارب روپے طے پایا تھا جبکہ گذشتہ مالی سال میں جون 2019 تک پورے مالی سال کیلئے 4153 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف طے پایا تھا تاہم چار سو ارب روپے سے زائدریونیوکم رہا۔
اگر رواں سہ ماہی میں اضافی ریونیو حاصل نہیں ہوتا تو اس صورت میں رواں مالی سال کی ٹیکس وصولیوں کے اہداف بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ یہ گذشتہ مالی سال کیلئے پروجیکٹ کردہ 4153 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کی بنیادپر طے کئے گئے۔دستاویز کے مطابق ستمبر میں ختم ہونیوالی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر کو 1076 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنا ہونگیں۔
دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف سے طے کارکردگی کے معیار کے مطابق گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کیلئے دسمبر تک ٹیکس بقایاجات میں نیٹ اضافہ کی حد90 ارب روپے اور گذشتہ مالی سال کے اختتام تک بھی یہ حد اتنی ہی رکھنے پر اتفاق ہوا تاہم رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے بقایاجات کے حوالے سے یہ حد منفی 75 ارب روپے طے کی گئی۔
خزانہ ڈویژن کے ایف بی آر کو بھجوائے گئے مراسلے میں بتایا گیاہے کہ اہداف کا حصول یقینی بنایا جائے کیونکہ اسی بنیاد پرقرضے کی اگلی قسط